امیر اہلسنت کی دینی خدمات

٭٭٭٭

(6  بیرونِ ملک اِجْتِمَاعَات

دنیا کے کئی ممالک میں   دو، دو دن کے سنّتوں   بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں   ہزاروں   مقامی اسلامی بھائی شرکت کرتے ہیں   نیز ان اجتماعات کی برکت سے وقتاً فوقتاً غیر مسلم ، مسلمان ہوجاتے ہیں  ،  ان اجتماعات سے ہاتھوں   ہاتھ مدنی قافلے راہِ خدا میں   سفر اختیار کرتے ہیں  ۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (7  اجتِماعی اِعْتِکاف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتوں   کے کیا کہنے! شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اس ماہِ مبارک میں   ادا کردہ عظیم عبادت اِعْتِکَاف سے بہت زیادہ محبت فرماتے ہیں  ۔ چنانچہ آپ اس عظیم عبادت کی ترغیب دلاتے ہوئے فرماتے ہیں  : یوں   تواس   (ماہِ مبارک )   کی ہرہرگھڑی رَحمت بَھری اورہرہرساعت اپنے جِلَو میں  بےپایاں   بَرَکتیں   لئے ہوئے ہےمگراس ماہِ مُحْتَرَم میں   شبِ قَدْر سب سے زیادہ اَہَمِیَّت کی حامِل

 ہے۔ اسے پانے کے لئے ہمارے پیارے آقا،  مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رَمَضانُ المُبارَک کا پورا مہینہ بھی اِعْتِکَاف فرمایا ہے اور آخِری دس دن کا تو بَہُت زیادہ اہتِمام تھا یہاں   تک کہ ایک بار کسی خاص عُذْر کے تَحت  ’’ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رَمَضانُ المُبارَک میں   اِعْتِکَاف نہ کرسکے تو شَوّالُ الْمُکَرَّم کے آخِری عَشرہ میں   اِعْتِکَاف فرمایا۔ ‘‘    ([1]ایک مرتبہ سفرکی وَجہ سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اِعْتِکَاف رہ گیا تو اگلے رَمَضان شریف میں   بیس دن کا اِعْتِکَاف فرمایا۔   ([2]

دس دن کا اعتکاف:

اِس کے بعد اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب،  حبیبِ لبیب،  ہم گناہوں   کے مریضوں   کے طبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ معمول ہو گیا کہ ہر رَمَضان شریف کے عَشرہ آخِرہ   (یعنی آخری دس دن)   کا اِعْتِکَاف فرمایا کرتے اور اسی سنّتِ کریمہ کو زندہ رکھتے ہوئے اُمَّھاتُ المؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ بھی اِعْتِکَاف فرماتی رہیں  ۔ چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا رِوایَت فرماتی ہیں   کہ میرے سرتاج،  صاحِبِ مِعراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رَمضانُ المبارَک کے آخِری عَشَرَہ   (یعنی آخِری دس دن)   کا اِعْتِکَاف فرمایا کرتے یہاں   تک کہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو وفاتِ   (ظاہِری)   عطا فرمائی۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ازواجِ مُطَھَّرَات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اِعْتِکَاف کرتی رہیں  ۔   ([3]

عاشقوں   کی دھن:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یوں   تو اِعْتِکَاف کے بے شُمارفضائل ہیں   مگر عُشّاق کیلئے تواتنی ہی بات کافی ہے کہ آخِری عَشَرَہ کا اِعْتِکَاف سُنّت ہے۔یہ تصوُّر ہی ذَوق اَفْزاہے کہ ہم پیارے سرکار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ایک پیاری پیاری سُنّت اداکررہے ہیں  ۔عاشِقوں   کی تودُھن یِہی ہوتی ہے کہ فُلاں   فُلاں   کام ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کیاہے بس اسی لئے ہمیں  بھی کرنا ہے مگر عمل کرنے کیلئے یہ ضَروری ہے کہ ہمارے لئے کوئی شَرعی مُمانعت نہ ہو۔

 



[1]   بخاری،  کتاب الاعتکاف،  باب الاعتکاف فی شوال،  الحدیث:۲۰۴۱،  ج۱،  ص ۲۷۰

[2]   ترمذی،  کتاب الصوم،  باب ما جاء فی الاعتکاف …الخ،  الحدیث:۸۰۳،  ج۲،  ص۲۱۲

[3]   بخاری،  کتاب الاعتکاف،  باب الاعتکاف فی العشر الاواخر،  الحدیث:۲۰۲۶،  ج۱،  ص۶۶۴

Index