امام حسین کی کرامات

        یزیدِ پلید مال و جاہ کی مَحَبَّت ہی کی وجہ سے سانحۂ ہائلۂکرب وبلا  (یعنی کربلا کے خوف ناک قصّے  )کے وُقوع کا باعث بنا۔ اِس ظالِم بد انجام کو امامِ عالی مقام سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی ذاتِ گِرامی سے اپنے اِقتِدار کو خطرہ محسوس ہو تا تھا۔  حالانکہ سیِّدُنا امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کو دنیائے ناپائیدار کے حصول کے لیے دنیوی اِقتِدار سے کیا سرو کار! آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ    تو کل بھی اُمّتِ مُسلِمہ کے دلوں کے تاجدار تھے ،  آج بھی ہیں اور رہتی دنیا تک رہیں گے   ؎

نہ شَمِر ہی کا وہ ستم رہا،  نہ یزید کی وہ جفا رہی

جو رہا تو نام حُسین کا، جسے زندہ رکھتی ہے کربلا

دنیا کی مَحَبَّت ہر برائی کی جڑ ہے  

         تابعی بزرگ حضرت سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی سے روایت ہے کہ نبیوں کے سردار،  مکّی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : حُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ یعنی دنیا کی مَحَبَّت ہر برائی کی جڑ ہے۔   (الزہد لابن ابی الدنیا ص۲۶حدیث۹ )

        یزید ِ پلید کا دل چُونکہ دنیائے ناپائیدار کی  مَحَبَّتسے سرشار تھا اس لئے وہ شہرت و اقتِدار کی ہَوَس میں گرِفتار ہو گیا۔  اور اِس ہوَس نے اسے اس کے  انجام سے غافِل کرکے امامِ عالی مقام اور آپ کے رُفقا عَلَيهِمُ الّرِضْوَانکے خونِ ناحقکروانے تک پہنچا دیا۔  جس اقتدار کی خاطر اُس نے کربلا میں ظلم و ستم کی آندھیاں چلائیں وہ اِقتِدار اُس کے لیے کچھ زیادہ ہی ناپائیدار ثابت ہوا۔ بد نصیب یزید صِرْف تین برس چھ ماہ تختِ حُکومت پر شیطنت  (یعنی شرارت و خباثت ) کر کے ربیعُ الاوّل شریف 64ھ کو مُلکِ شام کے شَہر’’ حِمص’‘  کے علاقے حوّارین میں 39سال کی عمر میں مر گیا۔   

وہ تخت ہے کس قبر میں وہ تاج کہاں ہے؟

اے خاک بتا زورِ یزید آج کہاں ہے؟

ابنِ زیاد کا درد ناک انجام

 

Index