امیر اہلسنت کی دینی خدمات

آئے دن کی بڑھتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر اس پیشہ میں   جس تیز رفتاری سے افرادی قوت میں   اضافہ ہو رہا ہے اس سے کوئی بھی صاحبِ نظر انسان غافل نہیں  ۔ چنانچہ،  

تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ایک مجلس بنام مجلسِ ذرائع آمد و رفت کا قیام عمل میں   آیا جس کا کام ذرائع نقل و حمل سے منسلک لوگوں   میں   تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے نیکی کی دعوت کی دھومیں   مچانے کے پیغام کو عام کرنا اور انہیں   دعوتِ اسلامی سے وابستہ کرتے ہوئے اس مدَنی مقصد  ’’ مجھے اپنی او ر ساری دنیا کے لوگوں   کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے،  اِنْ شَآءَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ   ‘‘  کے مطابق زندگی گزارنے کا مدنی ذہن دینا ہے۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (10 ,9 ,8 ,7 مجلس ڈاکٹرز،  حکیم مجلس،  مجلس ویٹرنری ڈاکٹرز اور مجلس ہومیو پیتھک ڈاکٹرز

مرض کیا ہے؟

جب کوئی ایسی حالت میں   مبتلا ہو جائے جو معمول   ( Normal)   کی نوعیت و کیفیت کے بجائے غیرمعمولی یا شاذ   (Abnormal)   ہو یعنی اس کی کیفیت معمول سے ہٹ کر ہو تو کہتے ہیں   کہ وہ مریض یا بیمار ہے۔ مرض دو طرح کے ہوتے ہیں  ۔ ظاہری و باطنی۔ ظاہری امراض کا تعلق جسم سے ہوتا ہے جن کا علاج طبیب اور ڈاکٹرز وغیرہ کرتے ہیں   اور باطنی امراض کا تعلق روح سے ہوتا ہے جن کا علاج اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے بندوں   یعنی اولیائے کرام کے پاس ہے۔ چنانچہ،  

مریض خود طبیب بن گیا:

منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا شیخ خواجہ محبوبِ الٰہی نظامُ الدّین اولیا رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سخْت بیمار ہو گئے۔ مُریدین نے عرض کی: حضُور یہاں   ایک پنڈت جھاڑ پھونک کرتا ہے اور اس کا علاج بَہُت چلتا ہے،  اگر حُکم ہو تو اس کے پاس لے چلیں  ۔ فرمایا: میں   علاج کیلئے کافِرکے پاس نہیں   جاؤں   گا۔ مرض نے مزید شدّت اختیار کی اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بے ہوش ہو گئے۔ مُریدین اٹھا کر اُسی پنڈت کے پاس لے گئے،  اُس نے پھونک ماری تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ہوش آگیا اور صِحَّت یاب ہو گئے۔ آپ نے اپنے آپ کو صحّت مند پایا اور پنڈت کو دیکھ کر اِسْتِفسار فرمایا: تمہیں   عِلاج میں   یہ مَلَکَہْ   (مَ۔لَ۔کَہْ)   کیسے حاصِل ہوا؟  وہ بولا: میرے گُرو   (یعنی اُستاد)   نے مجھ سے بَچَن   (یعنی عہد)   لیا ہے کہ نَفْس جو کچھ کہے اُس کا اُلَٹ کرنا۔ لہٰذا جب ٹھنڈا پانی پینے کی خواہِش ہوتی ہے تو گرْم پیتا ہوں  ،  چاول کھانے کو جی چاہتا ہے تو روٹی کھا لیتا ہوں   اِس طرح نَفْس کے کہنے کا اُلْٹاکرتے رہنے سے مجھ میں   یہ قُوَّت پیدا ہو چکی ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: یہ بتاؤ،  تمہارا نَفْس مسلمان ہونے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں  ؟  بولا: منْعْ کرتا ہے۔ فرمایا: یہ مسلمان ہونے سے منْعْ کرتا ہے تو تمہارے اُصول کے مطابِق تمہیں   اس کے کہنے کا اُلٹ کرتے ہوئے مُسَلْمان ہو جانا چاہئے۔ یہ بات آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کچھ اِس دِلنشین انداز میں   ارشاد فرمائی کہ تاثیر کا تیر بن کر اُس کے دل میں   پَیْوَسْت ہو گئی اور وہ بے ساخْتَہ پکار اُٹھا: میں   اپنے کُفْرسے توبہ کر کے مُسَلْمان ہوتا ہوں   اور پڑھا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ  مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ  ۔

سُبْحَانَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ ! ٭…  اُس نے حضرتِ خواجہ نِظامُ الدّین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْمُبِیْن کے ظاہِر کا علاج کیا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کا اِحسان چکاتے ہوئے اُس کے باطِن کا علاج کر دیا۔ ٭…  اُس نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے جِسْم کاعِلاج کیا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کی روح کا علاج کر دیا۔ ٭…  اُس نے ظاہِری مرض دُور کیا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کے باطِنی یعنی کُفْر کے مرض کو دور کر دیا۔

 

Index