تعارف امیر اہلسنت

(۱)صدقہء جاریہ، (۲)وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، (۳)نیک اولاد جو اس کے حق میں دعائے خیر کرے۔(صحیح مسلم، کتاب الوصیۃ ، باب مایلحق الانسان ، الحدیث۱۶۳۱، ص۸۸۶، دارابن حزم بیروت)

         علمائے کرام دامت فیوضہم نے اس حدیث میں بیان کردہ فضیلت کو پانے کے لئے دیگر علمی کاموں کے ساتھ ساتھ کتب بھی تصنیف فرمائیں ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ ! امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہبھی صاحب ِ قلم عالمِ دین ہیں ۔آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکوصفِّ مصنفین میں امتیازی حیثیت حاصل ہے ۔ جس موضوع پر قلم اٹھایا اس کا حق ادا کردیا یہی وجہ ہے کہ عوام وخواص دونوں آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی تحریروں کے شیدائی ہیں اور آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی کتب ورسائل کو نہ صرف خود پڑھتے ہیں بلکہ دیگر مسلمانوں کو مطالعے کی ترغیب دلانے کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں خرید کر مفت تقسیم بھی کرتے ہیں ۔

 کتب و رسائل اور تحریری بیانات :

         تادمِ تحریر درجنوں موضوعات پر آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی منفرد اسلوب کی حامل متعدد کتب و رسائل اور تحریری بیانات منظر عام پر آچکے ہیں ۔ مثلاً  آپ کی مایہ ناز تألیف’’ فیضانِ سنت ‘‘(جلد اول )جو چار ابواب اور 1548 صفحات پر مشتمل ہے ،

