امیر اہلسنت کی دینی خدمات

اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:

وَ مَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا كَآفَّةًؕ-فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىٕفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْۤا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ۠  (۱۲۲) 

ترجمۂ کنز الایمان: اور مسلمانوں   سےیہ تو ہو نہیں   سکتا کہ سب کے سب نکلیں   تو کیوں   نہ ہو ا کہ ان کے ہر گروہ میں   سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں   اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں   اس امید پر کہ وہ بچیں  ۔    (پ۱۱،  التوبۃ: ۱۲۲) 

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی   ’’ خزائن العرفان ‘‘  میں   اس آیتِ مبارکہ کے تحت چند مسائل ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں   کہ علمِ دین حاصل کرنا فرض ہے جو چیزیں   بندے پر فرض و واجب ہیں   اور جو اس کے لئے ممنوع و حرام ہیں   اس کا سیکھنا فرضِ عین ہے اور اس سے زائدعلم حاصل کرنا فرضِ کفایہ۔

ابو محمد حسین بن مسعود المعروف امام بغوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی   (متوفى ۵۱۰  ؁ھ)   تفسیربغوی میں   اسی آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں   کہ فرضِ کفایہ سے مراد یہ ہے کہ کوئی اس قدر علم سیکھے کہ مجتہد و مفتی بن جائے۔ یعنی اگر کسی شہر کے تمام لوگوں   نے اس قدر علم حاصل نہ کیا تو سب گناہ گار ہوں   گے اور اگر کسی ایک نے بھی اس کو سیکھ لیا تو سب کے ذمہ سے یہ فرض ادا ہو جائے گا،  مگر ان شہر والوں   پر لازم ہے کہ ہر معاملے میں   عالم کی بات مانیں  ۔   ([1]

پس جن شہروں   میں   عالم دین نہیں   وہاں   عالم دین کی ترکیب بنانے کے لیے تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی نے ایک مجلس بنام مجلس مدنی اَئمہ ربیع الثانی ۱۴۳۲ھ بمطابق اپریل 2011ء میں   قائم فرمائی۔

امام صاحب کی تقرری:

٭مجلس مدنی اَئمہ کے تحت جن عالم صاحب کی بطور امام ترکیب ہوگی و ہ لوگوں  کی شرعی رہنمائی کے لیے 12 ماہ ایک شہر میں   رہیں   گے۔

٭12ماہ کے بعدانہیں   دوسرے شہرمنتقل کیا جا سکتا ہے اوران کی جگہ دوسرے امام صاحب کا تقرر ہوگا۔

تقرری کی شرائط:

امام صاحب میں   درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

٭  درسِ نظامی کرچکے ہوں  ۔

٭  مدنی قافلہ کورس کرکے 12 ماہ مدنی قافلوں   میں   سفرکرلیاہو۔

٭  دعوتِ اسلامی کے مدنی کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہوں  ۔

٭  اس شعبہ میں   آنے سے پہلے دوبارہ مدنی قافلہ کورس کر لیا ہو۔

٭  مدنی حلیہ کے پابند ہوں  ۔

٭  مکتبۃُ المدینہ کی شائع کردہ کتب و رسائل کا مطالعہ کیا ہوا ہو۔

٭  اما مت کی اہلیت رکھتے ہوں  ۔

٭  مجلسِ جامعہ کی تحریری منظوری ہو وغیرہ۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 



[1]    تفسیرِ بغوی،  سورۃ التوبہ،  تحت الایۃ: ۱۲۲،  ج۲،   ص۲۸۶

Index