امام حسین کی کرامات

(حضرتِ سیِّدُنا  )مسلم بن عَوْسَجَہ  (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)نے حضرتِ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے اُس منہ پھٹ بد لگام کے منہ پر تیرمارنے کی اجازت طلب کی۔  حضرتِ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے یہ فرما کر اجازت دینے سے انکار کیا کہ ہماری طرف سے حَملے کا آغاز نہیں ہو نا چاہئے ۔  پھر امامِ تشنہ کام (یعنی پیاسے امام )  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے دستِ دُعا بُلند کر کے عرض کی:’’اے ربِّ قہّار!اس نا بکار  (نا۔ بَہ۔ کار یعنی شریر )کوعذابِ نار سے قبل بھی اِس دنیائے نا پائیدار میں آگ کے عذاب میں مبتَلا فرما۔ ‘‘  فوراًدُعا مُستجاب  (یعنی قَبول ) ہوئی اور اُس کے+ گھوڑے کا پاؤں زمین کے ایک سوراخ پر پڑا جس سے گھوڑے کو جھٹکا لگا اور بے ادب و گستاخ یزیدی گھوڑے سے گرا ،  اُس کا پاؤں رِکاب میں اُلجھا ،  گھوڑا اُسے گھسیٹتا ہوا دوڑا اور آگ کی خندق میں ڈا ل دیا! اور بدنصیب آگ میں جل کربَھسَم ہو گیا۔  امامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے سجدہ ٔ شکر ادا کیا،  حمدِ اِلٰہی بجا لائے اور عرض کی: ’’یااللہ کریم!  تیرا شکر ہے کہ تُو نے اٰلِ رسول کے گستاخ کو سزا دی۔  ‘‘   (سَوانِحِ کربلا ص۱۳۸ملخّصاً )

اہلِ بیتِ پاک سے گستاخیاں بے باکیاں             لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ دشمنانِ اہلِ بیت

سیاہ بِچّھو نے ڈنک مارا

          گُستاخ و بد لگام یزیدی کا ہاتھوں ہاتھ بھیانک انجام دیکھ کر بھی بجائے عبرت حاصِل کرنے کے اِس کو ایک اِتِّفاقی اَمْر سمجھتے ہوئے ایک بے باک یزیدی نے بَکا: آپ کواللہ کریم کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے کیا نسبت ؟ یہ سُن کر قلبِ امام کو سخت اِیذا پہنچی اور تڑپ کر دُعا مانگی: ’’ اے ربِّ جب ار! اِس بد گُفتار (یعنی بُرا بولنے والے ) کو اپنے عذاب میں گرفتار فرما۔ ‘‘  دُعا کا اثر ہاتھوں ہاتھ ظاہِر ہوا،  اُس بکواسی کو ایک دم قضا ئے حاجت کی ضَرورت پیش آئی،  فوراً گھوڑے سے اُتر کر ایک طرف کو بھاگا اور بَرَہنہ  (یعنی ننگا )ہو کر بیٹھا ،  ناگاہ  (یکایک ) ایک سیاہ بچھُّو نے ڈنک مارا، نَجاست آلودہ تڑپتا پھرتا تھا،  نہایت ہی ذلّت کے ساتھ اپنے لشکریوں کے سامنے اِ س بدزَبان کی جان نکلی۔  مگر ان سنگ  (یعنی پتھر ) دلوں اور بے شرموں کو عبرت نہ ہوئی اِ س واقِعے کو بھی ان لوگوں نے اِتّفاقی اَمْر سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔  ( اَیْضاً ص ۱۳۹)

علی کے پیارے خاتونِ قِیامت کے جگر پارے

زمیں سے آسماں تک دھوم ہے ان کی سیادت کی

گستاخِ حُسین پیاسا مرا

          یزیدی فوج کا ایک سخْت دل شخص امامِ عالی مَقام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے آ کر یوں بکنے لگا: ’’دیکھو تو سہی

Index