امیر اہلسنت کی دینی خدمات

اِجْتِماعی و تَربِیّتی خِدمات

کسی بھی تنظیم سے وابستہ ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اعلیٰ سیرت وکردار کا مالک ہو،  تا کہ اس کے اخلاق وکردار سے متاثر ہو کر دوسرے لوگ بھی اس تنظیم کی مضبوطی کا باعث بنیں  ۔ لہٰذا شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نہ صرف تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی سے وابستہ اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   کی انفرادی واصلاحی تربیت پر توجہ دیتے ہوئے انہیں   اخلاق و کردار کی اعلیٰ بلندیوں   پر فائز ہونے اور دنیا و آخرت کو بہتر بنانے کے لئے مَدَنی انعامات کی صورت میں   شریعت و طریقت کا ایک جامع مَدَنی نظام عطا فرمایا بلکہ ان کی اجتماعی مدنی تربیت کے لئے ایک ایسا مَدَنی ماحول مہیا کرنے کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جہاں   عاشقانِ رسول ضروری دینی معلومات سیکھنے کے ساتھ ساتھ سنّتوں   کی تربیت بھی حاصل کر سکیں  ۔ چنانچہ تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   کی اجتماعی تربیت کے لئے کئے گئے خاص اہتمام کے نتیجے میں   یہ مجالس اور شعبہ جات وجود میں   آئے:

  (1)   مدنی تربیت گاہیں     (2)   علاقائی و ہفتہ وار   (3)   صوبائی   (4)   اور بین الاقوامی اجتماعات

  (5)   ذمہ داران کے تربیَّتی اجتماعات   (6)    بیرونِ ملک اجتماعات   (7)    اجتِماعی اِعْتِکاف   (8)   حُجَّاج کی تربیت   (9)   مدنی مذاکرات۔

  (1 مدنی تربیت گاہیں 

شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے بے شمار مقامات پر مدنی تربیّت گاہیں   قائم کرنے کا ذہن دیا۔ چنانچہ تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت کئی مُلکوں  ،  شہروں   اور قصبوں  میں   مدنی مراکز قائم ہیں   جن میں   دُور و نزدیک سے آنے والے اسلامی بھائی قِیام کرتے ہیں   اور عاشقانِ رسول کی صحبت میں   سنتوں   کی تربیت پا کر قُرب وجَوار اور اپنے علاقوں   میں   واپس جا کر  ’’ نیکی کی دعوت ‘‘  کے مدنی پھول مہکاتے ہیں۔ مدنی تربیت گاہوں   میں   ہمہ وقت اسلامی بھائی موجود ہوتے ہیں   راہِ خدا میں   چند گھنٹے پیش کرنے والا بھی یہاں   سے علمِ دین کے مَدَنی پھول چُن سکتا ہے کیونکہ صرف اسلام ہی کو یہ فخر وشرف حاصل ہے کہ اس نے اپنے ہر ماننے والے کے لئے ضروری علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے۔ چنانچہ،  

لفظِ  ’’ علم ‘‘  کے تین حروف کی نسبت سے علم کی اہمیت کے متعلق تین فرامینِ مصطفٰے

  (1 طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ ۔ یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان   (مرد اور عورت)   پر فرض ہے۔  ([1]

  (2 اُطْلُبُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمَھْدِ اِلَی اللَّحْدِ۔ یعنی علم حاصل کرو پیدائش سے لے کر قبر میں   جانے تک۔  (  ([2]

  (3 اُطْلُبُوا الْعِلْمَ وَلَوْ بِالصِّیْنِ۔ یعنی علم حاصل کرو چاہے تمہیں   اس کے لئے چین تک جانا پڑے۔   ([3]

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا علم حاصل کرنے کے لئے راہِ خدا میں   سفر کرنا پڑے خواہ وہ کتنا ہی طویل و مشقت سے بھرپور کیوں   نہ ہو ہمیں   گھبرانا نہ چاہیے بلکہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے ضروریاتِ دین سیکھنے اور سنتوں   کی تربیت حاصل کرنے کے لئے فوراً دعوتِ اسلامی کی مدنی تربیت گاہوں   کا رخ کرنا چاہیے کہ جہاں   سیکھنے سکھانے کا عمل ہر وقت جاری رہتا ہے۔ چنانچہ،  

حضرتِ علامہ علاؤ الدین حَصْکَفِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی فرماتے ہیں   کہ حضرت سیدنا امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے؟  تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:  ’’ میں   نے اپنے علم سے دوسروں   کو فائدہ پہنچانے میں   کبھی بخل نہیں   کیا اور جو مجھے



[1]    ابن ماجہ،  کتاب السنۃ،  باب فضل العلماء إلخ، الحدیث:۲۲۴، ج۱، ص۱۴۶

[2]    روح البیان،  الجزء الخامس عشر، سورۃالکھف، تحت الآیۃ:۶۶، ج۵،  ص۲۷۴

[3]    الجامع الصغیر،  الحدیث : ۱۱۱۰، ۱۱۱۱،  ص ۷۲

Index