امام حسین کی کرامات

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

شہیدِ کر بلا کے نو حروف کی نسبت سے  اس رسالے کو پڑھنے کی 9 نیتیں

        فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ۔  مسلمان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔     (مُعجَم کبیر  ج ۶ ص۱۸۵ حدیث ۵۹۴۲ )

 دو مدنی پھول:۱اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے  {  ۲جتنی اچّھی نیتیں زِیادہ،  اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔  

     ٭رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کیلئے،  فضیلتِ دینی حاصل کرنے کے لئے قبلہ رُو مطالعہ کروں گا ٭اس رسالے کا اوّل تا آخِر مطالعہ کروں گا ٭موقع کی مناسَبَت سے عَزَّ وَجَلَّ ،  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ،  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ،  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِپڑھوں گا ٭تذکرہ ٔ اہلِ بیت پڑھنے سننے کی برکتیں حاصل کروں گا ٭اس حدیث پاک تَھَادَوْا تَحَابُّوْا یعنی ’’ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی’‘    (مؤطّا ج۲ص۴۰۷حدیث۱۷۳۱ )  پرعمل کی نیت سے (ایک یا حسب توفیق تعداد میں) یہ رسالہ خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا ٭تحفہ دیتے وقت علم دین عام کرنے کی نیت بھی کروں گا ٭اچھی نیتوں کے ساتھ رسالہ پڑھنے پر جو ثواب حاصل ہوگا وہ ساری اُمت کو ایصال کروں گا ٭اگر کوئی بات سمجھ نہ آئی تو عُلَما سے پوچھ لوں گا ٭کتابت وغیرہ میں شَرْعی غَلَطی ملی تو مصنّف یا ناشِرین کو تحریراً مُطَّلع کروں گا۔   (ناشِرین و مصنّف وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا )

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی  کرامات

شیطان لاکھ سُستی دلائے مگر آپ ثواب کی نِیَّت سے یہ رِسا لہ (41 صَفَحا ت  ) مکمَّل

پڑھ لیجئے۔  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ    وَجَلَّ آپ کا سینہ حُبِّ اہلِ بیت  کا مدینہ بن  جائے گا ۔

دُرُودشریف کی فضیلت

     بے چین دلوں کے چَین،  نانائے حَسَنَین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ رَحمت نشان ہے:’’جب  جُمعرات کا دن آتا ہے اللہپاک فِرِشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں ،  کون جُمعر ا ت کے دن اور شبِ جُمُعہ (یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ) مجھ پر کثرت سے دُرُود پاک پڑھتا ہے۔ ‘‘  (ابن

Index