امیر اہلسنت کی دینی خدمات

([1] پھر مزید فرماتے ہیں   کہ یاد رہے! تِلاوتِ قرآن،  حمدو ثنا،  مُناجات و دعا،  دُرُود و سلام،  نعت،  خطبہ،  درس،  سنّتو ں   بھرا بیان وغیرہ سب ذِکرُ اللہ  میں   شامل ہیں  ۔ اسلامی بھائیوں   کو چاہئے کہ رو زانہ کم سے کم12 مِنَٹ بازار میں   فیضانِ سنّت کا درس دیں  ۔ جتنی دیر تک درس دیں   گے اِنْ شَآءَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  اُتنی دیر تک کیلئے دیگر فضائل کے علاوہ انہیں   بازار میں   ذِکرُ اللہ  کرنے کا ثواب بھی حاصِل ہو گا۔ فیضانِ سنَّت کے درس کی بھی کیا خوب مَدَنی بہاریں   ہیں  ،  کاش! اسلامی بھائی مسجِد،  گھر،  بازار،  چوک،  دکان وغیرہ میں   اور اسلامی بہنیں   گھر میں   روزانہ دو درس دینے یا سننے کا معمول بنا کر خوب خوب ثواب لوٹیں   اور ساتھ ہی ساتھ اس دُعائے عطّارؔ کے بھی حقدار بن جائیں  : یاربِّ محمّد عَزَّ وَجَلَّ  وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! جو اسلامی بھائی یا اسلامی بہن روزانہ دو درس دیں   یا سنیں   ان کو اور مجھے بے حساب بخش اور ہمیں   ہمارے مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پڑوس میں   اکٹّھا رکھ۔

اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

تنہا درس دینے کی بَرَکت:

لائنز ایریا   (بابُ المدینہ کراچی)   کے ایک اسلامی بھائی نے کچھ اس طرح بیان دیا،  میں   اپنے گھر کی چھت پر کھڑا تھا کہ میری نظر گلی میں   کھڑے دعوتِ اسلامی کے ایک باعمامہ اسلامی بھائی پر پڑی جو اکیلے ہی چوک درس دے رہے تھے ایک بھی اسلامی بھائی درس سننے کیلئے نہیں   بیٹھا تھا۔ میں   یوں   تو دین سے عملی طور پر اس قدر دُور تھا کہ سبز عمامے والوں   کو دیکھ کر بھاگ جاتا تھا مگر نہ جانے کیوں   ان کو تنہا درس دیتا دیکھ کر مجھے ترس آ گیا سوچا کہ چلو بیچارے کے ساتھ کوئی نہیں   بیٹھا تو میں   ہی جاکر بیٹھ جاتا ہوں  ۔ چُنانچِہ میں   چوک درس میں   شریک ہو گیا۔ میرا چوک درس میں   شریک ہونا میری اِصلاح کا سبب بن گیا اور میں   مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو گیا۔ یہ بیان دیتے وقت اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اپنے یہاں   مَدَنی اِنعامات کا عَلاقائی ذِمّے دار ہوں  ۔ ایک دن تو وہ تھا کہ میں   سبزعمامے والوں   کو دیکھ کر بھاگ جایا کرتا تھا اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  آج وہ دن ہے کہ خودمیرے سرپرسبزسبز عمامے شریف کا تاج جگمگا رہا ہے۔  ([2]

چوک درس کے علاوہ مختلف اوقات میں   تجارت کورسز بھی کروانے کا اہتمام ہے،  مدنی چینل پر باقاعدہ بیانات بنام  ’’ تاجر کو کیسا ہونا چاہئے؟  ‘‘  اور  ’’ سلسلہ احکامِ تجارت ‘‘  کی ترکیب ہے،  الغرض تجارت کو صحیح معنی میں   اسلامی خطوط پر استوار   (مستحکم و مضبوط)   کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کا ہر ہر اسلامی بھائی اپنی سی کوشش میں   رات دن مگن ہے۔

اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭٭٭٭

  (5 مجلس وکلا

اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے انسانوں   کو مختلف طبیعتوں   اور اوصاف سے نوازا ہے،  کوئی جسمانی و ذہنی اعتبار سے قوی اور فائق   (فوقیت رکھنے والا،  برتر)   ہے اور کوئی خفیف العقل   (کم عقل)  ،  نحیف البدن   (کمزور بدن)   اور دوسروں   کے مقابل لاچار و بے بس اور کمزور۔ بعض اس قدر نا سمجھ اور دنیاوی معاملات سے ناواقف کہ دوسرے انہیں   فاتر العقل   (دیوانہ،  پاگل)   جانتے ہیں   اور احمقوں   کی دنیا میں   رہنے والا کہتے ہیں   اور ان کے مقابل کچھ ایسے ذی ہوش،  عقل مند اور معاملہ فہم کہ بات تو بات،  ہر بات کی تہ تک پہنچ جاتے ہیں  ۔ ہر شخص میں   اتنی قابلیت و اہلیت ہے کہ خود ہی اپنے معاملات کو پایۂ انجام تک پہنچا سکے نہ ہر شخص میں   اتنی معاملہ فہمی ہے کہ اپنے ہاتھ سے اپنے سب کام بحسن و خوبی نمٹا سکے۔ لہٰذا انسانی حاجت کا یہ تقاضا ہوا کہ وہ دوسروں   



[1]    شعب الایمان،  باب فی محبۃ اللہ،  الحدیث:۵۶۷،  ج۱،  ص۴۱۲

[2]    غیبت کی تباہ کاریاں،  ص۱۳۵تا ۱۳۷

Index