امیر اہلسنت کی دینی خدمات

کر لوگوں   کی ہدایت کے لئے دعائیں   کیں   اور راہِ خدا میں   سفر کر کے لوگوں   کے پاس جا جا کر اسلام کی دعوت کو عام کیا۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی اکثریت ایسی تھی جنہوں   نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے علمِ دین حاصل کیا پھر اسے ساری دنیا میں   پھیلانے کے  لئے راہِ خدا میں   سفر اختیار کیا۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہی وجہ ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے مزارات صرف مدینہ طیبہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّ تَعْظِیْمًا   ہی میں   نہیں   بلکہ دنیا کے متعدد مقامات پر بھی موجود ہیں  ۔ ان کے بعد تابعین   ([1]،  تبع تابعین ،  ائمہ عظام اور اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے اس سلسلے کوجس آب وتاب کے ساتھ قائم رکھا،  وہ تاریخ جاننے والوں   سے مخفی نہیں  ۔

انہی اکابرین ا سلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مسلمانوں   کی اصلاح کے لئے شب وروز کوشش کی اور ان کی کوششوں   کا نتیجہ آج  ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘  کی عالمگیر تحریک کی صور ت میں  ہمارے سامنے ہے۔ اگر ہر اسلامی بھائی شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت

 دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ ان دو مدنی کاموں     (۱)   مدنی انعامات اور   (۲)   مدنی قافلے کے لئے اپنی بھرپور کوشش صرف کرے تو پوری دنیا میں   دعوتِ اسلامی کی دھوم مچ جائے گی اور کچھ ہی عرصے میں   دعوتِ اسلامی کا یہ پیغام ہر ملک،  ہر صوبے،  ہر شہر،  ہر گاؤں  ،  ہر محلے اورہر گھر میں   پہنچ جائے گا۔ اِنْ شَآءَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ   

مدنی قافلوں   میں   سفرکرنے اوردوسرے اسلامی بھائیوں   کو سفر کروانے کی اہمیت کا اندازہ مندرجہ ذیل واقعات سے بخوبی لگایاجاسکتاہے:

تم نے آنے میں   دیر کر دی

عاشقانِ رسول کاایک مدنی قافلہ بلوچستان کی ایک آبادی میں   گیا،  علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کے دوران شرکائے قافلہ نے جب ایک عمررسیدہ بزرگ کو نیکی کی دعوت دی تواس ضعیف بزرگ نے جذبات کی شدت سے رونا شروع کر دیا اور کہنے لگا کہ ’’  افسوس!تم نے آنے میں   بہت دیر کر دی،  اب آئے ہو جب ہماری آدھی بستی دین سے دور ہوچکی ہے،  خود میرے گھر میں   دو نوجوان دین سے دور ہو گئے،  کاش! میری جوانی میں   یہ تحریک ہوتی تو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! میں   کبھی بھی گھر میں   سکون سے نہ بیٹھتا،  بلکہ مدنی قافلوں   میں   سفر کرکے ہر غریب و امیر کو ایمان کی حفاظت کی دعوت دیتا۔ ‘‘  

درد بھرے مکتوب کی پکار

دعوتِ اسلامی کے ایک ذمہ دار اسلامی بھائی کوبیرونِ ملک سے ایک مکتوب موصول ہوا جس کا مضمون کچھ یوں   تھا کہ میرے والدین پہلے مسلمان تھے لیکن علمِ دین اور اسلامی تربیت سے بالکل دور تھے جس کی وجہ سے غیر مسلموں   نے ان کو اپنے باطل مذہب کی تبلیغ کی،  آہ ! وہ آج غیر مسلم ہیں  اس کے باوجود آج ہمارے یہاں   مسلمانوں   کو شرعی احکام سکھانے والا کوئی نہیں   اور نہ ہی کوئی نیکی کی دعوت دینے والا۔ میرے والدین خود تو غیر مسلم ہوہی گئے لیکن وہ دیگر افرادکے ایمان کی تباہی کے بھی در پے ہیں  ۔ لہٰذا یہاں   ہمارے ملک میں   دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں   کی اَشد ضرورت ہے،  پاکستان سے عاشقانِ رسول کے مدنی قافلے روانہ کیجئے جو ہمارے ملک میں   نیکی کی دعوت عام کریں  ۔

ماں  !  اسلام کیا ہے؟

عاشقانِ رسول کا ایک مدنی قافلہ سنتوں   کی تبلیغ کیلئے روس پہنچاتو وہاں   کے ایک مسلمان نے یہ واقعہ رو تے ہوئے بیان کیا کہ یہاں   پر میری ملاقات ایک ایسے نوجوان سے ہوئی جو اپنے چہرے اور خدوخال سے مسلمان لگ رہا تھا۔ ملاقات کے دوران اس نے بتایا کہ ’’  میں   بھی پہلے مسلمان تھالیکن اب غیرمسلم ہو چکا ہوں   جبکہ میرے والدین ابھی بھی مسلمان ہیں   ۔  (اپنے غیرمسلم ہونے کا واقعہ بتاتے ہوئے اس نے کہا کہ)   میرے مسلمان ہونے کی وجہ سے کالج کے نوجوان طلبہ مجھ سے باربار مذہبِ اسلام کے بارے میں   سوالات کرتے لیکن مغربی تہذیب وتمدن کے ماحول میں   پرورش ہونے کی بنا پر



[1]    تابعی سے مراد وہ شخص ہے جس نے صحابی سے بحالتِ ایمان ملاقات کی اور اس کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوا اور تبع تابعی سے مراد وہ شخص ہے جس نے تابعی سے بحالتِ ایمان ملاقات کی اور اس کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوا ۔ (لغۃ الفقھا،  ص ۱۱۷)

Index