امام حسین کی کرامات

دیں اور پکارنے لگا : اے ابوالبشر! اے آدم  (عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) ! تشریف لائیے۔  ایک نہایت حسین و جمیل بُزُرگ تشریف لائے اور سرِ مبارک کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا: ’’سلام ہو تجھ پراے اللہ کے ولی! سلام ہو تجھ پر  اے بقیۃُ الصّالحین ! زندہ رہے تم سعید ہو کر ،  شہید ہوئے تم طرید یعنی خلف ہو کر ، پیاسے رہے حتّٰی کہاللہ پاک  نے تمہیں ہم سے ملا دیا۔ اللہ پاک تم پر رحم فرمائے اور تمہارے قاتل کے لیے بخشش نہیں ،  تمہارے قاتِل کے لیے کل قِیامت کے دن دوزخ کا بَہُت بُرا ٹھکانا ہے ۔ ‘‘  

       یہ فرما کر وہ اُن کرسیوں میں سے ایک کرسی پر تشریف فرما ہوگئے۔  پھر تھوڑی دیر کے بعد ایک اور بادَل آیا وہ بھی اِسی طرح زمین سے مل گیا اور میں نے سُنا کہ ایک مُنادی نے ندا کی: اے نبیَّ اللّٰہ! اے نوح (عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)! تشریف لایئے ۔  ناگاہ ایک صاحِب ِوَجاہت زَردی مائل چہرے والے بُزُرگ دو جنّتی حُلّے پہنے ہوئے تشریف لائے اور اُنہوں نے بھی وُہی الفاظ ارشاد فرمائے اور ایک کُرسی پر بیٹھ گئے۔  پھر ایک اور بڑا بادَل آیا اور اس میں سے حضرت سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نُمُودار ہوئے،  اُنہوں نے بھی وُہی کلمات فرمائے اور ایک کرسی پر بیٹھ گئے اِسی طرح حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اورحضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوحُاللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام تشریف لائے اور اِسی طرح کے کلمات ارشاد فرما کر کُرسیوں پر جلوہ اَفروز ہوگئے۔  پھر ایک بَہُت ہی بڑا بادَل آیا اُس میں سے حضرتِ محمدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرتِ سیِّدتُنا بی بی فاطِمہ اور حضرتِ سیِّدُناامام حَسَنمُجتَبٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اور ملائکہ نُمُودار ہوئے ۔ پہلے حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سرِ انور کے پاس تشریف لے گئے اور سرِ مبارَک کو سینے سے لگایا اور بَہُت روئے ۔  پھر حضرتِ سیِّدَتُنا بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو دیا ،  اُنہوں نے بھی سینے سے لگایا اور بَہُت روئیں ۔  پھرحضرت سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ

Index