امیر اہلسنت کی دینی خدمات

ملاقات یا رابطہ کر کے تصدیق کر لی جاتی ہے اور ممکن ہو تو اس سے حلفیہ تحریر بھی لے لی جاتی ہے۔ پھر اس مرتب شدہ مواد کو کمپوزنگ،  تخریج،  پروف ریڈنگ اور تفتیشی مراحل کے بعد کتب ورسائل کی صورت میں   شائع کر دیا جاتا ہے۔

شعبہ امیراہلسنت کی مطبوعہ کتب ورسائل:

سرکار کا پیغام عطار کے نام … مقدس تحریرات کے ادب کے بارے میں  سوال جواب … اصلاح کاراز … 25کرسچین قیدیوں   اور پادری کا قبولِ اسلام … دعوتِ اسلامی کی جیل خانہ جات میں   خدمات … وضوکے بار ے میں   وسوسے اوران کاعلاج … تذکرۂ امیراہلسنّت قسط سوم   (سنّتِ نکاح)   … آداب مرشدِ کامل   (مکمل پانچ حصے)   … بُلندآوازسے ذکرکرنے میں   حکمت … قبر کھل گئی … پانی کے بارے میں   اہم معلومات … گونگا مبلغ … دعوتِ اسلامی کی مَدَنی بہاریں   … گمشدہ دولہا… میں   نے مدنی برقع کیوں   پہنا؟  … جنوں  کی دنیا … تذکرۂ امیراہلسنّت   (قسط 1تا 4)   … غافل درزی … مخالفت محبت میں  کیسے بدلی؟  … مردہ بول اٹھا … کفن کی سلامتی … چل مدینہ کی سعادت مل گئی … بدنصیب دولہا … معذور بچی مبلغہ کیسے بنی؟  … بے قصور کی مدد … عطاری جن کا غسلِ میِّت … ہیروئنچی کی توبہ … نومسلم کی دردبھری داستان … مدینے کا مسافر … خوفناک دانتوں   والا بچہ … فلمی اداکار کی توبہ … ساس بہو میں   صلح کا راز … قبرستان کی چڑیل … فیضانِ امیراہلسنّت … حیرت انگیز حادثہ … ماڈرن نوجوان کی توبہ … کرسچین کاقبولِ اسلام … صلوٰۃوسلام کی عاشقہ … کرسچین مسلمان ہو گیا … میوزیکل شو کا متوالا … نورانی چہرے والے بزرگ … آنکھوں   کا تارا … ولی سے نسبت کی برکت … بابرکت روٹی … اغواشدہ بچوں   کی واپسی … میں   نیک کیسے بنا؟  … شرابی،  مؤذن کیسے بنا؟  … بدکردارکی توبہ … خوش نصیبی کی کرنیں   … ناکام عاشق … نادان عاشق … چمکتی آنکھوں   والے بزرگ … سینما گھر کا شیدائی … میں   حیادار کیسے بنی؟  

٭  ٭  ٭

  (8)   شعبۂ فیضانِ صحابہ و اہلبیت

شہنشاہِ مدینہ،  قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عالمِ زیست میں   تشریف آوری کے وقت پوری دنیا پر مایوسی اور محرومی کے اندھیرے چھائے ہوئے تھے،  انسانیت اخلاقی پستی کا شکار تھی۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی برکتوں   سے نہ صرف یہ اندھیرے اجالوں   میں   تبدیل ہوئے بلکہ درسِ انسانیت سے محروم لوگ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فیضِ تربیت کے اثر سے اخلاقی پستیوں   سے نکل کر آسمان کی بلندیوں   کو چھونے لگے ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی رات دن کی کوشش سے جو نیاز مند تیار کئے وہ عشق و محبت میں   اتنے سرشار اور وَارَفتہ تھے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ایک اِشارے پر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دینا سعادت سمجھتے۔ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہر حکم کی تعمیل اور پیروی ان کی فطرتِ ثانیہ بن گئی۔ شمع رسالت کے ان پروانوں   نے اپنی بے مثال محبت کا ثبوت دیتے ہوئے جب راہِ خدا میں   بے شمار قربانیاں   دیں   تو ربّ ذُو الجلال عَزَّ وَجَلَّ  نے انہیں   اپنی رِضا کا مُژدَۂ جاں   فزا   (فرحت انگیز نوید و بشارت)   سناتے ہوئے کچھ یوں   ارشاد فرمایا:

رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-اُولٰٓىٕكَ حِزْبُ اللّٰهِؕ-

ترجمۂ کنز الایمان: اللہ  ان سے راضی اور وہ اللہ  سے راضی یہ اللہ  کی جماعت ہے۔    (پ۲۸،  المجادلۃ:۲۲) 

سُبْحَانَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ فیضِ نبوت سے تربیت پانے اور اپنے پیارے ربّ عَزَّ وَجَلَّ  کی رضا کا مژدۂ جانفزا حاصل کرنے والے ان لوگوں   کو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے اپنی جماعت قرار دیا اور آج ہم سب انہیں   صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے نام سے جانتے و پکارتے ہیں  ۔

ان صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں   بعض ایسے بھی ہیں   جنہیں   محسنِ کائنات،  فخر موجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ایک خاص نسبت حاصل ہے یعنی وہ خاندانِ رسول ہونے کی بھی سعادت رکھتے ہیں   اور ہم انہیں   اہلِ بیت اطہار کے نام سے جانتے ہیں  ۔ اہلِ بیت اطہار کے بے شمار فضائل مروی ہیں  ۔ چنانچہ،  

حضرتِ سیدنا ابوذر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کعبۃُ اللہ  شریف کا دروازہ پکڑ کر ارشاد فرمایا کہ میں   نے سرکارِ مدینہ،  راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:  ’’ خبردار! تم میں   میرے اہلِ بیت کی مثال کشتیٔ نوح کی طرح ہے،  جو اس میں   سوار ہوا نجات پا گیا اور جو پیچھے رہا ہلاک

Index