امیر اہلسنت کی دینی خدمات

ا ونٹنی کے ساتھ پھیرے لگانے کی حکمت:

حضرت ِسیِدُنا عبد ﷲ ابنِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بہت زیادہ سُنّت کی پیروی کرنے والے تھے۔ انہیں   جب بھی کوئی سُنّت معلوم ہوتی تو اس کی بَجَاآوری میں   بہت جلدی فرماتے۔ چُنانچِہ  ’’ ایک بارکسی مقام پر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اونٹنی کے ساتھ پھیرے لگا رہے تھے یہ دیکھ کر لوگوں   کو تَعَجُّب ہوا۔ پوچھنے پر ارشاد فرمایا: ایک بار میں   نے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہاں   اسی طرح کرتے دیکھا تھا لہٰذا آج میں   اِس مقام پر اُسی ادائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوادا کر رہا ہوں  ۔ ‘‘    ([1]

بتاتا ہوں   تم کو میں   کیا کر رہا ہوں

میں   پھیرے جو ناقے کو لگوا رہا ہوں

مجھے شادمانی اسی بات کی ہے

میں   سنّت کا ان کی مزا پا رہا ہوں

ایک بار تو اعتکاف کر ہی لیں   !

آقاکی سنتوں   کے دیوانو! ہو سکے تو ہر برس ورنہ زندگی میں   کم از کم ایک بار تو رَمَضانُ المُبارَک کے آخِری عَشرہ کا اِعْتِکَاف کر ہی لینا چاہئے اور یوں   بھی مسجِد میں   پڑا رہنا بَہُت بڑی سَعادَت ہے اور مُعتَکِف کی تو کیا بات ہے کہ رضائے الٰہی پانے کیلئے اپنے آپ کوتمام مشاغِلِ دنیا سے فارِغ کرکے مسجِدمیں   ڈیرے ڈال دیتا ہے۔فتاویٰ عالمگیری میں   ہے،  اِعْتِکَاف کی خوبیاں   بالکل ہی ظاہِر ہیں   کیونکہ اس میں   بندہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً   (یعنی مکمَّل طور پر)   اپنے آپ کو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت میں   مُنْھَمِک کر دیتا ہے اوران تمام مشاغِلِ دنیا سے کنارہ کش ہوجاتاہے جو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے قُرب کی راہ میں   حائل ہوتے ہیں   اور مُعتَکِف کے تمام اوقات حَقیقۃً یا حُکماً نَماز میں   گزرتے ہیں  ۔   (کیونکہ نَماز کا اِنْتِظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتا ہے)   اور اِعْتِکَاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نَماز کا انتِظار کرنا ہے اور مُعتَکِف ان   (فِرشتوں  )   سے مُشابَہَت  رکھتا ہے جو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے حکم کی نافرمانی نہیں   کرتے اور جو کچھ انہیں   حُکم ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں   اوران کے ساتھ مُشابَہَت بھی رکھتا ہے جو شب و روز اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی تسبیح   (پاکی)   بیان کرتے رَہتے ہیں   اور اس سے اُکتاتے نہیں  ۔   ([2]

ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت:

جو رَمَضانُ المبارَک کے عِلاوہ بھی صِرْف ایک دن مسجِد کے اندر اِخلاص کے ساتھ اِعْتِکَاف کرلے اُس کیلئے بھی زبردست ثواب کی بِشارت ہے۔ چُنانچِہ اِعْتِکَاف کی ترغیب دلاتے ہوئے،  سرکارِ نامدار،  دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:  ’’ جوشخص اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی رضا وخوشنودی کیلئے ایک دن کا اِعْتِکَاف کرے گااللہ  عَزَّ وَجَلَّ اس کے اورجہنّم کے درمیان تین خَندَقیں   حائل کردے گاجن کی مَسافَت مشرِق ومغرِب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔ ‘‘    ([3]

اجتماعی اِعتکاف کا آغاز:

تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے معرضِ وجود میں   آنے سے دو تین سال پہلے رَمَضانُ المبارَک میں   شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نورمسجد کاغذی بازار میٹھادر بابُ المدینہ   (کراچی)     (جہاں   آپ امامت بھی فرماتے تھے)   میں   تنہا اِعْتِکاف کیا۔ پھر اگلے سال آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی انفرادی کوشش سے مزید 2اسلامی بھائی آپ کے ساتھ اِعْتِکَاف کرنے کے لئے تیار ہوگئے۔ شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ملنساری کی عادت اور انفرادی کوششوں   کی برکت سے ایک سال ایسا آیا کہ مُعْتَکِفِین کی تعداد 28تک پہنچ گئی۔ اِس



[1]   الشفاء،  ج۲،  ص۱۵

[2]   الشفاء،  ج۲،  ص۱۵

[3]   فتاوی عالمگیری،   ج۱،  ص۲۱۲

Index