امام حسین کی کرامات

عبدالوہّاب نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے شہزادے امامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سرِ مبارَک کے مدفنکی زِیارت کی ہے۔ ‘‘  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْھُمَا وَاغْفِرْلَھُما۔ ’’اےاللہ! ان دونوں کی زیارت کو قَبول فرما اور دونوں کو بخش دے۔ ‘‘   اُس دن سے حضرتِ شیخ شہابُ الدّین حنفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے مرتے دم تک سرِ مُکرَّم کے مدفن کی زیارت نہیں چھوڑی۔ اور یہ فرمایا کرتے تھے: مجھے یقین ہو گیا کہ حضرتِ امام عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا سرِانور یہیں   ( یعنی قاہرہ  (مصر ) میں خان خلیلی کے قریب  ) تشریف فرما ہے۔    ( لطائف المنن ص۳۷۸   )

ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں

آیۂ تَطْہِیر سے،  ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت

سرِ انور سے سلام کا جواب

        حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابو الْحسن تمار  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  سرِانور کی زیارت کیلئے جب  مَشہد مبارَک کے پاس حاضِر ہوتے تو عرض کرتے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اور اس کا جواب سنتے: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یا اَبَا الْحَسن۔  ایک دن سَلام کا جواب نہ پایا،  حیران ہوئے اور زیارت کر کے واپس آگئے۔  دوسرے روز پھر حاضِر ہوکر سلام کیا تو جواب پایا۔  عرض کی: یا سیِّدی! کل جواب سے مُشَرَّف نہ ہوا،  کیا وجہ تھی؟ فرمایا :اے ابوالحسن!کل اِس وَقت میں اپنے نانا جان،  رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے باتوں میں مشغول تھا۔    (نورالابصارص۱۴۸ )

جدا ہوتی ہیں جانیں ،  جسم سے جاناں سے ملتے ہیں

ہوئی ہے کربلا میں گرم مجلس وَ صل و فرقت کی

        شیخ کریم الدّین خَلْوَتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول  اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اجازت سے اِس مقام کی زیارت کی ہے۔   (ایضاً ص۱۴۹ )

اِسی منظر پہ ہر جانب سے لاکھوں کی نگاہیں ہیں

اِسی عالَم کو آنکھیں تک رہی ہیں ساری خلقت کی

 

Index