تعارف امیر اہلسنت

ہر وقت شاعری کیلئے مصروف بھی نہیں رہتے ہیں ۔ بلکہ جب پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یاد تڑپاتی اور سوزِ عشق آپ کو بے تاب کرتا ہے توآپ نعتیہ اشعارومناجات لکھتے ہیں ۔ شیخ طریقتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے حمد ونعت کے علاوہ صحابہ کرام رضوان   اللہ  تَعَالٰی علیھم اجمعین اور بزرگان دین رحمھم   اللہ  کی شان میں متعدد منقبتیں اور مدحیہ قصائد بھی قلم بند فرمائے ہیں ، تادم تحریرآپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے226 کلام شمار میں آئے ہیں ۔ امیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی شاعری میں ایک انفرادی خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ کی شاعری میں نیکی کی دعوت کی تڑپ اور مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ نمایاں طور پر پایا جاتا ہے ۔ چنانچہ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہلکھتے ہیں :

 شہاایساجذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں       تری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

ملے سنتوں کاجذبہ مرے بھائی چھوڑیں مولیٰ     سبھی داڑھیاں منڈانامدنی مدینے والے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

مِری جس قدرہیں بہنیں سبھی کاش برقع پہنیں     ہوکرم شہِ زمانہ مدنی مدینے والے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   

نیکی کی دعوت کا جذبہ

         امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاصلاح کرنے کے معاملے میں بے حد مُتَحَرِّک ہیں ۔ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکسی بھی خلاف ِشرع یا خلافِ سنّت کام کو دیکھ کر خاموش نہیں رہ سکتے بلکہ فوراً اَحسن طریقے سے سامنے والے کی اصلاح فرمادیتے ہیں ۔

کلمۂ کفر سے توبہ کروائی :

        بہت عرصہ قبل سولجر بازار کے رہائشی اسلامی بھائی امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہسے ملاقات کی غرض سے حاضر ہوئے تو کسی وجہ سے ملاقات نہ ہوسکی۔ انتہائی مایوسی کے عالم میں ان کے منہ سے کچھ نازیباکلمات اداہوگئے ۔ جب آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو ان کلمات کے بارے میں بتایا گیا تو آپ نے (کچھ اس طرح) ارشادفرمایا’’ یہ تو کلمۂ کفر ہے ۔‘‘اس کے بعد اس اسلامی بھائی کی شدومد سے تلاش شروع کردی گئی ۔ تقریباً دو گھنٹے کی تلاش کے بعد بالآخر امیرِ اہل ِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاس اسلامی بھائی کے گھر جا پہنچے اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے اسے کلمۂ کفر کے بارے میں بتایا اور توبہ کی ترغیب دلائی ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ ! اس اسلامی بھائی نے آپ کی انفرادی کوشش کی برکت سے توبہ کرکے تجدیدِ ایمان کر لی۔

 نمازی کی اِصلاح :

                ایک مرتبہ امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے درِ دولت میں ایک اسلامی بھائی نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ سجدے کی حالت میں تھے کہ اچانک آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے دیکھا کہ ان کے پاؤں کی انگلیاں ٹھیک سے زمین پر نہیں لگی ہوئیں ۔ نماز کے بعد آپ نے ان پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے عملی طور پر اشارہ کر کے بتایا کہ سجدے میں پاؤں کی انگلیوں کا پیٹ زمین پراس طرح لگنا چاہئے۔

کسی کا نام بگاڑنے والے کی اصلاح :

        ایک مرتبہ کسی نے امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے سامنے کسی شخص کا نام برے لقب کے ساتھ لے ڈالا تو آپ نے فوری طور پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے فرمایا :  ’’ایسا نہ بولیں کہ کسی مسلمان کا نام بگاڑنے والے کو قرآن ِ عظیم میں ’’فاسق ‘‘کہا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ،

وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۱۱)

