امیر اہلسنت کی دینی خدمات

٭…  مختلف سرکاری عہدوں   سے ریٹائرڈ شخصیات اور ان کے عزیز و اقربا سے ملاقات و انفرادی کوشش کر کے انہیں   مدنی ماحول سے وابستہ کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔

٭…  اہم شخصیات کو دعوتِ اسلامی کے مدنی مراکز،  جامعات المدینہ،  مدارس المدینہ،  دارالافتاء اہلسنّت،  ہفتہ وار اجتماعات اور مدنی قافلوں   میں   آمد کی بھرپور دعوت دی جاتی ہے اور ان مواقع کی ریکارڈنگ کر کے ہاتھوں   ہاتھ مجلسِ مدنی چینل کو روانہ کرنے کی ترکیب بھی بنائی جاتی ہے۔ ۔

٭…  رَبِیْعُ الاوَّل  شریف،  گیارہویں   شریف،  رمضان المبارک اور سفرِ مدینہ وغیرہ موقع کی مناسبت سے شخصیات کے گھروں   پر اجتماعِ ذِکر ونعت کی ترکیب کر کے نیکی کی دعوت کی خو ب خوب دُھومیں   مچائی جاتی ہیں  ۔

٭…  شخصیات کے گھر میں   مدنی ماحول بنانے کے لئے اِن کے گھر کی اسلامی بہنوں   کی اسلامی بہنوں   کے اجتماع میں   شرکت کی ترکیب کی جاتی ہے۔

٭…  مجلسِ رابطہ کے ذمہ داران ہرماہ شخصیات کو مدنی قافلوں   کے لیے تیارکرتے ہیں   اور ان کے مدنی قافلے مجلس مدنی قافلہ کے مشورے سے اہم شخصیات کے رہائشی علاقوں   کی مساجد وغیرہ میں   ٹھہرائے جاتے ہیں  ۔

٭…  شخصیات کو مختلف کورسز مثلاََ تربیتی کورس،  قافلہ کورس وغیرہ کرنے کی ترغیب دلائی جاتی ہے۔ اپنی اصلاح کی کوشش کے لیے روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہوئے مدنی انعامات کا رسالہ پر کرنے اور ہر مدنی ماہ کی 10تاریخ تک اپنے ذمہ دار کو جمع کروانے اور ساری دُنیا کے لوگوں   کی اصلاح کی کوشش کے لیے عمر بھر میں   یکمشت 12ماہ،  ہر 12ماہ میں   30دن اور ہر 30 دن میں   کم از کم 3دن جدول کے مطابق مدنی قافلے میں  سفر کروانے کی مسلسل کوشش کی جاتی ہے۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (14 مجلس رابطہ بِالْعلماء والمشائخ

آپ واپس اپنی جگہ تشریف لے جائیے:

حضرتِ سیِّدنا عمر بن عبدالعزیز  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیز کو اگرچہ حکومتی اعتبار سے ہر قسم کے لوگوں   سے میل جول رکھنا پڑتا تھا تاہم ان کا زیادہ میلان اہلِ علم کی طرف تھا،  اس لئے مختلف طریقوں   سے ان کی قدر دانی فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ جب آپ  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّ تَعْظِیْمًا میں   تھے تو ایک قاصد حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مُسَیَّب  رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں   بھیجا کہ ان سے ایک مسئلہ پوچھ آئے۔ قاصد نے غلطی سے کہہ دیا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو  ’’ امیر ‘‘  بلاتے ہیں  ،  حضرت سعید عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْمَجِید کسی حاکم یا خلیفہ کے پاس جانے کے عادی نہیں   تھے لیکن بلاوا حضرتِ سیِّدنا عمر بن عبدالعزیز  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیز جیسی علم دوست شخصیت کی جانب سے تھا،  اس لئے حضرتِ سعید عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْمَجِید کو اِن کے بلانے پر جانا ناگوار نہ لگا،  فوراً جوتے پہنے اور قاصد کے ساتھ ہولئے،  جب حضرتِ سیِّدنا عمر بن عبدالعزیز  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیز نے دیکھا کہ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مُسَیَّب رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بنفس نفیس تشریف لارہے ہیں   تو وضاحت کی: حضرت! ہم نے قاصد آپ کو بُلانے کے لیے نہیں   بلکہ اس لئے بھیجا تھا کہ وہ آپ سے مسئلہ دریافت کر آئے۔ یہ ِاس کی غلطی ہے کہ اس نے آپ کو یہاں   آنے کی زحمت دی،  خدارا! آپ واپس اپنی جگہ تشریف لے جائیں  ،  ہمارا قاصد وہیں   آکر آپ سے مسئلہ دریافت کرے گا۔   ([1]

بااَدب بانصیب:

 



[1]    الطبقات الکبری لابن سعد،  ج۲،  ص۲۹۱

Index