امام حسین کی کرامات

حاضِر ہوا،  دَورانِ طواف ایک شخص کو دیکھا کہ غِلافِ کعبہ کے ساتھ چمٹا ہوا کہہ رہا تھا: ’’یا اللہ پاک! مجھے بخش دے اور میں گُمان کرتا ہوں کہ تو مجھے نہیں بخشے گا۔ ‘‘  میں اس کی اِس عجیب سی دُعا پر بَہُت مُتَعَجب  ہوا کہ سُبْحٰنَ اللّٰہِ الْعَظِیم آخراِس کا ایسا کون سا گناہ ہے جس کی بخشش کی اِس کو اُمّید نہیں ،  مگر میں طواف میں مصروف رہا۔  دوسرے پھیرے میں بھی سناتو وہ یِہی کہہ رہا تھا،  میری حیرانی میں مزید اضافہ ہوا۔  میں نے طواف سے فارِغ ہو کر اس سے کہا:تُو ایسے عظیم مقام پر ہے جہاں بڑے سے بڑا گناہ بھی بخشا جاتا ہے تو اگر تُو اللہکریم  سے مغفِرت اور رَحمت طَلب کرتا ہے تو اس سے اُمّید بھی رکھ کیوں کہ وہ بڑا رحیم و کریم ہے۔  اس شخص نے کہا: اےاللہ کے بندے! تو کون ہے؟ میں نے کہا: میں سُلَیمان اَعْمَش  (رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ) ہوں ! اُس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ایک طرف لے گیا اور کہنے لگا: میرا گناہ بَہُت بڑا ہے۔  میں نے کہا: کیا تیرا گناہ پہاڑوں ،  آسمانوں ،  زمینوں اور عرش سے بھی بڑا ہے ؟ کہنے لگا: ہاں میرا گناہ بَہُت زیادہ بڑا ہے!افسوس! اے سُلَیمان! میں اُن ستّر (70 )بدنصیب آدَمِیّوں میں سے ہوں جو حضرتِ سیِّدُنا امامِ عالی مقام امامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے سرِانور کو یزیدِ پلید کے پاس لائے تھے ۔  یزیدِ پلید نے اس مبارَک سر کو  شہر کے باہَر لٹکانے کا حکم دیا۔  پھر اس کے حکم سے اُتارا گیا اور سونے  (Gold )کے طَشت میں رکھ کر اس کے سونے کے کمرے  (Bedroom ) میں رکھا گیا۔  آدھی رات کے وَقت یزید ِ پلید کی زوجہ کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے سرِانور سے لے کر آسمان تک ایک نورانی شُعاع جگمگا رہی ہے!  یہ دیکھ کروہ سخت خوف زدہ ہوئی اور اس نے یزیدِ پلید کو جگایا اور کہا: اُٹھ کر دیکھو،  میں ایک عجیب وغریب منظر دیکھ رہی ہوں ،  یزید نے بھی اس روشنی کو دیکھا اور خاموش رہنے کیلئے کہا۔  جب  صبح ہوئی تو اس نے سرِ مبارَک نکلوا کر دِیبائے سبز (ایک عمد ہ قِسم کے سبز کپڑے ) کے خیمے میں رکھوا دیا اور اس کی نگرانی کے لیے ستّر آدمی مقرَّر کر دیئے،  میں بھی ان میں شامل تھا۔  پھر ہمیں حُکم ہوا جاؤ کھانا کھا آؤ ۔ جب سورج غروب ہو گیا اور کافی رات گزر گئی تو ہم سو گئے۔ میں نے دیکھا کہ آسمان پر ایک بڑا بادَل چھایا ہوا ہے اور اس میں سے گڑگڑاہٹ اور پروں کی پھڑپھڑاہٹ کی سی آواز    آ رہی ہے پھر وہ بادَل قریب ہوتا گیا یہاں تک کہ زمین سے مل گیا اور اس میں سے ایک مرد  نُمُودار ہوا جس پر جنت کے دو حُلّے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک فَرش اور کُرسیاں تھیں ،  اس نے وہ فَرش بچھایا اوراس پرکُرسیاں رکھ

Index