امیر اہلسنت کی دینی خدمات

٭…  سب لوگ اپنے دینی معاملہ میں   عالم کے محتاج ہیں   نہ کہ مالدار کے۔

٭…  علم سے پل صراط پر گزرنے میں   قوت حاصل ہو گی اور مال اس میں   رکاوٹ پیدا کرے گا۔   ([1]

حضرت سیدنا علامہ ابن حجر عسقلانی شافعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی فرماتے ہیں   کہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے فرمانِ عالیشان رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا سے علم کی فضیلت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کیونکہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو علم کے علاوہ کسی دوسری چیز کی زیادتی کے طلب کرنے کا حکم نہیں   فرمایا۔   ([2]

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو علمِ دین سے کس قدر محبت ہے اس کا اندازہ صرف اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جہاں   آپ ہر معاملے میں   اسلامی بھائیوں   کو شرعی رہنمائی کے لئے علمائے کرام بالخصوص دارُ الافتاء اھلسنت سے رجوع کرنے کا حکم ارشاد فرماتے رہتے ہیں  ،  وہیں درست مخارج کے ساتھ تلاوتِ قراٰنِ کریم کے لئے اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی لَارَیْب کتاب سے اپنا رشتہ مضبوط کرنے کی تلقین بھی وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں  ۔

تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی  کے تحت قائم مختلف مجالس اور شعبہ جات میں   سب سے زیادہ مجالس اور شعبہ جات ایسے ہیں   جن کا تعلق خالص علمِ دین سیکھنے سکھانے سے ہے۔

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی قراٰنِ کریم سے محبت کے پیشِ نظر مدنی منوں   اور منیوں   کو حفظ و ناظرہ کی دولت سے مالا مال کرنے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے مدرسۃُ المدینہ  اور بڑوں   کو درست مخارج سے قراٰن کریم سکھانے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے مدرسۃُ المدینہ بالِغان و بالغات۔ مدنی منوں   اور منیوں   کو دورِ جدید کے تقاضوں   کے عین مطابق علومِ شرعیہ کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے آراستہ کرنے کے لئے دارُ المدینہ۔ حصولِ علم کی خاطر راہِ خدا میں   سفر کرنے والے طلبہ و طالبات کی علمی پیاس بجھانے کے لئے جامعاتُ المدینہ۔ درسِ نظامی پڑھانے والے قابل اساتذہ پیدا کرنے کے لئے تَخَصُّص فِی الْفُنُون۔ شرعی احکام سیکھنے سکھانے کے لیے دار الافتاء اھل سنت،  آن لائن دار الافتاء،  تَخَصُّص فِی الْفِقہ اور مجلس تحقیقاتِ شرعیہ۔

٭٭٭٭

  (2 ,1 مدرسۃُ المدینہ لِلْبَنِیْنَ وَ لِلْبَنَات

قراٰنِ مجید اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کا مبارَک کلام ہے،  اِس کا پڑھنا،  پڑھانا اور سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے۔ قراٰنِ پاک کا ایک حَرف پڑھنے پر 10 نیکیوں   کا ثواب ملتا ہے۔ چُنانچِہ شہنشاہِ مدینہ،  قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ دِلنشین ہے: ’’ جو شخص کتابُ ﷲ کا ایک حَرف پڑھے گا اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہو گی۔ میں   یہ نہیں   کہتا الٓـمّٓایک حَرف ہے،  بلکہ اَلِف ایک حَرف ،  لام  ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔ ‘‘    ([3]

تلاوت کی توفیق دیدے الہٰی

گناہوں   کی ہو دور دل سے سیاہی

بہترین شخص:

سرکارِ مدینہ،  قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے: خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُراٰنَ وَعَلَّمَہٗ یعنی تم میں   بہترین شخص وہ ہے جس نے



[1]    غرائب القرآن ورغائب الفرقان، ج۱،  ص۲۲۷

[2]    فتح الباری لابن حجر،  کتاب العلم،  باب فضل العلم،  ج۱، ص۱۲۹

[3]    ترمذی،  کتاب فضائل القرآن،  باب ما جاء فیمن قرء الخ،  الحدیث: ۲۹۱۹،  ج۴،  ص۴۱۷

Index