امیر اہلسنت کی دینی خدمات

طریقوں   پر عمل کرنا علما کا خاصہ سمجھا جاتا تھا اور عوام کا منبر و مسجد سے تَعلُّق روزانہ کے بجائے ہفتہ وار اور سالانہ ہو چکا تھا۔

اے خاصۂ خاصان رسل وقتِ دعا ہے

امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے

فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں

بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے

طاغوتی طاقتیں   عاشقانِ رسول کو مٹانے کے لئے ان کے عقیدے اور عمل کو برباد کرنے کی ہر ممکن کوشش میں   مصروف تھیں   اور اس سلسلے میں   انہیں   بد باطن لوگوں   کی بھی بھرپور مدد حاصل تھی۔

وہ دین ہوئی بزمِ جہاں   جس سے فروزاں

اب اس کی مجالس میں   نہ بتی نہ دیا ہے

ناپاک سازشوں   کا نتیجہ

غیرمسلم قوتوں   کی مسلمانوں   کو مٹانے اور پاکیزہ اسلامی تعلیمات کو بگاڑنے کی ان ناپاک سازشوں   کا نتیجہ یہ نکلا کہ اِس پُر فِتن دور میں   گناہوں   کی یلغار،  TV اورV.C.R   ([1]کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار نے مسلمانوں   کی اکثریت کو بے عمل بنا دیا،  علمِ دین سے بے رغبتی اور ہر خاص و عام کا رُجحان صرف دُنیاوی تعلیم کی طرف ہونے لگا،  دینی مسائل سے ناواقفیت کی بنا پر ہر طرف جہالت کے بادل منڈلانے لگے،  مساجد کا تقدُّس پامال ہونے لگا ،  لادینیت و بدمذہبیت کا سیلاب ٹھا ٹھيں   مارنے لگا،  ہر دوسرا گھر سنیما گھر بننے لگا،  مسلمان موسیقی،  شراب اور جوئے کا عادی ہو کر تیزی کے ساتھ بد اخلاقی کے عمیق گڑھے میں   گرتا نظر آنے لگا،  عاشقانِ رسول کے کان ذکرِ خدا و مصطفےٰ عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پرسوز آوازیں   سننے سے محروم ہونے لگے،  اِن نازُک حالات میں   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے ایک ولی کامل کو لوگوں   کی اصلاح کے لئے منتخب فرمایا جنہیں   دنیا  ’’ شیخ طریقت،  امیر اہلسنّت،  حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ‘‘  کے نام سے پکارتی ہے۔ کیونکہ جب بھی عاشقانِ رسول پر آزمایش کی آندھیاں   چلیں  ،  نئے نئے فتنے ظاہر ہوئے اور گمراہی کے بادل چھانے کے ساتھ ساتھ بے راہ رَوی اپنی بجلیاں   گرانے لگی،  بَدعقید گی کی دعوت عام ہونے کے باعث لوگ نیکی کے راستے سے دُور ہونے لگے تو اللہ  رَبُّ الْعِزَّت نے دین اسلام میں   پیدا ہونے والے اس بگاڑ کو ختم کرنے اور اپنے محبوب،  دانائے غیوب،  مُنَزَّہٌ عَنِ العیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنّتوں   کو زندہ کرنے کیلئے ہَر دور میں   اس اُمَّتِ مصطفےٰ کو ایسی ہستیاں   عطا فرمائیں   جو علْم و عَمَل اور تقویٰ وپرہیزگاری کے انوار سے منوّر ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں   انقلاب برپا کرنے کی مجاہِدانہ صِفات سے بھی آراستہ تھیں  ۔

سنتوں   کی بہار

جب معاشرہ ان کی کوششوں   کے خوشبو دار مَدَنی پھولوں   سے معطّر ہونا شروع ہوا تو فتنے دُور ہونا شروع ہو گئے اور گمراہی کے بادل چھٹنے لگے،  بے راہ روی کی طوفانی شدت میں   کمی آگئی ، بے عملی کے سیلاب کا زور ٹوٹنے لگا اور شجرِاسلام پھر سے سر سبز و شاداب ہو کر لہلہا اُٹھا۔ ہر طرف سنّتوں   کی بہار آ گئی ،  رُوحانیت کے پھول کِھل اُٹھے،  علم کے چشمے پھوٹنے لگے،  عمل کے دریا بہنے لگے اور عاشقانِ رسول سنّتوں   کی خوشبو ہَرسُو پھیلانے لگے۔چنانچہ،  

 ’’ شیخ طریقت،  امیر اہلسنّت،  بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ‘‘  نے نیکی کی دعوت عام کرنے کی ذمہ داری مَحسوس کرتے ہوئے ایک ایک اسلامی بھائی پر انفرادی کوشش کر کے مسلمانوں   کو عَمَلی طور پر سنتیں   اپنانے کی طرف راغب کر نا شروع کردیا، یہاں   تک کہ شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جس مَدَنی کام کا آغاز کیا،  دیکھتے ہی دیکھتے ہی وہ ایک عالمگیر تحریک کی صورت اختیار کر گیا اور آج لوگ اسے  ’’ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی ‘‘  کے نام سے جانتے و پہچانتے ہیں  ۔ اس عظیم



[1]    آج کل V.C.Rکا دور تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اب اس کی جگہ VCDاور DVDنے لے لی ہے۔

Index