تعارف امیر اہلسنت

فرما، …اے   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ ! میرے بھائی بہنوں کی مغفرت فرما، … اے   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ ! میرے تمام مریدوں کی مغفرت فرما، … اے   اللہ  عزوجل! (مجلس شورٰی کے مرحوم نگران) حاجی مشتاق کی مغفرت فرما، … اے   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ !تمام دعوت ِ اسلامی والوں اور والیوں کی مغفرت فرما، … اے   اللہ  عزوجل! محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی ساری امت کی مغفرت فرما۔… 

        دیکھا آپ نے کہ امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے مُریدوں سے کس قدر محبت فرماتے ہیں کہ نیم بے ہوشی میں بھی وہ اپنے مریدوں کیلئے مغفِرت کی دعائیں مانگتے رہے یہاں تک کہ بقر عید(۱۴۲۳ھ) میں انہوں نے ایصالِ ثواب کیلئے ایک قربانی اپنے غریب مُریدوں کی طرف سے اورایک قربانی اپنے فوت شدہ مُریدوں کی طرف سے کی۔اس کے علاوہ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے تمام مریدوں کا ایمان بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  میں حفاظت کے لئے پیش کردیتے ہیں ۔

امیرِ اہلِسنّت مد ظلہ العالی کا تاریخی کارنامہ

(تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا قیام )

        اس پُر فِتن دور میں کہ جب دنیا بھر میں گناہوں کی یلغار، ذرائع ابلاغ میں فحاشی کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار مسلمانوں کی اکثریت کو بے عمل بناچکی تھی، نیز علمِ دین سے بے رغبتی اور ہر خاص و عام کارُجحان صرف دُنیاوی تعلیم کی طرف ہونے کی وجہ سے اوردینی مسائل سے عدمِ واقفیت کی بنا پر ہر طرف جہالت کے بادل منڈلا رہے تھے، اسلام دشمن قوّتیں مسلمانوں کو مٹانے کے لئے اور اسلام کا پاکیزہ نقشہ بدلنے کے لئے ناپاک سازشیں کر رہی تھیں ، مساجد کا تقدس پامال کیا جارہا تھا ، لادینیت و بدمذہبیت کا سیلاب تباہیاں مچا رہا تھا، ہر گھر سنیما گھر بنتا چلا جارہا تھا، مسلمان موسیقی ، شراب اور جوئے کا عادی ہوکر تیزی کے ساتھ تباہی کے عمیق گڑھے میں گرتا چلاجا رہا تھا، گلشن ِاسلام پر خَزاں کے بادل مَنڈلا رہے تھے۔ ان نازُک حالات میں قبلہ شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت، بانیٔ دعوتِ اسلامی ، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی ضیائیدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے نیکی کی دعوت عام کرنے کی ذمہ داری مَحسوس کرتے ہوئے ایک ایک اسلامی بھائی پر انفرادی کوشش کر کے مسلمانوں کویہ ذہن دینا شروع کیا کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ‘‘یہاں تک کہ آپ نے  ۱۴۰۱ ؁ھ میں ’’دعوتِ اسلامی‘‘ جیسی عظیم اورعالمگیر تحریک کے مَدَنی کام کا آغاز فرما دیا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ !یہ آپ کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی کا پیغام (تادم تحریر)دنیا کے66 ممالک میں پہنچ چکا ہے اور لاکھوں عاشقانِ رسول نیکی کی دعوت کو عام کرنے میں مصروف ہیں ، مختلف ممالک میں کُفار بھیمُبَلِّغینِ دعوت ِ اسلامی کے ہاتھوں مُشَرَّف بہ اسلام ہوتے رَہتے ہیں ۔ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی جہدِمسلسل نے لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب برپا کردیاجس کی بدولت وہ فرائض وواجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سر پر سبز سبز عمامے کے تاج اور چہرے پر سنت کے مطابق داڑھی بھی سجالیتے ہیں ۔

        امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے منفرد اور تاریخی کام کا بیّن ثُبوت یہ ہے کہ امتِ محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو جنشعبوں کی حاجت تھی ، آپ ان شعبوں کو قائم کرنے میں مصروف ہو گئے اور آج اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! ان میں سے کئی شعبہ جات میں کام شروع ہوچکا ہے، مَثَلاً   

مدرسۃُ المدینہ برائے بالِغان :

        آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے دعوتِ اسلامی کے ذریعے بالِغان کی تعلیمِ قرآن کے لئے ’’مدرسۃُ المدینہ برائے بالِغان‘‘کی ترکیب فرمائی ، مختلف مساجد وغیرہ میں عموماًبعد نماز عشاء ہزارہا مدرسۃ المدینہ کی ترکیب ہوتی ہے جن میں اسلامی بھائی صحیح مخارج سے حروف کی درست ادائیگی کے ساتھ قراٰن کریم سیکھتے اور دعائیں یاد کرتے ، نمازیں وغیرہ درست کرتے اور سنتوں کی مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔

مدرسۃ المدینہ :

        اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے زیرِ انتظام اندرونِ وبیرونِ ملک حفظ وناظرہ کے سینکڑوں مدارس بنام’’ مدرسۃ المدینہ‘ قائم ہیں ۔جہاں بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ صرف پاکستان میں تادمِ تحریر کم وبیش 42,000 ہزار مدنی منّے اور مدنی منّیوں کو حفظ وناظرہ کی مفت تعلیم دی جارہی ہے ۔

جامِعۃُ المدینہ :

        آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے دعوتِ اسلامی کے ذریعے علماء کی تیاری کے لئے کثیر جامِعات بنام ’’جامِعۃُ المدینہ‘‘ قائم کئے ، ان کے ذَرِیعے لا تعدا د اسلامی بھائیوں کو (حسب ضَرورت قیام وطعام کی سَہولتوں کے ساتھ ) درسِ نظامی (یعنی عالم کورس) اور اسلامی بہنوں کو جامِعۃُ المدینہ للبنات‘‘ میں عالمہ کورس اور شریعت کورس کی مفت تعلیم دی جاتی ہے۔تادمِ تحریر پاکستان بھر میں اسلامی بھائیوں اور بہنوں کے الگ الگ تقریباً 100جامعات المدینہ قائم کئے جاچکے ہیں ۔بعض جامعات میں شِفاخانے بھی قائم ہیں جہاں بیمار طلبہ اورمدنی عَملہ کامُفت علاج کیا جاتاہے ۔ ضرورتاًداخل بھی کرتے ہیں نیز حسب ضرورت بڑے اسپتالوں کے ذریعے بھی علاج کی ترکیب بنائی جاتی ہے۔ درسِ نظامی سے فارغ التحصیل ہونے والوں کو تخصص فی الفقہ (دوسالہ مفتی کورس ) اورتخصص فی الفنون (دورانیہ 12ماہ)بھی کروایا جاتا ہے جس میں فلسفہ منطق اور عقائد کی منتہی کتب پڑھائی جاتی ہیں ۔ اہلسنت کے مدارس کے ملک گیر ادارہ تنظیم المدارس (پاکستان)کی جانب سے لئے جانے والے امتحانات میں برسوں سے تقریباًہرسال ’’دعوت اسلامی ‘‘کے جامعات کے طلبہ اور طالبات پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہیں بلکہ بسا اوقات اول ، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرتے ہیں ۔

 

Index