امیر اہلسنت کی دینی خدمات

انداز قابلِ دید ہوتاہے۔وہ منظر بڑا ہی رُوح پرور ہوتا ہے جب گونگے بہرے اسلامی بھائی سرکار کی آمد مرحبا کے نعرے اشاروں   میں   دیکھ کر اپنے انداز میں   سرکار کا جشن جھوم جھوم کر منانے کی کوشش کرتے ہیں  ۔ ربیع الاوّل شریف میں   گونگے بہروں   میں   اس طرح اشاروں   کی زبان میں   اجتماعِ میلاد منعقد کروانے کا اعزاز ساری دنیا میں   غالباً دعوتِ اسلامی کو ہی حاصل ہے۔

مَدَ نی انعامات

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس پُر فِتَن دور میں   عمومی اسلامی بھائیوں   کیلئے آسانی سے نیکیاں   کرنے اور گناہوں   سے بچنے کے طریقے پر مشتمل شریعت و طریقت کا جامع مجموعہ بنامِ مَدَنی انعامات بصورت سوالات عطاکیا ہے۔ اسلامی بھائیوں   کیلئے72،  اسلامی بہنوں   کیلئے 63، طلبا کیلئے92 مَدَنی انعامات ہیں  ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اسی طرح آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے گونگے بہرےاور نابینا اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   کیلئے بھی 27 مَدَنی انعامات عطا فرمائے ہیں۔

فاؤنڈ یشن کے ڈائریکٹر کے  مَدَنی انعامات کے بارے میں   تأثرات

مجلس خصوصی اسلامی بھائی کے مبلغین مرکز الاولیاء   (لاہور)   میں   گونگے بہروں   کے ایک بہت بڑے ادارے میں   نیکی کی دعوت کے لیے پہنچے۔جب اسلامی بھائیوں   کی ملاقات فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر صاحب سے ہوئی اور انہیں   دعوتِ اسلامی اور شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی گونگے بہرے اسلامی بھائیوں   کیلئے کی جانے والی عظیم الشان خدمات کے متعلق بتایا گیا تو وہ بڑے متاثر ہوئے۔ پھر جب انہیں   شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے گونگے بہرے اسلامی بھائیوں   کے لیے   (اِشاروں   کی زبان میں  )   مرتّب کردہ مَدَنی انعامات کا رسالہ تحفۃً پیش کیا تو انہوں   نے اس رسالے کے ایک ایک صفحہ کا بغور مطالعہ کیا۔ وہ اس پُرفتن دور میں   اِصلاح کے اس مدنی انداز پر بہت خوش ہوئے اورکہنے لگے:  ’’ کاش! میرے یہاں   کے تمام گونگے بہرے طلبہ کے پاس یہ مَدَنی انعامات کے رسالے موجود ہوتے! ‘‘  چنانچہ مجلس کے اسلامی بھائیوں   نے بعد میں   کثیر تعداد میں   مدنی انعامات کے رسالے وہاں   پہنچا دیئے۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (3)   مجلس جیل

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ 75 صَفحات پر مشتمل رسالے،  ’’  سیرتِ سیدنا ابو الدرداء ‘‘  صَفْحَہ 57 پر ہے کہ ایک بار حضرت سیِّدُنا ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جسے لوگ اس کے گناہوں   میں   مبتلا ہونے کی وجہ سے برا بھلا کہہ رہے تھے،  تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ان لوگوں   سے ارشاد فرمایا: ”ذرا یہ بتاؤ! اگر تم اس شخص کو کسی کنویں   میں   گرا ہوا پاتے تو کیا اسے نکالنے کی کوشش نہ کرتے؟ “ لوگوں   نے عرض کی: ”جی ہاں  ! ضرور کرتے۔“ تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: ”اپنے بھائی کو گالیاں   نہ دو بلکہ اس بات پر اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمہیں   اس گناہ سے عافیت بخشی ہے۔“ انہوں   نے عرض کی:” کیا آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اسے برا نہیں   سمجھتے؟ “ ارشاد فرمایا: ”میں   اسے نہیں  ،  اسکے عمل کو برا سمجھتا ہوں  ، اگر یہ اسے چھوڑ دے گا تومیرا بھائی ہے۔“  ([1]

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ گناہگار سے نہیں   گناہ سے نفرت کرنا چاہئے کیونکہ اگر آپ گناہگار سے نفرت کریں   گے تو وہ کبھی بھی آپ کی نیکی کی دعوت قبول نہیں   کرے گا بلکہ آپ کو دیکھ کر راستہ تبدیل کر لے گا،  لہٰذا ہمیں   گناہگاروں   سے نفرت کے بجائے انہیں   اپنا بنانے کی کوشش



[1]    شعب الإیمان للبیھقی،  باب فی تحریم اعراض الناس،  الحدیث۶۶۹۱،  ج۵، ص۲۹۰

Index