تعارف امیر اہلسنت

خوف ِخداعزوجل

        سورۂ رحمن میں ارشادِ رب العزت ہے :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ    ( پ ۲۷، الرحمٰن : ۴۶  )

تر جمۂ کنز الایمان :  اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہو نے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ۔

        حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ سرور ِعالم ، نورِ مجسم صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا کہ   اللہ  تَعَالٰی فرماتا ہے، ’’مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم ! میں اپنے بندے پر دو خوف جمع نہیں کروں گا اور نہ اس کے لئے دو امن جمع کروں گا ، اگر وہ دنیا میں مجھ سے بے خوف رہے تو میں قیامت کے دن اسے خوف میں مبتلاء کروں گا اور اگر وہ دنیا میں مجھ سے ڈرتا رہے تو میں بروزِ قیامت اسے امن میں رکھوں گا ۔ ‘‘(شعب الایمان ، باب فی الخوف من   اللہ  تَعَالٰی ، الحدیث۷۷۷ ، ج۱، ص۴۸۳ )

بچپن کی کیفیت :

        امیراہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے بچپن ہی سے خوفِ خدا  عَزَّ وَجَلَّ کی صفت سے متصف ہیں چنانچہ ابھی آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہبہت چھوٹی عمر میں تھے کہ کسی بات پر ہمشیرہ نے ناراض ہو کر یہ کہہ دیا کہ تم کو   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ مارے گا (یعنی سزا دے گا) ۔ کم سن ہونے کے باوجودیہ سن کر آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہخوفِ خدا  عَزَّ وَجَلَّ سے سہم گئے اور ہمشیرہ سے اصرار کرنے لگے : ’’بولو،   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ مجھے نہیں مارے گا، …بولو،   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ مجھے نہیں مارے گا، …بولو،   اللہ    عَزَّ وَجَلَّ مجھے نہیں مارے گا۔‘‘آخرِ کار ہمشیرہ سے یہ کہلوا کر ہی دم لیا ۔

رقّت آمیز فکرِ مدینہ :

        عَرَب اَمارات میں تحریری کام کے دوران جب امیر اہل سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی نگاہ سے سیدنا امام محمد غزالی علیہ رحمۃ   اللہ  الوالی کی یہ تحقیق گزری کہ موت کی وجہ سے عقل میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، صرف بدن اور اعضاء میں تبدیلی آتی ہے۔لہٰذا مردہ زندوں ہی کی طرح عقلمند، سمجھدار اور تکالیف و لذات کو جاننے والا ہوتا ہے، عقل باطنی شے ہے اور نظر نہیں آتی۔ انسان کا جسم اگرچہ گل سڑکر بکھر جائے پھر بھی عقل سلامت رہتی ہے۔(احیاء علوم الدین ، کتاب ذکرالموت ومابعدہ ، ج۴، ص۴۲۰، دارالفکر بیروت)   

        توآپ فکر ِمدینہ میں ڈوب گئے کہ ’’بعد ِموت غسلِ میت ، تدفین او رمنکر نکیر کے سوالات کے جوابات کے وقت کی سختیاں اور ان عظیم آزمائشوں کے وقت عقل اور محسوس کرنے کی صلاحیت جوں کی توں باقی رہے گی تو کیا حال ہوگا؟‘‘یہ سوچ کر آپ پر بڑی رقّت طاری ہوئی اور آپ پر خوفِ خدا عَزَّ وَجَلَّ کا اسقدر غلبہ ہواکہ آپ نے بالکل خاموشی اختیار فرمالی اور بے قرار رہنے لگے ۔

        ( کچھ عرصہ گزرنے کے بعد) آپ نے کچھ اس طرح سے فرمایا کہ’’ اس کیفیت کے باعث میں نے محسوس کیا کہ ہمارے بزرگانِ دین رحمھم   اللہ  خوف خدا   عَزَّ وَجَلَّ سے کس طرح لرزاں و ترساں رہا کرتے تھے ، اب میں کھانا بھی کھارہاہوں ، سو بھی رہا ہوں ، مگر ایسا لگتا ہے کہ کھانے کی لذَّتیں اورسونے کا لطف جاتا رہاہے ، اب کسی چیز میں مزہ نہیں آرہا، ایسا لگتا ہے جیسے کوئی غم لگ گیا ہے۔‘‘(یہی وجہ ہے کہ) اکثر آپ کوکمرے میں تنہا مُناجات کرتے اورروتے ہوئے دیکھا گیا۔امیرِاہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے خوفِ خدا عَزَّ وَجَلَّ سے معمور بیانات’’  اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر‘‘ اور ’’مردے کے صدمے ‘‘ وغیرہماسننے سے تعلق رکھتے ہیں ۔

عشقِ رسول صلی   اللہ  تَعَالٰی علیہ واٰلہ وسلم

        حضرت سیدنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا : ’’تم میں کوئی اس وقت تک (کامل ) مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں ۔‘‘(صحیح البخاری، کتاب الایمان ، باب حب الرسول من الایمان ، الحدیث۱۴، ج۱، ص۱۷)   

        سرکارِ ابد قرار صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے بھرپور محبت کا نتیجہ ہے کہ امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی زندگی  سنّتِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سانچے میں ڈھلی ہوئی نظر آتی ہے۔آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکا عاشقِ رسول ہونا ہر خاص وعام پر اتنا ظاہر وباہِر ہے کہ آپ کو عاشقِ مدینہ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے ۔ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو بار ہا یادِ مصطفٰیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور فراق طیبہ میں آنسوبہاتے دیکھا گیا ہے۔ اجتماع ِ ذکرونعت میں تو آپ کی رقّت کا بیان کرنے سے قلم قاصر ہے۔ کبھی کبھی آپ یادِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں اس قدردیوانہ وار تڑپتے اور روتے ہیں کہ دیکھنے والوں کو رحم آنے لگتا ہے اور وہ بھی رونے لگتے ہیں ۔

سرکارِ کے قدموں کے نشاں ڈھونڈرہا ہے صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

جو اشک مری آنکھ کی پُتلی سے گِرا ہے

شادی کا سب سے پہلا دعوت نامہ :

           امیرِ اہل ِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنی شادی کا سب سے پہلا دعوت نامہ ایک ساکنِ مدینہ اسلامی بھائی کے ذریعے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں بھجوایا۔ جنہوں نے اسے سنہری جالیوں کے روبرو پیارے آقا  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔(آپ کچھ یوں فرماتے ہیں کہ ) وقت ِنکاح یہ سوچ مجھ پر عجیب کیف طاری کئے دے رہی تھی کہ میں نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں دعوت عرض کی ہے، دیکھئے اب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کب کرم فرماتے ہیں اور تشریف لاتے ہیں ۔ اس منفرد اندازِ فکر کی بَرَکت سے شادی کی تقریب (جو انسان کو عموماًغفلت میں مبتلا کردیتی ہے ) پُر سوز انداز میں گزارنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔

 

Index