امام حسین کی کرامات

سارا سال گھر میں بَرَکت

         مُفَسّرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنّان   فرماتے ہیں : مُحرَّم کی نو۹یں اور دسو۱۰یں  کو روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا ،  بال بچوں کیلئے دسو۱۰یں مُحرَّم کو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ    وَجَلَّسال بھر تک گھر میں بَرکت رہے گی،  بہتر ہے کہکھچڑا  پکا کر حضرتِ شہید کربلا سیِّدُناامامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی فاتحہ کرے بہت مجرب  (یعنی آزمایا ہوا ) ہے۔     (اسلامی زندگی ص ۱۳۱ )

سارا سال آنکھیں نہ دُکھیں

    سروَرِکائنات،  شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:جو شخص یومِ عاشورا اِثمدسرمہ آنکھوں میں لگائے تو اس کی آنکھیں کبھی بھی نہ دُکھیں گی۔    (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۳۶۷حدیث۳۷۹۷ )

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کربلا والوں کے غم کے متعلِّق ایک اہم فتویٰ

      ’’فتاوٰی رضویہ’‘  میں موجود ایک سُوال مع جواب کا خلاصہ مُلاحَظہ فرمائیے: سُوال: اہلِ سنّت وجماعت کو عَشَرۂ محرَمُ الحرام میں رنج وغم کرنا جائز ہے یانہیں ؟ جواب: کون سا سنی ہوگا جسے واقِعۂ ہائلۂ کربلا (یعنی کربلا کے خوف ناک قصّے  )کاغم نہیں یا اُس کی یاد سے اس کا دل محزون (یعنی رنجیدہ ) اور آنکھ پُرنم (یعنی ا شک بار ) نہیں ، ہاں مصائب  (یعنی مصیبتوں  )میں ہم کو صبر کاحکم فرمایا ہے،  جزع فزع  (یعنی رونے پیٹنے  )کو شریعت منع فرماتی ہے،  اور جسے واقعی دل میں غم نہ ہو اُسے جھوٹا اظہارِغم رِیا ہے اور قصداً غم آوری وغم پروری (یعنی جان بوجھ کر غم کی کیفیت پیدا کرنا اور غم پالے رہنا ) خلاف رِضاہے جسے اس کاغم نہ ہو اسے بے غم نہ رہناچاہئے بلکہ اس غم نہ ہونے کا غم چاہئے کہ اس کی محبت ناقص ہے اور جس کی محبت ناقص اس کاایمان ناقص۔   (فتاوٰی رضویہ ج۲۴ ص۴۸۶تا۴۸۸ملخصاً ) اعلیٰ حضرت ،  امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ ( ذِکرِ شہادت میں  ) نہ ایسی باتیں کہی جائیں جس میں ان کی بے قَدری یاتوہین نکلتی ہو۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۷۳۸ )

یہ رسالہ پڑھ لینے کے بعد  ثواب کی نیت سے کسی کو دیدیجئے

غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و

بے حساب  جنّت الفردوس  میں آقا کے پڑوس کا طالب

۲۸ ذوالقعدہ ۱۴۳۹ھ

2018-08-11

 

Index