امیر اہلسنت کی دینی خدمات

  (7 شعبۂ امیراہلسنت                          (8 شعبۂ فیضانِ صحابہ و اہلبیت

  (9 شعبہ فیضانِ حدیث                        (10 شعبہ نشرواشاعت

 ’’ المد ینۃُ العلمیہ ‘‘  کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰ حضرت اِمامِ اَھلسنّت،  حضرتِ علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن کی گراں   مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں   کے مطابق حتَّی الْوَسع سَہْل اُسلُوب میں   پیش کرنا ہے۔

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے تمام اسلامی بھائیوں   اور بہنوں   کو  ’’ المدینۃُ العلمیہ ‘‘  سے تعاون کرنے کا نہ صرف حکم دے رکھا ہے بلکہ آپ نے بارہا اس شعبے کو اپنی دعاؤں   سے بھی نوازا۔ چنانچہ مکتبۃُ المدینہ سے المدینۃ العلمیہ کی چھپنے والی تمام کتب و رسائل پر آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی یہ دعا المدینۃ العلمیہ کے تعارف میں   کچھ یوں   جلوہ گر نظر آتی ہے:  ’’ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘  کی تمام مجالس بَشُمُول  ’’ المدینۃُ العلمیہ ‘‘  کو دن گیارہویں   اور رات بارہویں   ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اخلاص سے آراستہ فرما کر دونوں   جہاں   کی بھلائی کا سبب بنائے۔ ہمیں   زیرِ گنبدِ خضرا شہادت،  جنّتُ البقیع میں   مدفن اور جنّتُ الفردوس میں   جگہ نصیب فرمائے۔   ‘‘    

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

المد ینۃُ العلمیہ کا آغاز

اس کاآغاز۱۴۲۲؁ھ/2001؁ء میں   جامعۃُ المدینہ فیضانِ عثمان غنی گلستان جوہر بابُ المدینہ کراچی سے متصل عمارت میں   ہوا۔ چند ماہ بعد جامعہ کے قریب جامع مسجد فیضانِ عطار کے پڑوس میں   منتقل کر دیا گیا۔ پھر ۱۴۲۴ھ /2003ء میں   تبلیغ ِقراٰن وسنّت کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ منتقل کر دیا گیا اور رجب المرجب ۱۴۲۵؁ھ،  اگست 2004؁ء میں   اس کو مختلف شعبہ جات میں   تقسیم کیا گیا۔جہاں   پر تادمِ تحریر   (جمادی الاولیٰ ۱۴۳۳ھ)   60 مَدَنی علما تحریر وتالیف اور تحقیقی کاموں   میں   مصروف ہیں  ۔

المدینۃ العلمیۃ میں   کام کرنے کے مراحل:

جس طرح سونا کُنْدَن بننے کے لئے کئی مراحل سے گزرتا ہے اسی طرح المدینۃُ العلمیہ میں   بھی کسی کتاب یا رسالے کو زیورِ طبع سے آراستہ ہونے تک کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ چنانچہ المدینۃُ العلمیہ میں   ہونے والے تحقیقی و تفتیشی کاموں   کے مراحل یہ ہیں  :   (1 ترجمہ   (2 تقابل   (3 تسہیل و تحشی   (4 تصنیف و تالیف   (5 تفتیش   (6 تخریج   (7 کمپوزنگ   (8 ایڈیٹنگ اور فارمیٹنگ   (9 اعراب اور   (10 پروف ریڈنگ۔

المدینۃُ العلمیۃ کے شعبہ جات

المدینۃ العلمیہ کے 10 شعبے ہیں  ۔ مجلس المدینۃ العلمیہ کے مذکورہ طے کردہ مدنی پھولوں   کے علاوہ ہر شعبے کے کام کے کچھ انفرادی مدنی پھول بھی ترتیب دیئے گئے ہیں   جو طویل تجربات ومشاہدات کا نچوڑ ہیں  ،  ان پر گاہے بگاہے نظرثانی کر کے مزید بہتر بنانے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ کتاب کسی بھی شعبے کی ہو،  پوری دیانت،  احساسِ ذمہ داری اور علمی تقاضوں   کو مدنظر رکھ کر کام کیا جاتا ہے۔ کمپوزشدہ کتاب کا اصل کتاب سے تقابل ہو یا پروف ریڈنگ،  ترجمہ ہو یا مستقل تحریر،  تخریج ہو یا تفتیش،  المدینۃُ العلمیہ میں   کام کرنے والے مدنی علما ہر ہر مرحلے میں   احتیاط کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھتے ہیں  ۔ ضرورت پڑنے پر دارالافتا اہلسنت میں   مفتیانِ کرام سے بھی مشاورت کی جاتی ہے۔

  ان شعبہ جات کی تفصیل کچھ یوں   ہے :

  (1)    شعبۂ کتبِ اعلٰی حضرت

اس شعبے کے قیام کا مقصد اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن کی عربی اردو کُتُب ورسائل کو دورِ جدید کے تقاضوں   

Index