ترجمۂ کنزالایمان :  اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو ، کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تووہی ظالم ہیں ۔‘‘۲۶، سورۃ الحجرات : ۱۱)

حقوق العباد کا خوف

         امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہجہاں حُقوق   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے معاملے میں حددَرجہ      محتاط ہیں وہاں حُقوق ُ العباد کے معاملے میں بھی بے حد احتیاط ملحوظ رکھتے ہیں ۔ آپ فرماتے ہیں : ’’حُقوق   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  تو اگر   اللہ  تَعَالٰی چاہے توا پنی رحمت سے معاف فرما دے گا۔ مگر حُقوق ُ العِباد کا معاملہ سخْت تر ہے کہ جب تک وہ بندہ جس کا حق تَلَف کیا گیاہے، مُعاف نہیں کریگا   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ بھی مُعاف نہیں فرمائے گا اگرچہ یہ بات   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ پر واجب نہیں مگر اس کی مرضی یہی ہے کہ جس کا حق تَلف کیا گیا ہے اس مظلوم سے مُعافی مانگ کر راضی کیا جائے۔‘‘   

بچپن ہی میں حقوق العباد کا خیال :

                ایک مرتبہ دوران ِگفتگو امیرِا ہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے متعلقین کی ترغیب کیلئے ارشاد فرمایا : ’’   اللہ  و رسول عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے فضْل و کرم سے حُقوق العِباد کی ادائیگی کا خوف بچپن ہی سے میرے دل میں بیٹھا ہوا ہے۔ جب میں چھوٹا اور تقریبًا ناسمجھ تھا، یتیمی اور غربت کا دور تھا۔ حُصولِ مُعاش کے لئے بھنے ہوئے چنے اورمونگ پھلیاں چھیلنے کے لئے گھرمیں لائی جاتی تھیں ۔ایک سیر چنے چھیلنے پر چار آنے، ایک سیر مونگ پھلیاں چھیلنے پر ایک آنہ مزدوری ملتی۔ ہم سب گھر والے مل کر اسے چھیلتے۔میں چھوٹا ہونے کی وجہ سے کبھی کبھار چند دانے منہ میں ڈال لیتا لیکن پھر پریشان ہوکر والدہ محترمہ سے عرْض کرتا : ’’ ماں ! مونگ پھلی والے سے مُعاف کرالینا ۔‘‘چنانچہ والدہ محترمہ سیٹھ سے کہتیں کہ’’ بچے دو دانے منہ میں ڈال لیتے ہیں ۔‘‘ جواباً وہ کہہ دیتا : ’’کوئی بات نہیں ۔‘‘یہ سن کر میں سوچتا کہ میں نے تودو دانے سے زیادہ کھائے ہیں مگر ماں نے تو صرف دو دانے مُعاف کروائے ہیں ؟ بعد میں جب شُعور آیا تو پتا چلا کہ ’’دو دانے‘‘  مُحاورہ ہے اور اس سے مُراد تھوڑے دانے ہی ہیں اور میں کبھی تھوڑے دانے کھا لیتا تھا۔‘‘

ذرا سا کاغذ پھٹنے پر معذرت :

        دورئہ حدیث (جامعۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)کے ایک طالبِ علم کی فتاویٰ رَضَویہ شریف کی ایک جلد چند دن امیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے زیرِ مطالعہ رہی۔ آپ نے فتاویٰ رَضَویہ شریف کی جلد مع رُقعہ جب واپس فرمائی تو طالبِ علم رُقعہ پڑھ کر شَشْدَر رہ گئے اورجذباتِ تاثر سے ان کی پلکیں بھیک گئیں ۔(مضمون کچھ یوں تھا)

        میرے میٹھے میٹھے مَدَنی بیٹی زِیْدَ مَجْدُہُ کی خدمت میں شکریہ بھرا سلام، آپ کی فتاویٰ رَضَویہ شریف سے مطلوبہ عبارات کے عِلاوہ بھی استِفادہ کیا، خاص خاص کَلِمات و فِقرات کو خط کشیدہ

Index