امیر اہلسنت کی دینی خدمات

خالی ہونے والی آسامیوں   کا طریقہ کار:

٭  اگر کوئی اجیر چھوڑ کر چلاگیا یا مجلسِ اجارہ نے کسی کو فارغ کردیا تو اس کی جگہ متعلقہ شعبے کے نگران   (رکنِ کابینہ یا رکنِ مجلس)   کو اختیار حاصل ہے کہ نئے اجیر اسلامی بھائی کا خود ہی فی دن کے حساب سے عارضی اجارہ کر لے اور مجلسِ اجارہ کو مطلع کر کے سات دن کے اندر اندر اس کا باقاعدہ   (کوائف فارم اور اجارہ شرائط فارم مکمل بھروا کر)   آزمایشی اجارہ کروا لے۔

٭  جو اجیر چھوڑ کر گیا ہے اس کی وجوہات مجلسِ اجارہ کو دی جاتی ہیں   تاکہ مجلسِ اِجارہ کی معلومات میں   اس کے چھوڑنے کی مکمل تفصیلات ہوں  ،  اگر کسی ذمہ دارکے انداز کی وجہ سے اس کی حق تلفی ہوئی ہو تو اس کا حتی الامکان اِزالہ کر کے اسے دورکیا جا سکے اور اگر وہ اجیر حق تلفی یا شعبے کے نقصان کا سبب بنا ہو تو آیندہ کسی دوسرے شعبے وغیرہ کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

اصول اجارہ کی خلاف ورزی پر تفہیم نامہ:

٭  اجارہ کی شرائط کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں   متعلقہ شعبہ نگران اس اجیر اسلامی بھائی کو دو مرتبہ تک تحریری تفہیم نامے جاری کرتا ہے۔ پھر مزید اجارہ شرائط کی خلاف ورزی پر دونوں   تفہیم نامے مع موجودہ کیفیت تحریر کر کے رکن پاکستان مجلس اجارہ کو دے دیتا ہے،  شرعی اور تنظیمی رہنمائی کے بعد حتمی فیصلہ متعلقہ کابینہ کی مجلس تحریراً اجیر تک پہنچا دیتی ہے۔

٭  رکنِ پاکستان مجلس اجارہ سے رہنمائی لیے بغیر کسی کے پاس کوئی اجیر فارغ کرنے کا اختیار نہیں  ،  شعبہ نگران کا کام پہلے تحریری تفہیم نامہ جاری کرناہے۔ لہٰذا اگر کسی اجیر کو دو تفہیم نامے دئیے جا چکے ہوں   تو تیسرا معذرت نامہ رکنِ پاکستا ن مجلسِ اجارہ سے رہنمائی کے بعد ہی جاری کیا جاتا ہے۔

٭  شعبہ نگران اور رکن پاکستان مجلسِ اجارہ دونوں   تفہیم نامے چیک کر کے اجیر سے ہونے والی مزید خطا پراس سے رابطہ کرتے ہیں  ،  جب وہ اقرار کر لے تو شرعی رہنمائی لے کر اس سے تحریراً معذرت کی جاتی ہے جبکہ شرعی رہنمائی کے بعد زبانی اسی وقت فوراً آگا ہ کر دیا جاتا ہے تاکہ شعبے کا حرج نہ ہو۔

٭  بعض ضروری صورتوں   میں   تفہیم نامہ دینے کے بجائے معاملہ کی نوعیت کے پیش نظر شرعی رہنمائی لے کر پہلی ہی مرتبہ زبانی پھرتحریری معذرت کی جاسکتی ہے ۔

شعبہ جات کی تبدیلی کی صورتیں  :

٭  دورانِ اجارہ بلاعذرشرعی ازخودایک جگہ سے اجارہ ختم کرکے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں  ،  ہاں   اگر دورانِ اجارہ ایک شعبہ سے اجارہ ختم کرکے دوسرے شعبہ میں   اجیر ہونا چاہے تو اجیر پر لازم ہے کہ پہلے اپنی مجلس کے نگران کو اس بارے میں   اطلاع کرے۔ مجلس کا نگران دوسری مجلس کے نگران سے مشاورت کرے۔ اگر دوسرے شعبہ میں   حاجت ہو جبکہ جس شعبے سے جا رہا ہے،  وہاں   کے معمولات میں   بھی زیادہ حرج نہ ہو یا وہاں   بھی متبادل مل رہا ہو تو دونوں   نگرانوں   کے باہمی مشورے اور اجیر کی رِضامندی سے دوسرے شعبے میں   ترکیب بن سکتی ہے۔

٭  اگر کوئی دونوں   جگہ الگ الگ اوقات میں   اجیر ہونا چاہے تو اس صورت میں   اپنی مجلس کے نگران سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں   بلکہ جس مجلس میں   جانا ہے اس کے نگران کے ذریعے مجلسِ اجارہ سے رابطہ کرے،  مجلسِ اجارہ اس کے دونوں   جگہ کے اوقات دیکھتی ہے کہ یہ دونوں   جگہ بآسانی وقت دے سکتا ہے یا نہیں  ؟  اگر دے سکتا ہو تو اس کا دوسری جگہ بھی اجارہ کر لیا جاتا ہے ورنہ نہیں  ۔

٭  دوسرے شعبہ میں   ایسے اجیر کا اجارہ نیا سمجھا جاتا ہے کہ جب ایک شعبہ سے دوسرے شعبہ میں   تبادلہ ہوتا ہے جیسے مدرسہ سے جامعہ میں   تبادلہ ہوا یا وہ جامعہ کے ہی کسی دوسرے شعبہ میں   جائے مثلاً ایک مدرس،  ناظمُ الْیوم یا ناظمِ جدول یا صوبائی ذمہ دار بن جائے یا شعبہ ریکارڈ میں   اپنی خدمات سرانجام دیناچاہے تو اس کا پہلے شعبہ سے اجارہ ختم شمار ہوتا ہے اور دوسرے شعبہ میں   نیا اجارہ اُس شعبہ کی اجارہ شرائط کے مطابق ہوتا ہے۔ مشاہرہ سابقہ بھی برقرار رہ سکتا ہے اور اس سے کم وبیش بھی ہو سکتا ہے۔ یونہی اوقات کار بھی مختلف ہو سکتے ہیں  ۔

٭  دوسرے شعبہ میں   اگرچہ اجارہ تو نیا ہوتا ہے لیکن ایک تبادلہ فارم مجلس اجارہ کی طرف سے دیا جاتا ہے جس کو بھر کر سابقہ اجارہ کوائف وشرائط

Index