امیر اہلسنت کی دینی خدمات

کی تفصیلات معلوم ہوجانے کے بعد شاید دین کا دَرد رکھنے والا ہر مسلمان یہ حسرت کریگا کہ کاش! مجھے بھی 63روزہ تربیّتی کورس کرنے کی سعادت حاصِل ہو جائے! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  بابُ المدینہ کے علاوہ دیگر شہروں   میں   بھی تربیّتی کورس کا سلسلہ کیا جاتا ہے۔ اِس میں   بعض وہ عُلوم حاصِل ہوتے ہیں   جن کا سیکھنا ہر عاقِل بالِغ مسلمان پر فرض ہے۔ علمِ دین حاصِل کرنے کے بے شُمار فضائل ہیں  ۔ چُنانچِہ

سُرورِ قلبِ مَحزون،  عالِمِ ماکانَ وَمَا یکُون صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مغفِرت نشان ہے:  ’’ جس نے   (دین کا)   علم حاصِل کیا تو یہ اُس کے سابِقہ گناہوں   کا کفّارہ ہو گیا۔ ‘‘    ([1]

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  تربیّتی کورس میں   وُضو و غسل کے علاوہ نماز کا عملی طریقہ سکھایا جاتا،  غسل میّت،  تَجْہِیز و تَکْفِین،  نمازِ جنازہ و نمازِ عید کی تربیّت ہوتی ہے۔ مدنی قاعدہ کے ذَرِیعے دُرُست مخارِج کے ساتھ قرآنی حُروف کی ادائیگی کی تعلیم دی جاتی ہے اور قرآنِ کریم کی آخِری 20سورَتیں   زَبانی حِفظ اور سورۃُ المُلک کی مَشْق کروائی جاتی ہے۔

قرآنِ کریم سیکھنے کے فضائل کے تو کیا کہنے! چُنانچِہ

بچّے کو ناظرہ قراٰن پڑھانے کی فضیلت:

دو جہاں   کے سلطان ،  سرورِ ذیشان، صاحِبِ قراٰن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مغفِرت نشان ہے:  ’’ جو شخص اپنے بیٹے کو ناظِرہ قُراٰنِ کریم سکھائے اس کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں  ۔   ([2]

شَہَنْشاہِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے:  ’’ جو شخص جوانی میں   قراٰن سیکھے،  قراٰن اُس کے گوشت اور خون میں   پیوست ہو جاتا ہے اور جو اسے بُڑھاپے میں   سیکھے اور اسے قراٰن بار بار بھول جاتا ہو اور اس کے باوُجُود وہ اسے نہ چھوڑتا ہو تو اس کیلئے دو اجر ہیں  ۔   ([3]

تربیّتی کورس میں   اَخلاقی تربیّت:

تربیتی کورس میں   اَخلاقی تربیّت کے حوالے سے ان موضوعات پر خاص توجُّہ دی جاتی ہے:   (۱)   سچّائی  (۲)   نرمی  (۳)  صبر  (۴)   عاجِزی  (۵)  عَفْو و دَرگُزر   (۶)  اندازِ گفتگو   (۷)  غیبت کی تباہ کاریاں   اور   (۸)  گھر میں   مَدَنی ماحول بنانے کا طریقہ وغیرہ۔ مَدَنی قافِلہ کے جَدْول پر عمل کرواتے ہوئے مَدَنی قافِلہ تیّار کرنے کا طریقہ،  درس،  بیان،  عَلاقائی دَورہ برائے نیکی کی دعوت نیز بالخصوص دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کام کی جان اِنفِرادی کوشِش کا انداز،  مَدَنی اِنعامات کا عملی طریقہ تعلیم دیا جاتا ہے۔ تربیّتی کورس کے دوران وقفہ وقفہ سے تین بار تین تین دن کے اور اِختتِام سے قبل12 دن کے عاشِقانِ رسول کے مَدَنی قافِلے میں   سفر کی سعادت بھی ملتی ہے۔ 12دن کے مَدَنی قافِلے سے واپسی کے بعد ایک دن امتحان کی تیّار ی،  دوسرے دن امتحان اور تیسرے دن الوَداعی دُعا اور صلوٰۃو سلام پر 63دن کے تربیّتی کورس کا اِختتام ہو جاتا ہے۔ تربیّتی کورس کی جو کیفیّت بیان کی اِس کے عِلاوہ بھی بَہُت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  عاشِقانِ رسول کی صُحبت کی نِعمت مُیَسّر آتی ہے۔

 اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  تربیّتی کورس کی بَرَکت سے کئی بگڑے ہوئے افراد نَمازی اور اچھّے مسلمان بن کر رُخصت ہوتے اور معاشَرہ میں   عزّت کا مقام پاتے ہیں  ۔ لہٰذا جس کو موقع ملے اُسے ضَرور تربیّتی کورس کے ذَرِیعے علمِ دین حاصِل کرنا چاہئے۔ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے نبی مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ عبرت بنیاد ہے:  ’’ بروزِ قِیامت سب سے زِیادہ حسرت اُس کو ہو گی جس کو دنیا میں     (دینی)   علم حاصِل کرنے کا موقع ملا مگر اُس نے حاصِل نہ کیا اور اُس شَخص کو ہو گی جس نے علم حاصِل کیا اور اِس سے سن کر دوسروں   نے تو نَفْع اُٹھایا مگر خود اِس نے   (اپنے علم پر عمل کرتے ہوئے)   نفع نہ اُٹھایا۔ ‘‘    ([4]جو مکمّل 63دن نہیں   دے سکتے وہ مَدَنی مرکز سے رُجوع کريں   تو اُن کی کم دنوں   کیلئے بھی ترکیب بن سکتی ہے ۔

 



[1]   ترمذی،  کتاب العلم،  باب اذا اراد اللہ بعبد خیراً،  الحدیث: ۲۶۵۷،  ج۴،  ص۲۹۵

[2]   مجمع الزوائد،  کتاب التفسیر،  باب فیمن علم ولدہ القرآن،  الحدیث: ۱۱۶۷۱،  ج۷،  ص۳۴۴

[3]   کنزالعمال،  کتاب الاذکار،  الباب السابع فی تلاوت القرآن،  الحدیث: ۲۳۷۸ ،  ج۱،  ص ۲۶۷

[4]  کنزالعمال،  کتاب الاذکار،  الباب السابع فی تلاوت القرآن،  الحدیث: ۲۳۷۸ ،  ج۱،  ص ۲۶۷

Index