(۱) بسم   اللہ  شریف کے فضائل پر مشتمل ’’فیضان ِ بسم   اللہ  ‘‘

(۲)  کھانے پینے کی سنتوں اور آداب پر مشتمل’’آدابِ طعام‘

(۳) صحت مند رہنے کے اصولوں پر مبنی ’’پیٹ کا قفل ِ مدینہ ‘‘

(۴)ماہِ رمضان کے فضائل و مسائل کے لئے ’’فیضانِ رمضان‘‘

        اس کے علاوہ نماز ، وضو ، غسل ، جنازہ وغیرہ کے شرعی احکام پر مشتمل ’’نماز کے احکام‘‘، کفریہ کلمات کی نشاندہی کرنے والا رسالہ’’۲۸ کلماتِ کفر‘‘ وقت کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے ’’انمول ہیرے‘‘ غصے پر قابو پانے کے لئے ’’غصے کا علاج‘‘ اپنا ظاہر وباطن سنوارنے کے لئے ’’میں سدھرناچاہتا ہوں ‘‘، ’’نیک بننے کا نسخہ‘‘ اور’’گناہوں کا علاج‘‘ قبر میں پیش آنے والے حالات سے آگاہی کے لئے ’’قبر کا امتحان‘‘، ’’مردے کے صدمے ‘‘، ’’مردے کی بے بسی ‘‘ خوابِ غفلت سے جگانے کے لئے ’’غفلت‘‘شیطان کے جال سے بچنے کے لئے ’’شیطان کے چار گدھے ‘‘ توبہ کی طرف مائل کرنے کے لئے ’’نہر کی صدائیں ‘‘، گانے باجے کی ہلاکتیں آشکار کرنے کے لئے ’’گانے باجے کی ہولناکیاں ‘‘اور’’ٹی وی کی تباہ کاریاں ‘‘ اَمردوں کی صحبت کی ہلاکت خیزیوں کے بیان کے لئے ’’اَمرد پسندی کی تباہ کاریاں ‘‘ حبِّ دنیا کے علاج کے لئے ’’ویران محل ‘‘، ’’بادشاہوں کی ہڈیاں ‘‘، حسنِ اخلاق کی برکتیں لٹانے کے لئے ’’میٹھے بول ‘‘، مسلمانوں میں عزت واحترام کی فضا ہموار کرنے کے لئے ’’احترامِ مسلم ‘‘ ، مصائب وآلام پر صبر کرنے کا ذہن بنانے کے لئے ’’خود کشی کا علاج‘‘، راہِ خدا  عَزَّ وَجَلَّ میں قربانیاں دینے کا جذبہ پانے کے لئے ’’جوشِ ایمانی ‘‘، ’’نابینا علمدار‘‘اور ’’ابوجہل کی موت ‘‘ظلم وستم کی آندھیوں کو روکنے کے لئے ’’ظلم کا انجام ‘‘، پردے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے ’’پردے سے متعلق سوال وجواب‘‘ اور’’ زخمی سانپ ‘‘ ، مسجدوں کو بدبو سے بچانے کے لئے ’’مسجدیں خوشبودار رکھئے ‘‘فتاویٰ رضویہ سے اخذ کردہ مدنی پھولوں کی خوشبو سے معطر معطر’’ذکر والی نعت خوانی ‘‘ نعت خوانی کی اجرت کے حکمِ شرعی کے بیان کے لئے ’’نعت خوان اور نذرانہ‘‘ ، آپس کے جھگڑوں کے پائیدار حل کے لئے ’’ناچاقیوں کا علاج‘‘شہیدِ کربلا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عظمت کے بیان پر مشتمل رسالہ، ’’ امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی کرامات‘‘، اجارے کے احکامِ شرعی کی معلومات کے لئے ’’ملازمین کے ۲۱ مدنی پھول ‘‘ آسان ترین اسلوب میں حج وعمرہ کے تفصیلی مسائل کے لئے ’’رفیق الحرمین‘‘ اور ’’رفیق المعتمرین ‘‘… ان کے علاوہ بھی آپ کی کثیر تالیفات اپنی بہاریں لٹا رہی ہیں ۔

        آپ کی تحریر کی ایک نمایاں خصوصیّت یہ ہے کہ آپ دورانِ تحریر مشکل الفاظ پر اعراب لگانے کا بھی التزام فرماتے ہیں جس کی وجہ سے کم پڑھے لکھے لوگوں کے لئے بے حد آسانی ہوجاتی ہے ۔ ایک اسلامی بھائی نے ’’فیضان ِ رمضان‘ ‘میں کتاب پڑھنے کی نیتوں والے صفحہ پر لگائے گئے اعراب گِنے تو ششدر رہ گئے کہ 378 سے زائد اعراب لگائے گئے تھے ۔

مدنی بہاریں :

         اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی ان کتب ورسائل کی برکت سے لاتعداد مسلمانوں کو توبہ نصیب ہوئی اور ان کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب برپا ہوگیا، اس کی چند جھلکیاں ’’خوش نصیب میاں بیوی‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) نامی رسالے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ۔ رسائلِ امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی دومدنی بہاریں آپ کے گوش گزارکی جاتی ہیں :

میں سدھرناچاہتاہوں :

        باب المدینہ(کراچی)کے ایک دکانداراسلامی بھائی(جواپنے پاس امیرِاہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسائل تحفے میں دینے کے لیے رکھاکرتے ہیں )نے بتایاکہ میرے پاس ایک نوجوان موبائل فون یہ کہہ کربیچنے کے لیے آیاکہ میں مجبوری کے تحت بیچ رہاہوں ۔مگرمجھے شبہ ہواکہ شایدیہ موبائل چراکریاکسی سے چھین کرلایاہے، ورنہ اتناسستانہ بیچتا۔بہرحال میں نے موبائل خریدنے سے انکار کرتے ہوئے اسے امیرِاہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے تحریری بیان کا رسالہ’’میں سدھرناچاہتاہوں ‘‘ تحفے میں پیش کردیا۔کچھ دیربعدجب میں نمازاداکرکے قریب ہی واقع

Index