امام حسین کی کرامات

یزیدیوں کی لاشیں گھوڑوں کی ٹاپو ں تلے

           ابنِ زیاد ،  ابنِ سَعد ، شمر ، قَیس ابن اَشْعَث کِندی،  خولی ابنِ یزید ، سِنان ابنِ انَس نَخعی،  عبدُاللّٰہ ابن قَیس ،  یزید بن مالِک اور باقی تمام اَشْقِیا([1])جو حضرتِ سیِّدُنا امامِ عالی مقام   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے قتل میں شریک تھے اور ساعی (یعنی کوشِش کرنے والے ) تھے طرح طرح کی عُقُوبتوں  (یعنی اَذِیّتوں  ) سے قتل کئے گئے اور ان کی لاشیں گھوڑوں کی ٹاپوں سے پا مال کرائی گئیں ۔         (سَوانِحِ کربلا ص۱۸۳ )

کب تلک تم حُکومت پہ اتراؤ گے      ظالمو ! بعد مرنے کے پچھتاؤ گے

کب تک آخِر غریبوں کو تڑپاؤ گے     تم جہنَّم کے حق دار ہو جاؤ گے

سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے

         مختارثقفی نے چُن چُن کر یزیدیوں کا صَفایا کیا۔  ظالموں کوکیامعلوم تھا کہ خونِ شُہَدا رنگ لائے گا اور سلطنت کے پُر زے اُڑ جائیں گے ۔ ہر ایک شخص جو قتلِ امام میں شریک ہوا ہے طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہو گا۔  وہی فرات کاکنارہ ہو گا ، وہی عاشورا کا دن،  وہی ظالموں کی قوم ہوگی اور مختار کے گھوڑے انہیں رَوندتے ہوں گے ۔  ان کی جماعتوں کی کثرت ان کے کام نہ آئے گی۔  ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے،  گھرلُوٹے جائیں گے،  سُولیاں دی جائیں گی،  لاشیں سڑیں گی اور دنیا میں ہر شخص تف تف کرے گا۔  اُن کی ہلاکت پر خوشی منائی جائے گی۔ مَعرِکۂ جنگ میں اگر چِہ ان کی تعداد ہزاروں کی ہوگی مگر وہ دل چھوڑ کر ہیجڑوں کی طرح بھاگیں گے اورچوہوں اورکتوں کی طرح انہیں جان بچانی مشکل ہوگی،  جہاں پائے جائیں گے مار دیئے جائیں گے۔  دنیا میں قِیامت میں ان پر نفرت وملامت کی جائے گی ۔   (سَوانِحِ کربلا ص ۱۸۴ )    

دیکھے ہیں یہ دن اپنے ہی ہاتھوں کی بدولت

سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے

مُختار نے نُبُوَّت کا دعویٰ کر دیا !

 



[1]            شقی کی جمع ، بدبخت لوگ۔

Index