امیر اہلسنت کی دینی خدمات

اورجس نے کسی کو گمراہی کی دعوت دی اُسے اِس گمراہی کی پیروی کرنے والوں   کے برابر گناہ ہوگا اوران کے گناہوں   میں   کمی نہ ہوگی۔   ([1]

مدنی قافلے کی اہمیت و ضرورت:

پیارے اسلامی بھائیو! آج ساری دنیا میں   مسلمانوں   کی اکثریت شرعی احکام پر عمل کے معاملے میں   بے حد غفلت وسستی کا شکار ہے۔ عبادات کو ہی لے لیجئے نماز وروزہ وغیرہ کی ادائیگی میں   جس طرح کوتاہی کی جاتی ہے اس کا اندازہ گنجان آباد مقام پر کسی بھی مسجدمیں   نمازیوں   کی تعداد کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے یا پھر دورانِ رمضان  ’’ دن دہاڑے ‘‘  ہوٹلوں   وغیرہ میں   بلا عذرِ شرعی روزہ نہ رکھنے والے  ’’ روزہ خوروں   ‘‘  کی تعداد کو دیکھ کر … اور جہاں   تک معاملات مثلاً آپس میں   خرید وفروخت،  نکاح وطلاق،  اُجرت دے کر کوئی کام کروانے کا تعلق ہے تو علمِ دین سے محرومی کے باوجود کوئی بھی کام کرتے وقت عموماً اسکی شرعی حیثیت معلوم ہی نہیں   کی جاتی کہ ہم جو کچھ کرنے جارہے ہیں   وہ جائز ہے یا ناجائز؟  اور اگر کوئی خیرخواہی کرتے ہوئے اس کے ناجائز ہونے کے بارے میں  بتا بھی دے تو مختلف حیلوں   بہانوں   سے اپنے فعل کو جائز قراردینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ رہے عقائد تو ان کا معاملہ سب سے زیادہ نازک ہے،  کیونکہ ہماری اکثریت تشویش کی حد تک اپنے عقائد سے نابلد ہے جس کی وجہ سے ایسے کلمات بھی بک دیئے جاتے ہیں   جنہیں   علمائے کرام نے کفر قرار دیا ہے۔   (کفریہ کلمات کی معلومات کے لئے امیرِ اہلِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب  ’’ کفریہ کلمات کے بارے میں   سوال جواب ‘‘  کا مطالعہ فرمائیے) 

 صرف اسی پر بس نہیں   بلکہ گناہوں   کا ایک سیلاب ہے جس میں   مسلمان بہتے جا رہے ہیں  ،  جھوٹ،  غیبت،  چغلی،  چوری،  قتل،  جُوا،  سود کا لین دین،  زنا،  امانت میں   خیانت،  والدین کی نافرمانی،  مسلمانوں   کو بلاوجہ شرعی اذیت دینا،  بغض وکینہ،  تکبر،  حسد وغیرہ۔الغرض وہ کون سا گناہ ہے جس کا ارتکاب آج ہمارے معاشرے میں   کثرت سے نہیں   کیا جارہا ؟

ایک طرف تو اتنی پریشان کن صورتِ حال اور دوسری طرف اغیار ہیں   جو مسلمانوں   کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے اپنے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں   یہاں   تک کہ اپنے تمام تروسائل بھی اس مقصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرنے سے دریغ نہیں   کرتےکفارکی تحریکیں  کس قدر تیزی سے اپنے باطل مذہب کے لیے کام کررہی ہیں  اس کا اندازہ ذیل کے واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے:

ٹرین میں   ایک اسلامی بھائی کی ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو حُلیے سے غیر ملکی لگ رہا تھا۔ جب اسلامی بھائی نے اس سے پوچھا کہ  ’’ تمہارا پاکستان آنے کا کیا مقصد ہے؟   ‘‘  تو اس نے جواب دیا کہ ’’  میں   اپنے فلاں  مذہب  کی تبلیغ کے لئے آیا ہوں   اس کی گفتگو سے معلوم ہوا کہ وہ پاکستان کے صوبہ بابُ الاسلام سندھ کے شہر دادو میں   رہتا ہے اور 15سال سے اس کام میں   مصروف ہے،  اس کی شادی پاکستان کے مشہور شہر مری میں   ہوئی ہے،  اس کے والدین کینیڈا میں   رہتے ہیں  ،  جو سال میں   ایک مرتبہ پاکستان آتے ہیں   یعنی اس کی اپنے والدین سے سال میں   ایک مرتبہ ملاقات ہوتی ہے اور وہ مسلسل اپنے  (باطل)   مذہب کی تبلیغ کر رہا ہے۔ ‘‘

پیارے اسلامی بھائیو! یہ تو ایک مثال تھی،  اس جیسے نجانے کتنے لوگ ہوں   گے جو مسلمانوں   کو ایمان کی دولت سے محروم کرنے کے لئے سرگرمِ عمل ہوں   گے۔ اس لئے ہمیں   چاہئے کہ خواب ِغفلت سے بیدار ہوں   اور اپنی آخرت کی بہتری کے لئے شیخ طریقت،  امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ اس مدنی مقصد کو اپنا لیں   کہ  ’’ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں   کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ‘‘ اِنْ شَآءَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ   

یاد رکھئے! اپنی اصلاح کی کوشش کے لئے مدنی انعامات پر عمل اور ساری دنیا کے لوگوں   کی اصلاح کی کوشش کے لئے راہِ خدا میں   سفر کرنے کے لئے  ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘  کے مدنی قافلوں   کا مسافر بننا بے حد ضروری ہے کیونکہ ساری دنیا میں   نیکی کی دعوت مدنی قافلوں   کا مسافر بن کر ہی عام کی جا سکتی ہے۔

خود ہمارے مدنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے راہِ خدا میں   متعدد سفر کئے،  جن کے دوران سرورِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بہت سی تکالیف  کا سامنا کیا،  مصیبتیں   جھیلیں  ،  طعنے سنے،  زخم سہے،  پتھر کھائے،  فاقوں   کے سبب پیٹ پر پتھر باندھے،  …لیکن پھر بھی راتوں  کو اٹھ اٹھ کر،  رَو رَو



[1]    مسلم، کتاب العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ،  الحدیث:۲۶۷۴، ص۱۴۳۸

Index