امیر اہلسنت کی دینی خدمات

اکثر یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بے شمار اسلامی بھائیوں   کا مقدر ان اجتماعات کی برکت سے سنور گیا اور وہ گناہوں   بھری زندگی سے منہ موڑ کر سنتوں   بھرے ماحول میں   آ گئے۔ چنانچہ ترغیب کے لئے ان اجتماعات میں   شریک ہو کر برکتیں   لوٹنے والوں   کی تین بہاریں   پیشِ خدمت ہیں  :

ہفتہ وار اجتماع کی برکت:

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 504 صَفحات پر مشتمل کتاب،  ’’  غیبت کی تباہ کاریاں    ‘‘  صَفْحَہ 230 پر شیخِ طریقت،  امیرِ اہلسنّت،  بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں   کہ بابُ المدینہ   (کراچی)   کے عَلاقہ نیا آباد کی ایک اسلامی بہن کے حلفیہ بیان کا خلاصہ ہے کہ میرے ایک بھائی جو کہ عَرَب شریف کے شہر  ’’ ریاض ‘‘  میں   بحیثیت ڈرائیور ملازَمت کر رہے ہیں  ۔ ایک دن ڈرائیونگ کے دَوران خطرناک حادِثہ ہوا اوروہ بے ہوش ہو گئے۔ دِماغی چوٹیں   اتنی زیادہ تھیں   کہ بچنے کی اُمید نہ رہی۔ ہم لوگ مجبور تھے اُن کو دیکھنے بھی نہ جا سکتے تھے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  میں   تبلیغ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں   کے ہفتہ وار سنّتوں   بھرے اجتماع میں   شرکت کیا کرتی تھی۔ میں   نے بھائی جان والی پریشانی اپنے عَلاقے کی ایک اسلامی بہن کو بتائی۔ انہوں   نے مجھے دلاسہ دیاا ور مشورہ دیا کہ اِسی طرح پابندی سے اجتِماع میں   شرکت کر کے خوب دُعا کیا کرو۔ چُنانچِہ میں   نے ایسا ہی کیا اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  َاجتماع میں   کی جانے والی دعاؤں   کی بَرَکت سے تین ماہ کے اندر اندر بھائی جان نے بات چیت شروع کر دی۔ ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے کیونکہ دِماغی چوٹیں   بہُت زیادہ تھیں   اور بظاہر بچنے کی امّید بَہُت کم تھی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اجتماعات کی برکات پر میری عقیدت اور زیادہ مضبوط ہوئی۔

اے  اسلامی بہنو کبھی چھوڑنا  مت

مصائب کو دیگا بھگا مَدَنی ماحول

تُو پردے کے ساتھ  اجتماعات میں

آ تری دیگا بگڑی بنا  مَدَنی ماحول

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُنَّتوں   بھرے اجتِماع ميں   رَحمتوں   کا نُزُول ہوتا ہے:

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ   سنّتوں   بھرے اجتماع میں   مانگی جانے والی دعائیں   ضَرور رنگ لاتی ہیں   کیونکہ وہاں   اللہ  و رسول عَزَّ وَجَلَّ  وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکر ہوتا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا امام سُفْیان بِن عُیَیْنہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں  : عِنْدَ ذِکْرِ الصّٰلِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحمَۃُ یعنی نیک لوگوں   کے ذِکر کے وقت رحمتِ الٰہی اترتی ہے۔   ([1]

جب نیک بندوں   کے تذکروں   پر رحمتوں   کا نزول ہوتا ہے تو جہاں   اللہ  و رسول عَزَّ وَجَلَّ  وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکرِ خیر ہو گا وہاں   رحمتیں   کیوں  نازِل نہ ہونگی اور جہاں   چھما چھم رحمتیں   برس رہی ہوں   وہاں   دعائیں   کیوں   قبول نہ ہوں   گی۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ اور حضرتِ سیِّدُنا ابو سَعِیْد خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا   فرماتے ہیں   کہ ہم دونوں   محبوبِ ربِّ ذوالجلال، صاحبِ جُود و نَوال،  شَہَنشاہِ خوش خِصال،  سلطانِ شیریں   مَقال،  پیکرِ حسن و جمال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بیکس پناہ میں   حاضِر تھے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:  ’’ جو قوم اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے فِرِشتے انہیں   گھیر لیتے ہیں   اور رحمت انہیں   ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر سکینہ نازِل ہوتا ہے اور اللہ  عَزَّ وَجَلَّ اپنے فِرِشتوں   کے سامنے ان کاذِکر فرماتا ہے۔ ‘‘    ([2]

 مراٰۃ جلد 3 صَفْحَہ305 پر ہے: سیکنہ سے مرادیا تو خاص ملائکہ ہیں   یا دِل کا نوریا دلی چین وسکون ہے۔

صوبائی سطح کے اجتماع کی برکت:

 



[1]    حلیۃ الاولیاء،   الحدیث: ۱۰۷۵۰،  ج۷،   ص۳۳۵

[2]    مسلم،  کتاب الذکر والدعاء،  باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القران،  الحدیث:۲۷۰۰،  ص۱۴۴۸

Index