امیر اہلسنت کی دینی خدمات

کسی بھی تعلیمی ادارے میں   استاذ کا کردار نہایت اہمیت کا حا مل ہو تا ہے۔

دارُ المدینہ  کے اساتذہ کو جدید تدریسی طریقۂ کار سے روشناس کروانے کے لیے دارُ المدینہ  تربیت گاہ کا قیام عمل میں   لایا گیا ہے،  اس شعبہ کے تحت اساتذہ کو فرض علوم کے ساتھ ساتھ جدید طریقۂ تعلیم اور ان کی صلاحیتوں   میں   مزید نکھار پیدا کرانے کے لیے مختلف کورسز کروائے جائیں   گے۔

  (5)  دارالمدینہ تعلیمی و تحقیقی شعبہ

یہ دارُ المدینہ  میں   پڑھائے جانے والے مختلف مضامین کے لیے نصاب تیار کر رہا ہے۔ اس شعبہ کا بنیادی مقصد دارُ المدینہ  کے طلبہ و اساتذہ کے لیے شریعت کے تقاضوں   کے عین مطابق دورِ جدید کے تقاضوں   کو پورا کرتے ہوئے صحت مند مواد پر مشتمل نصاب اور رہنمائے مدرسین کی کتب تیار کرنا ہے۔ اس نصاب کی ایک خاص بات بنیادی فر ض علوم کی بتدریج تعلیم ہوگی۔

  (6)  دارالمدینہ برائے خصوصی اسلامی بھائی

گونگے بہرے اور نا بینا اسلامی بھائیوں   میں   نیکی کی دعوت کی دھومیں   مچانے والی مجلس خصوصی اسلامی بھائی کے ساتھ مل کر ان خصوصی اسلامی بھائیوں   کو دین کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم دلانے کے لیے اس شعبہ کا قیام عمل میں   لایا گیا ہے مجلس دارُ المدینہ  ان کے لیے ایک منفرد اورحقیقی اسلامی اسکول کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

  (7)  دارالمدینہ برائے جیل خانہ جات

دعوت ِاسلامی کی مجلس فیضان قرآن جیل خانوں   سے وابستہ افراد اور قیدیوں   کی مدنی تربیت کرنے میں   کوشاں   ہے۔ مجلس دارُ المدینہ  مجلس فیضانِ قرآن سے مل کر جیل خانوں   میں   جاکر ان کے لیے فرض علوم و عصری تعلیم کی خصوصیات کے حامل تعلیمی اداروں   کے قیام کے لیے کام کرے گی ۔ان اداروں   کے قیام کا مقصدجیل خانوں   کے تعمیری کردار کو مضبوط کرنا ہے۔

فرمانِ امیر اہلسنت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دار المدینہ کی مقبولیت کے لیے  شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا یہ فرمان ہی کافی ہے کہ   ’’ میرا جی چاہتا ہے کہ میرے جیتے جی دُنیا کے کونے کونے میں   دار المدینہ قائم ہو جائیں  ۔  ‘‘

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (8,7)   جامعۃُ المدینہ لِلْبَنِیْن وَ لِلْبَنَات

جامعۃ المدینہ کا آغاز:

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی علم دوستی اور اشاعتِ علمِ دین کی تڑپ کے نتیجے میں   دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام جامعۃُ المدینہ کی سب سے پہلی شاخ 1995ء میں   نیوکراچی کے علاقے مدرسۃُ المدینہ گودھرا کالونی بابُ المدینہ   (کراچی)   کی دوسری منزل میں   کھولی گئی۔ جہاں   تین اساتذۂ کرام نے اسلامی بھائیوں   کو عالم کورس   (درسِ نظامی)   پڑھانا شروع کیا ۔ اس جامعہ کو قائم ہوئے دو یا تین برس ہوئے تھے کہ جامعہ کی عمارت علم کے پیاسے اسلامی بھائیوں   کی کثرت کی وجہ سے ناکافی ہو گئی۔ چنانچہ اس جامعۃُ المدینہ کو 1998ء میں   گلستان جوہر جامع مسجد فیضانِ عثمان غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پڑوس میں   وسیع عمارت میں   منتقل کر دیا گیا۔ اسی دوران سبز مارکیٹ   (شومارکیٹ)   باب المدینہ کراچی میں   بھی شام کے اوقات میں   جامعۃُ المدینہ کا آغاز ہو چکا تھا۔ شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور مُبَلِّغِیْنِ دعوتِ اسلامی کی حصولِ علمِ دین کی

Index