امام حسین کی کرامات

وَقت بھی سرِ انور کا خون تازہ تھا اور اُس سے مُشک کی سی خوشبو آتی تھی۔  پھر اُس نے سبز حَریر  (یعنی ہرے رنگ کے ریشم ) کی تھیلی میں آبنُوسی کُرسی پر رکھ کراِس کے ہم وزن مُشک وعنبر اور خوشبو اس کے نیچے اور ارد گرد رکھوا کر اس پر مشہد حسینی بنوایا، جوقاہرہ  (مصر )میں خان خلیلی کے قریب   مشہور ہے۔  ‘‘  ([1]) البتہ یہ جو کہا گیا ہے کہ سرِمبارَک عسقلان یا قاہرہ  (مصر )  میں دفن ہے،  علّا مہ قرطبی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے۔ ([2])            

کس شقی کی ہے حکومت ہائے کیا اندھیر ہے

دن دہاڑے لُٹ رہا ہے کاروانِ اہلِ بیت

تُربتِ سرِ انور کی زیارت

      حضرتسیِّدُناشیخ عبد الفتاح بن ابو بکر بن احمد شافعی خَلْوَتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے رسالے ’’نورُ العَین’‘  میں نقل فرماتے ہیں : شیخ الاسلام شمس الدّین لَقانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِیجوکہ اپنے وَقت کے شیخ الشیوخِ مالِکیہ تھے،  ہمیشہ  (قاہرہ  (مصر ) میں خان خلیلی کے قریب  ) مَشْہَدِ مبارَک میں سرِانور کی زیارت کو حاضِر ہوتے اور فرماتے کہ حضرتِ امامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کا سرِانور اِسی مقام پر ہے۔    (ایضاًص۱۴۸مُلَخّصاً )

        حضرتِ سیِّدُناامام عبدُ الوہّاب شعرانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِی  فرماتے ہیں کہ ایک بار میں اور حضرتِ شیخ شہابُ الدّین بن جلبی حنفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے مَشہدِحُسینی کی زِیارت کی،  انہیں شُبہ ہو رہا تھا کہ سرِ مبارَک  ِاس مقام پر ہے یا نہیں ؟اچانک مجھ کو نیند آ گئی،  میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص بہ صورتِ نَقِیب سرِمبارَک کے پاس سے نکلا اورحضورِ اکرم،  نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے حجرۂ مبارَکہ میں حاضِر ہوا اور عرض کی:’’ یا رسول  اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ! احمد بن جلبی اور



[1]        نورالابصارللشبلنجی ص۱۴۷۔۱۴۹ وغیرہ ملخّصاً 

[2]     انظر: التذکرۃ باحوال الموتی وامور الآخرۃص۵۳۳

Index