امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی بڑی ہمشیرہ کا بیان ہے کہ اباجا ن علیہ رحمۃ المنان کے وِصال کے بعد میں نے ایک مرتبہ یہ ایمان افروز خواب دیکھا کہ ’’اباجان علیہ رحمۃ المنان ایک انتہائی نورانی چہرے والے بزرگ کیساتھ تشریف لائے ، میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے ، بیٹی! تم ان کو پہچانتی ہو؟ یہ ہمارے مدنی آقامیٹھے میٹھے مصطفی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہیں ، پھر شہنشاہ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مجھ پر بہت شفقت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم بہت نصیب دار ہو۔
سنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں
میرے گھر میں بھی ہوجائے چراغاں یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
امیراَہلِسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے ایک مرتبہ کچھ اس طرح سے بتایاکہ’’میرے بچپن کے دنوں میں ایک بار گھر کے برآمدے کی طرف جاتے ہوئے اچانک میرے دل میں یہ خیال آیا کہ ’’سبھی بچے کسی نہ کسی کی طرف باپا، باپا کہہ کربڑھتے ہیں اور اس سے لپٹ جاتے ہیں پھر ان کے باپا انہیں گود میں اٹھا کر پیار کرتے ہیں ، انہیں شیرینی دلاتے ہیں اور کبھی کبھی کھلونے بھی دلاتے ہیں … کاش ! ہمارے گھر میں بھی باپا ہوتے ، میں بھی ان سے لپٹتااوروہ مجھے پیار کرتے ۔‘‘ اس بے تاب آرزو کی وجہ سے میرا ننھاسا دل بھرآیا اورجگر صدمے سے چُور چُور ہوگیااور میں نے بلک بلک کر رونا شروع کردیا۔ میرے رونے کی آواز سن کر میری بڑی ہمشیرہ جلدی سے وہاں آئیں اور اپنے ننھے یتیم بھائی کو گود میں لیکر بہلانے لگیں ۔
والد ِمحترم کے انتقال کے بعد محترم عبدالغنی صاحب جو امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے بڑے بھائی تھے ، وہ بھی ٹرین کے حادثے میں انتقال فرما گئے۔
ایک مُبَلِّغ کا بیان ہے کہ امیرِ اَہلِسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے ایک بار دورانِ گفتگو ارشادفرمایا کہ ’’بڑے بھائی صاحب کا۱۵مُحَرَّمُ الْحَرام ۱۳۹۶ ھ کو ٹرین کے حادثہ میں انتقال ہوا اور اسی سال جب ماہ رَمَضانُ المبارَک کی پہلی پیر شریف آئی تو دوپہر کے وقت میری بڑی ہمشیرہ صاحبہ نے مجھ سے چند غیر متوقع سُوالات کئے۔مثلاً ایک سُوال یہ تھا کہ’’ کیا تم کل قبْرِستان گئے تھے؟ ‘‘میں نے ذرا چونک کر کہا’’ جی ہاں ‘‘ (میرے چونکنے کی وجہ یہ تھی کہ میری ہمشیرہ کو تو صرف اتوار کی شام میرے قبْرستان جانے کا علم تھا اور ماہِ رَمَضان المبارَک میں اتوار کو نمازِ مغرب کے بعد میری گھر پر موجودگی کی وجہ سے شایدوہ یہ سمجھی ہوں گی کہ میں قبْرستان نہیں گیا) ۔ ہمشیرہ کہنے لگیں کہ تم مجھ سے چاہے کتنا ہی چھپاؤ مگر مرحوم بھائی جان نے مجھے خواب میں سب کچھ بتادیا ہے کہ تم کب کب قبْرِستان جاتے ہو ، اور یہ بھی بتایا ہے کہ وہاں تم اسلامی بھائیوں کے ساتھ مل کرنعت خوانی بھی کرتے ہو۔ مزید کہا کہ بھائی جا ن نے مجھے خواب میں اپنی قبْر کے حالات بتاتے ہوئے کہا ہے کہـ’’جب مجھے قبْر میں رکھا گیا تو ایک چھوٹا سا جانور میری طرف لپکا میں نے پاؤں کو زور سے جھٹکا دے کر اسے ہٹا دیا، اس جانور کا ہٹنا تھا کہ خوفناک عذاب میری طرف بڑھنے لگا، قریب تھاکہ وہ عذاب مجھ پر مسلط ہوجاتا کہ اتنے میں بھائی الیاس کا کیا ہوا ایصالِ ثواب آپہنچا اور وہ میرے اور عذاب کے درمیان حائل ہوگیا۔ جب دوسری جانب سے عذاب بڑھنے لگا تو وہاں بھی الیاس بھائی کا ایصالِ ثواب آڑ بن گیا۔ اسی طرح ہر طرف سے عذاب بڑھا مگر اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ہر مرتبہ ایصالِ ثواب آڑ بن گیا۔ بالآخر تمام راہیں مَسدود پاکر عذاب مجھ سے دُور ہوگیا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکْر ہے کہ مرنے کے بعد مجھے میرا بھائی الیاس کام آگیا۔
میرے غوث کا وسیلہ رہے شاد سب قبیلہ
انہیں خُلد میں بسانا مَدَنی مدینے والے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی والدہ ماجدہ ایک نیک ، صالحہ اور پرہیزگار خاتون تھیں ۔ جنہوں نے سخت ترین آزمائشوں میں بھی اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کی جس کا منہ بولتا ثبوت خود امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی ذاتِ مقدسہ ہے ۔
بھائی کی وفات کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد ۱۷ صفر المظفر ۱۳۹۸ھ میں مادَرِ مُشْفِقَہ بھی انتقال فرما گئیں ۔ایسے اعصاب شکن حالات میں عموماً لوگوں کے ہاتھ سے دامن ِ صبر چھوٹ جاتا ہے اور ان کی زبان سے شکوہ وشکایت کے الفاظ جاری ہوجاتے ہیں ، امیرِاہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے دل برداشتہ ہونے کے بجائے اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں بصورتِ ا شعار اِستِغاثہ پیش کیا، ان میں سے چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں ۔
گھٹائیں غم کی چھائیں ، دل پریشاں یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
تمہیں ہو میرے دَرْد و دُکھ کا دَرماں یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
میں ننھا تھا، چلا والد، جوانی میں گیا بھائی
بہاریں بھی نہ دیکھیں تھیں چلی ماں یا ر سولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