امام حسین کی کرامات

اس میں سے پانی نوش کیا (یعنی پِیا ) اور کلی کی ۔ پھر ڈول کو واپَس کنویں میں ڈال دیاتوکنویں کاپانی کافی بڑھ بھی گیا اور پہلے سے زیادہ میٹھا اور لذیذ بھی ہو گیا۔   (طبقاتِ اِبنِ سعد ج۵ص۱۱۰مُلَخَّصاً )  

باغ جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت

تم کو مُژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سونے کے سکّوں کی  تھیلیاں

         حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں ایک شخص نے اپنی تنگ دستی  (یعنی غربت ) کی شکایت کی ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے فرمایا: تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ! ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ حضرت سیّدنا ا میرمعاو یہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی طرف سے ایک ایک ہزار دِینار  (یعنی سونے کے سکّوں)کی پانچ تھیلیاں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں پیش کی گئیں ۔  حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے وہ ساری رقم اُس غریب آدَمی کے حوالے کر دی اور اِس کرم نوازی کے باوُجُودتاخیر پر معذِرت فرمائی۔ (کشف المحجوب ص۷۷ ملخّصاً )

یاشہیدِ کربلا فریاد ہے                    نورِ چشمِ فاطِمہ فریاد ہے

ہے مِری حاجت میں طیبہ میں مروں        اے مِرے حاجت روا فریاد ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

گھوڑے نے بد لگام کو آگ میں ڈال دیا

        امامِ عالی مقام ،  امامِ عرش مقام،  امامِ ہمام،  امامِ تشنہ کام،  حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ یومِ عاشورا یعنی بروز جمعۃُ المبارک10مُحَرَّمُ الْحَرام 61ھ کو یزیدیوں پر اِتمامِ حُجّت (یعنی اپنی دلیل مکمَّل ) کرنے کیلئے جس وَقت میدانِ کربلا میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اُس وَقت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے مظلوم قافِلے کے خیموں کی حِفاظت کیلئے خندق میں روشن کردہ آگ کی طرف دیکھ کر ایک بد زَبان یزیدی  (مالک بن عُروہ ) اس طرح بکواس کرنے لگا: ’’اے حُسین ! تم نے وہاں کی آگ سے پہلے یہیں آگ لگا دی!’‘ حضرتِ سیِّدُنا امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: کَذَبْتَ یاعَدُوَّ اللّٰہ یعنی’’ اے دشمنِ خدا!تو جھوٹا ہے،  کیا تجھے یہ گمان ہے کہ (مَعَاذَ اللہ ) میں دوزخ میں جاؤں گا!’‘  اِمامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے قافِلے کے ایک جاں نثار  

Index