امام حسین کی کرامات

کے مُجَسَّمے اس سے بھی سبق نہ لے سکے اور دنیا ئے نا پائیدار (یعنی کمزور دنیا ) کی حِرص کا بھوت جو اُن کے سروں پر سُوار تھا اُس نے اُنہیں اندھا بنا دیا۔   (سَوانِحِ کربلا ص۱۴۰ )

نور کا سُتون اور سفید پرندے

       اما مِ عالی مقامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شہادت کے بعد آپ کے سرِ منوَّر  سے مُتَعَدَّد (یعنی کئی )کرامات کا ظُہور ہوا ۔ اِمامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا سرِانور رُسوائے زمانہ یزیدی بد بخت’’ خو لی بن یزید ‘‘ کے پاس تھا،  وہ رات کے وَقت کوفہ پہنچا۔  قَصرِاِمارت  (یعنی گورنر ہاؤس )کا دروازہ بند ہو چکا تھا۔  یہ سرِ انور کو لے کر اپنے گھر آگیا۔  ظالم نےسرِ انور کو بے ادَبی کے ساتھ زمین پر رکھ کر ایک بڑا برتن اس پر اُلٹ کر اس کو ڈھانپ دیا اوراپنی بیوی ’’نوار’‘  کے پاس جا کر کہا:میں تمہارے لئے زمانے بھر کی دولت لایا ہوں ،  وہ دیکھ! حُسین بن علی کا سر تیرے گھر پر پڑا ہے۔  وہ بگڑ کر بولی: ’’تجھ پر خدا کی مار!لوگ تو سِیم وزر (یعنی چاندی اور سونا ) لائیں اور تو فرزندِ رسول کا مبارَک سَر  لایا ہے۔  خدا کی قسم! اب میں تیرے ساتھ کبھی نہ رہوں گی۔ ‘‘ ’’ نوار’‘  یہ کہہ کر اپنے بچھونے سے اُٹھی اورجِدھرسرِ انور  تشریف فرماتھا اُدھر آکر بیٹھ گئی۔  اُس کا بیان ہے:خدا کی قسم! میں نے دیکھا کہ ایک نور برابر آسمان سے اُس برتن تک مثلِ ستون چمک رہا تھا اور سفید پرندے اس کے اِردگِرد منڈلا رہے تھے ۔  جب  صبح ہوئی توخولی بن یزید سرِ انورکو ابنِ زِیادِ بد نِہاد کے پاس لے گیا۔    ( اَلْکامِل فی التَّاریخ ج۳ ص۴۳۴ )

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کی

سُواری  آ نے والی  ہے  شہیدانِ  مَحَبَّت  کی

خولی بن یزید کا درد ناک انجام

           دنیا  کیمَحَبَّت او ر مال وزر کی ہَوَس انسان کو اندھا اور انجام سے بے خبر کر دیتی ہے۔  بد بخت خولی بن یزید نے دُنیا ہی کی مَحَبَّت کی وجہ سے مظلومِ کر بلا کا سرِانور تن سے جُدا کیا تھا۔  مگر چند ہی برس کے بعد اِس دنیا ہی میں اُس کا ایسا خوفناک انجام ہوا کہ کلیجا کانپ جاتا ہے چُنانچِہ چند ہی برس کے بعد مختارثقفی نے قاتِلینِ امامِ حسین کے خلاف جو انتِقامی کاروائی کی اس ضِمن میں صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی فرماتے ہیں :مختار نے ایک حکم دیا کہ کربلا میں جو شخص (لشکرِ یزید کے سپہ

Index