امیر اہلسنت کی دینی خدمات

دعوتِ اسلامی کے ایک عاشِق رسول کابیان ہے کہ میں   مُظفَّر آباد میں   اپنے P.C.O. میں   دو اَفراد کے ہمراہ بیٹھا تھا۔ زَلزلہ آنے پر وہ دونوں   خوفزدہ ہو کر باہَر کی طرف بھاگے،  میں   بھی اُٹھا لیکن گھبرا کر کھڑے کا کھڑا رَہ گیا کیونکہ میری دوکان سے بھاگنے والے دونوں   آدمیوں   پر ایک دیواردھڑام سے گری اور بے چارے دونوں   اُس کے نیچے دَب گئے۔ اسی اثنا میں   میری دکان میں   آویزاں   کیلنڈر جس پر  ’’ میرے لئے اللہ  عَزَّ وَجَلَّ اور اس کا رسول  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہی کافی ہے ‘‘  لکھا ہوا تھا،  نیچے گرا،  میں   نے فوراً اٹھایا اور سینے سے لگا کر درد کے ساتھ پکارنے لگا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں   آپ کے حوالے ‘‘  بس یہ کہتا گیا اور اپنی دوکان میں   ہی کھڑا رہا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اللہ  تَبارَک وَ تَعَالیٰ نے اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صَدَقے مجھے عافیّت دی۔ ؎

واللہ  وہ سُن لیں   گے فریاد کو پہنچیں   گے

اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مُظفَّر آباد تقریباًویران ہو گیا۔ جو عمارتیں   گرنے سے بچ گئیں   وہ بھی رَہنے کے قابل نہ رہیں  ،  لیکن اللہ  ربُّ العزَّت کی رَحمت سے مُظفَّر آباد میں   قائم دعوتِ اسلامی کا مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ سلامت رہا۔ اگرچِہ اس کی بعض دیواریں   شَق ہوئیں   مگر بنیادی طور پر کوئی بڑا نقصان نہیں   پہنچا۔ امدادی مکتب بھی اِسی فیضانِ مدینہ میں   قائم ہوا، حسبِ معمول پنج وقتہ نَمازِ با جماعت و تراویح اور اجتِماعی سنّتِ اعتِکاف کی فیضانِ مدینہ میں   خوب بہاریں   رہیں  ۔ عِلاوہ ازیں   جامِع مسجِد صِدّیقی   ( شوکت لائنز مظفَّر آباد)   جو کہ دعوتِ اسلامی کے نام پروَقف ہے،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  بالکل صحیح و سلامت ہے۔

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اہلسنّت کے مراکِزِ عقیدت یعنی مزاراتِ اولیا بھی سلامت رہے مَثَلاً حضرتِ بالا پیر   (بالا کوٹ خیبر پختونخواہ)   نیز مُظفَّر آباد میں   موجود اولیائے کرام حضرتِ سیِّد سخی سہیلی سرکار   (جلال آباد)   حضرت سیِّد شاہ سلطان،  سیِّد عنایت شاہ   (اندرونِ شہر عید گاہ روڈ جہاں   سب کچھ تباہ وبرباد ہوگیامگر مزار شریف سلامت رہا)   سیِّدنا علاؤالدین گیلانی نزد عید گاہ گلشن کالونی ،  سیِّد انوار شاہ   (لوہر پلیٹ)   جمعہ شاہ باجی   (امبور)   پیر محمد علی شاہ   (کامبوڑی)   حضرتِ سیِّدنا عبدالرحمٰن شاہ   (رنجاٹہ)   رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی  کے مزارات بالکل صحیح و سلامت رہے۔اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔

دعوتِ اسلامی کے عاشِقانِ رسول کے سنّتوں   کی تربیّت کے کچھ مَدَنی قافِلے بھی زَلزلہ زَدہ عَلاقوں   میں   لا پتا ہو گئے مگر اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  وہ جلد ہی زندہ سلامت مل گئے ان میں   سے ایک مَدَنی قافِلے کی مَدَنی بہار مُلا حَظہ ہو۔ چُنانچِہ

دوبار موت کے منہ میں  :

ڈرگ کالونی اورمَلیر   (بابُ المدینہ کراچی)   کے 9اسلامی بھائیوں   پر مُشتمِل دعوتِ اسلامی کا سنّتوں   کی تربیّت کا مَدَنی قافِلہ سنّتوں   بھرے سفر پر تھا اور قادِر آباد ضلع باغ   (کشمیر)   کی ایک مسجِد میں   ٹھہرا ہوا تھا۔ عاشِقانِ رسول کا کچھ اس طرح بیان ہے،  وقفہ اِستِراحت میں   پانچ اسلامی بھائی آرام کر رہے تھے جبکہ چار اسلامی بھائی مسجِد سے باہَر گئے ہوئے تھے۔ ۳رَمَضانُ المبارَک ۱۴۲۶ھ دن کے تقریباً پونے نو بجے یکایک زَلزلے کے زَور دار جھٹکے آئے،  اسلامی بھائی گھبرا کر تقریباً پانچ فٹ اُونچی دیوار سے باہَر کی جانِب کُود کر سڑک کی سَمت سر پٹ دوڑ پڑے،  ہر طرف دھماکوں   کی خوفناک آوازیں   آ رہی تھیں۔ پیچھے مُڑ کر جو دیکھا تو ایک ناقابلِ یقین منظر نگاہوں   کے سامنے تھا اور وہ یہ کہ دونوں   طرف سے پہاڑ آبادی پر آ گرا تھا،  جب گرد کے بادَل کچھ چَھٹے تو وہاں   نہ ہماری وہ مسجِد تھی نہ ہی مکانات۔ تمام عالیشان عمارات زمین بوس ہو چکی تھیں  ،  ہر طرف قِیامتِ صغریٰ قائم تھی،  غالِباً اِس آ بادی کا کوئی فردِ بشر زندہ نہ بچا تھا۔ عاشِقانِ رسول گرتے پڑتے قریبی عَلاقے نَذْر آباد پہنچے،  وہاں   بھی زَلزلے نے تباہی مچا رکھی تھی،  جب حَواس کچھ بحال ہوئے تو امدادی کاموں   میں   حصّہ لیا،  وہیں   روزہ اِفطار کیا،  ایک زَلزلہ زَدہ مسجِد کے باقیماندہ حصّے میں   نَمازِ مغرِب با جما عت ادا کی پھر جُوں   ہی اُس مسجِد سے نکلے کہ پھر ایک دِل ہلا دینے والا جَھٹکا آیا اور مسجِد کا بقیّہ حصّہ بھی ایک دھڑا کے کیساتھ زمین پر تشریف لے آیا اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  یوں   

Index