امام حسین کی کرامات

   یزیدِ پلید کی وہ چنڈال چوکڑی (یعنی فسادی گروپ ) جس نے میدانِ کربلا میں گلشنِ رسالت کے مَدَنی پھولوں کو خاک و خون میں تڑپا یا تھا۔ اُن کا بھی عبرتناک انجام ہوا۔  یزیدِ پلید کے بعد سب سے بڑا مجرِم کوفے کا گورنر عُبیدُاللّٰہ ابنِ زیاد تھا۔  اِسی بدنِہاد  (بدخو،  بری فطرت والے شخص ) کے حکم پر امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  اور آپ کے اہل بیتِ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَانکو ظلم وستم کا نشانہ بنایا گیا تھا۔  نیرنگی دنیا  (یعنی دنیا کے دھوکے  )کا تماشا دیکھئے کہ مختار ثقفی کی ترکیب سے ابراہیم بن مالک اَشْتَرکی فوج کے ہاتھوں دریائے فرات کے کَنارے صرف 6برس کے بعد یعنی10مُحرَّمُ الحرام 67ھ  کو ابنِ زیادِ بد نِہاد انتِہائی ذلّت کے ساتھ مارا گیا!لشکریوں نے اس کا سر کاٹ کر’’ ابراہیم ‘‘ کو پیش کر دیااور ابراہیم نے" مختار"  کے پاس کوفہ بھجوادیا۔    (سوانِحِ کربلا ص ۱۸۲ مُلَخَّصاً )

جب  سرِ مَحشر وہ پوچھیں گے بُلا کے سامنے

کیا جوابِ جُرم دو گے تم خدا کے سامنے

رونے والا کوئی نہ تھا

           دارُالْاِمارت  (Capital )کُوفہ کو آراستہ کیا گیا اور اُسی جگہ ابنِ زِیادِبدنِہاد کا سرِناپاک رکھا گیا جہاں 6برس قَبل امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کا سرِپاک رکھا گیا تھا۔  اِس بد نصیب پر رونے والا کوئی نہیں تھا بلکہ اس کی موت پر جشن منایا جارہا تھا۔  

ابنِ زیاد کی ناک میں سانپ

          تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا عُمَارَہ بن عُمَیر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے روایت ہے کہ جب  عُبَیدُاللّٰہ ابن زِیاد  کا سَرمع اس کے ساتھیوں کے سروں کے لا کررکھا گیاتو میں ان کے پاس گیا۔  اچانک غُل پڑ گیا: ’’آگیا! آگیا!!‘‘ میں نے دیکھا کہ ایک سانپ آرہا ہے،  سب سروں کے بیچ میں ہوتاہوا ابنِ زِیاد کے ( ناپاک )نتھنوں میں داخل ہوگیااور تھوڑی دیر ٹھہر کر چلا گیا حتی کہ غائب ہوگیا۔  پھر غُل پڑا:’’آگیا! آگیا!!‘‘دو یاتین بار ایسا ہی ہوا ۔    (تِرمِذی ج۵ ص۴۳۱حدیث۳۸۰۵ )

 

Index