امام حسین کی کرامات

دریائے فُرات کیسا موجیں ماررہا ہے،  خدا کی قسم! تمہیں اس کا ایک قطرہ بھی نہ ملے گا اور تم یوں ہی پیاسے ہَلاک ہو جاؤ گے ۔ ‘‘  امامِ تشنہ کام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہ ِ ربُّ الاَنام میں عرض کی: اَللّٰھُمَّ اَمِتْْْْہٗ عَطْْشَانًا۔  یعنی ’’ یا رب!اِس کو پیاسامار۔ ‘‘  اما مِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دُعا مانگتے ہی اُس بے حیا کا گھوڑا بِدَک کر دوڑا،  وہ پکڑ نے کیلئے اس کے پیچھے بھاگا ،  پیاس کا غَلَبہ ہوا (یعنی زور کی پیاس لگی )،  اس شدت کی پیاس لگی کہ اَلْعَطَش! اَلْعَطَش یعنی ہائے پیاس !ہائے پیاس! پکارتا تھا مگر پانی جب  اِس کے منہ سے لگاتے تھے تو ایک قطرہ بھی پی نہ سکتا تھایہاں تک کہ اِسی شدتِ پیاس میں تڑپ تڑپ کر مر گیا۔    (سَوانِحِ کربلا ص۱۴۰ملخّصاً )

ہاں مجھ کو رکھو یاد میں حیدر کا پِسر ہوں                 اور باغِ نُبُوَّت کے شجر کا میں ثَمَر ہوں

میں دِیدۂ ہمّت کیلئے نورِ نظر ہوں                        پیاسا ہوں مگر ساقیِ کوثر کا پِسر ہوں

کرامات اِِتمامِ حُجت کی کڑی تھی

          اے عاشِقانِ صحابہ و اہلِ بیت ! دیکھا آپ نے ! امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شانِ عالی کس قَدرعَظَمت و الی ہے۔  معلوم ہوا کہ خداوَندِغَفُور کو امامِ پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بے ادَبی قَطعاً (یعنی بالکل ) نا  منظور ہے۔  اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بد گو دونوں جہاں میں مردود ومَطْرود (یعنی دھتکارا ہوا  ) ہے۔  گستاخانِ حُسین کو دنیا میں بھی دردناک سزاؤں کا سامنا ہوا اور اس میں یقینا بڑی عبرت ہے ۔ صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِیبعض گستاخانِ حسین کے ہاتھوں ہاتھ ہونے والے عبرت ناک بدانجام کے واقِعات نقل کرنے کے بعد تحریرفرماتے ہیں :فرزندِ رسول کو یہ بات بھی دکھا دینی تھی کہ اس کی مقبولیّتِ بارگاہِ حق پر اور ان کے قُرب ومَنزِلت پر جیسی کہ نُصُوصِ کثیرہ و احادیثِ شَہِیرہ شاہِد (یعنی بہت ساری دلیلیں اور مشہور حدیثیں گواہ ) ہیں ایسے ہی ان کے خوارِق و کرامات بھی گواہ ہیں ۔  اپنے اس فضل کا عملی اظہار بھی اِتمامِ حجت (دلیل پوری کرنے ) کے سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ اگرتم آنکھ رکھتے ہو تو دیکھ لو کہ جو ایسا مُستجابُ الدَّعوات  ( یعنی جس کی دعا قبول ہوتی  )ہے اس کے مقابلے میں آنا خدا  ( پاک  )سے جنگ کرنا ہے ۔  اس کا انجام سوچ لو اور بازرہو مگر شرارت

Index