امیر اہلسنت کی دینی خدمات

بابُ الاسلام   (سندھ)   کی ایک مسجِد کے مُؤذِّن صاحِب نےکچھ اس طرح حلفیہ تحریر دی کہ 2004؁ میں   صحرائے مدینہ   (بابُ المدینہ،  کراچی)   میں   ہونے والے تبلیغ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تین روزہ سنتوں   بھرے اِجْتِمَاع کی آخِری نشست میں   جب ذِکرُاللہ  شروع ہوا تو میں   آنکھیں   بند کر کے ذِکرُ اللہ  میں   مست ہو گیا،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  مجھ پر بابِ کرم کُھل گیا اور میں   نے خود کو مکّۃُ الْمکرَّمہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّ تَعْظِیْمًا میں   پایا۔لوگ جُوق در جُوق طوافِ خانہ کعبہ میں   مشغول تھے۔ ذِکرُ اللہ  کے بعد جب رِقّت بھرے انداز میں   تصوُّرِ مدینہ کا سلسلہ شروع ہوا تو اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ  میں   نے خود کو مدینہ منوَّرہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّ تَعْظِیْمًا میں   پایا،  سبز گنبد نگاہوں   کے سامنے تھا،  اتنے میں   سُنہری جالیاں   جلوے بِکھیرنے لگیں  ۔ وہاں   میں   نے دیکھا کہ دعوتِ اسلامی کے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے مرحوم نگران،  خوش الحان نعت خوان،  بلبلِ روضۂ رسول حاجی محمد مشتاق عطّاری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی سنہری جالیوں   کے رو برو دست بستہ حاضِر ہیں  ،  میں   بھی ہاتھ باندھ کر چند قدم پیچھے کھڑا ہو گیا،  مجھ پر رِقَّت طاری تھی،  جذبات قابو میں   نہ رہے اور میں   دیوانگی کے عالَم میں   آگے بڑھتے ہوئے سُنہری جالیوں   کے مزید قریب ہو گیا،  کرم بالائے کرم کہ جالیاں   کھل گئیں  ،  ہر طرف نورٌ علٰی نور ہو گیا،  خدا عَزَّ وَجَلَّ  کی قسم! میری نگاہوں   کے سامنے مکی مَدَنی آقا،  میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جلوہ فرما تھے اُنہوں   نے مجھ گنہگار کو مُصافَحَہ کی سعادت عنایت فرمائی۔ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! ہاتھ ایسے مُلائم تھے جسکی کوئی مِثال نہیں  ۔

کرم  تجھ  پہ  شاہِ  مدینہ کریں    گے

تو اپنا لے دل سے ذرا مَدَنی ماحول

خدا کے کرم سے دکھائے گا اِک دن

تجھے جلوۂ مصطفےٰ مَدَنی ماحول

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بین الاقوامی سنتوں   بھرے اجتماع کی برکت:

ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے،  یہ اُن دنوں   کی بات ہے جب بابُ المدینہ   (کراچی)   میں   مُنْعَقد ہونے والے تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تین روزہ سنّتوں   بھرے اجتماع کی تیاّریاں   زور و شور سے جاری تھیں  ۔ مَدَنی قافِلے لانے کیلئے بے شمار شہروں   سے بابُ المدینہ   (کراچی)   کیلئے خُصوصی ٹرینوں   کا سلسلہ تھا۔ انہیں   دنوں   ہمارے ایک عزیز فوت ہو گئے۔ چند روز کے بعد گھر کے کسی فرد نے مرحوم کو خواب میں   دیکھ کر جب حال پوچھا تو کہنے لگے،  میں   نے کراچی میں   ہونے والے دعوتِ اسلامی کے سنّتوں   بھرے اجتماع میں   شرکت کی نیَّت سے خُصوصی ٹرین میں   نشست بُک کروائی تھی۔ اور اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے اِس سچّی نیّت کے سبب میری مغفِرت فرما دی۔

رَحْمتِ حق  ’’ بہا ‘‘  نہ می جوید

رَحْمتِ حق  ’’ بہانہ ‘‘  می جوید

اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت  ’’ بہا ‘‘  یعنی قیمت نہیں   مانگتی۔ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی رَحْمت تو  ’’ بہانہ ‘‘  ڈھونڈتی ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! اچھی نیَّت کا کس قَدَر بُلند رُتبہ ہے کہ عمل کرنے کا موقع نہ ملنے کے باوُجُود اجتماع میں   شرکت کی نیَّت کرنے والے خوش نصیب کی مغفِرت کر دی گئی۔ چنانچہ،  

حضرت سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں  :  ’’ انسان کو چند روز کے عمل سے نہیں   اچھی نِیّت سے جنّت حاصِل ہو گی۔ ‘‘    ([1]

 



[1]    کیمیائے سعادت،  ج۲،  ص۸۶۱

Index