امیر اہلسنت کی دینی خدمات

دلائی۔ چنانچہ،  

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تبلیغی و اصلاحی خدمات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اشاعتِ دین اور اصلاحِ اُمّتکا کس قدر درد رکھتے ہیں  ۔ اس سلسلے میں   تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت چار مجالس قائم کی گئی ہیں  :

  (1 مَدَنی اِنْعامات

  (2  مَدَنی قافلے

  (3  غیر مسلموں   میں   تبلیغ

  (4 مجلس بیرونِ ملک

  (1)   مَدَنی اِنْعامات

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے شیطان کے خلاف جس جنگ کا اعلان کیا اس کے لئے بہت ضروری تھا کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں   اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   کی مدنی تربیت کے لئے کوئی ایسا نظام مرتب کیا جائے جس سے ہر وقت شیطان کے حملوں   سے باخبر رہا جائے اور کبھی بھی سستی کا مظاہرہ نہ ہو۔ مگر ہائے افسوس! صد افسوس! اس نفس کا کیا کیا جائے،  جو ایک بے مہار اُونٹ کی حیثیت رکھتا ہے کہ بندے کے لمحہ بھر غفلت برتنے پر کہاں   سے کہاں   جا پہنچتا ہے اور شیطان جو ہمیشہ ایسے ہی نفوس کی تاک میں   رہتا ہے،  اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے،  بندہ اگر سنبھل جائے اور نفس کو قابو کر لے تو شیطان بھاگ جاتا ہے ورنہ بندہ شیطان اور نفس کی وجہ سے نیکی کی راہ سے دور اور برائیوں   کے قریب ہوتا چلا جاتا ہے یہاں   تک کہ اسے محسوس تک نہیں   ہوتا اور وہ بعض اوقات کفر کی اندھیر وادیوں   میں   جاگرتا ہے۔ چنانچہ،  شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نفس و شیطان کے دھوکے اور فریب سے باخبر رہنے کا ایک بڑا ہی آسان طریقہ متعارف کروایاجسے مَدَنی اِنْعَامات کا نام دیا گیا۔ یہ مَدَنی اِنْعَامات کیا ہیں  ؟  اس سوال کا جواب زیادہ مشکل نہیں   کیونکہ مَدَنی اِنْعَامات پر عمل سے مراد نفس کا محاسبہ کرنا اور روزانہ یہ دیکھنا ہے کہ آج کیا کیا؟  کیا نیکی کے کام کر کے قربِ خداوندی حاصل کرنے میں   کامیاب ہوئے یا نہیں  ؟  اور اگر کبھی کوئی اسلامی بھائی یا اسلامی بہن محاسبہ کرتے ہوئے اپنے نامۂ اعمال میں   نیکیوں   کی کمی اور گناہوں   کی زیادتی پائے تو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرے اور گناہوں   سے توبہ کرتے ہوئے نیکیوں   میں   کثرت کی کوشش کرے کہ گناہ کے بعد نیکی کرنا گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ چنانچہ،  صدرُ الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی   ’’ خزائن العرفان ‘‘  میں   پارہ ۱۲،  سورۂ ھود کی آیت نمبر ۱۱۴ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں  :  ’’ ایک شخص نے کسی عورت کو دیکھا اور اس سے کوئی خفیف سی حرکت بے حجابی کی سرزد ہوئی اس پر وہ نادم ہوا اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں   حاضر ہو کر اپنا حال عرض کیا اس پر یہ آیت نازِل ہوئی۔ اس شخص نے عرض کیا کہ صغیرہ گناہوں   کے لئے نیکیوں   کا کَفّارہ ہونا کیا خاص میرے لئے ہے؟  فرمایا نہیں   سب کے لئے۔ ‘‘    ([1]

اور وہ فرمانِ باری تعالیٰ یہ ہے:

اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ-   (پ۱۲،  ھود:۱۱۴) 

ترجمۂ کنز الایمان: بیشک نیکیاں   برائیوں   کو مٹادیتی ہیں  ۔

مروی ہے کہ حضورنبی ٔپاک،  صاحبِ لَوْلاک،  سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت سیِّدُنا ابو ذر غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے ارشاد فرمایا:  ’’ جہاں   بھی رہو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرتے رہو اور گناہ کے بعد نیکی کر لیا کرو کہ یہ اسے مٹا دیتی ہے۔ ‘‘    ([2]

 



[1]    خزائن العرفان،  پ ۱۲،  ھود:۱۱۴

[2]    الترمذی،  کتاب البر والصلۃ،  باب ما جاء فی معاشرۃ الناس،  الحدیث: ۱۹۹۴،  ج۳،  ص۳۹۷

Index