تعارف امیر اہلسنت

نسیمِ طیبہ سے کہہ دو دلِ مضطرکو جھونکا دے

بنے شامِ اَلَم، صبحِ بہاراں یارسولَ  اللہ  صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

                                                            سفینے کے پَرَخْچے اڑچکے ہیں زورِ طوفاں سے

سنبھالو! میں بھی ڈوبا اے مِری جاں یا رسولَ  اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

کئی روز تک خوشبوآتی رہی :

                امیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں کہ والدۂ مُشفِقَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ا کا  شبِ جُمُعہ کو انتقا ل ہوا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ کلِمۂ طَیِّبَہ اور اِسْتِغفار پڑھنے کے بعد زبان بند ہوئی ۔ غُسْل دینے کے بعد چہرہ نہایت ہی روشن ہوگیا تھا۔ جس حصۂ زمین پر روح قَبْض ہوئی اس میں کئی روز تک خوشبو آتی رہی اورخُصوصاً رات کے اس حصہ میں جس میں انتقال ہوا تھا، طرح طرح کی خوشبوؤں کی لَپٹَیں آتیں ۔ تیجا والے دن صبح کے وقت چند گلاب کے پھول لاکر رکھے تھے جو شام تک تقریباً تروتازہ رہے جومیں نے اپنے ہاتھ سے والدہ کی قبْر پر چڑھائے۔ یقین جانیں ان میں ایسی عجیب بھینی بھینی خوشبو تھی کہ میں حیران رہ گیا، کبھی میں نے گلاب کے پھولوں میں ایسی خوشبو نہیں سُونگھی تھی نہ ابھی تک سونگھی ہے بلکہ گھنٹوں تک وہ خوشبو میرے ہاتھوں سے بھی آتی رہی۔رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہَا

        آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہمزیدارشاد فرماتے ہیں کہ یہ سب پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی غلامی کا صدقہ ہے ، جس پر بھی سرکار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی میٹھی میٹھی اور مَہکی مَہکی نَظَر کرم ہوجاتی ہے ، وہ ظاہر ی و باطنی خوشبوؤں سے مَہکنے لگتا ہے ۔  اور پھر اس کی خوشبو سے ایک عالم مَہک اٹھتا ہے۔

ذرے جھڑ کر تری پَیزاروں کے    تاجِ سر بنتے ہیں سیاروں  کے

کیسے آقاؤں کا  بندہ  ہوں رضاؔ      بول  بالے مِری سرکاروں  کے

        اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! امیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی والدہ ماجدہ رحمۃ   اللہ  علیہا  پر ربّ  عَزَّ وَجَلَّ کا کتنا کرم ہے کہ ان کا انتقال کلِمۂ طَیِّبَہ اور اِسْتِغفار پڑھنے کے بعد ہوا ۔ مدینے کے سلطان ، رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمان عظمت نشان ہے :  ’’جس کا آخِر کلام لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ (یعنی کَلِمَۂ طَیِّبَہ)ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘

(سنن ابی داؤد ، کتاب الجنائز ، باب فی التلقین، الحدیث۳۱۱۶، ج۳ص۲۵۵، داراحیاء التراث العربی بیروت)

امیرِ اہلِسنّت   مدظلہ العالی  کا شوقِ علم

        سرکارِ مدینہ ، فیض گنجینہ ، صاحب ِ معطّر پسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا :  ’’  اللہ  تَعَالٰی جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطافرمادیتا ہے ۔‘‘

(صحیح بخاری، کتاب العلم، الحدیث ۷۱، ج۱، ص۴۲دارالکتب العلمیۃ بیروت)   

        امیرالمؤمنین مولا مشکل کُشا سیدنا علی المرتضیٰ کرم   اللہ  تَعَالٰی وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم، نورِ مجسم ، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا : ’’ جس نے دنیا سے بے رغبتی اختیار کی ،   اللہ  تَعَالٰی اس کو بغیر تعلیم حاصل کئے علم عطا فرمادیتا ہے اور بغیر ظاہری اسباب کے صحیح راستہ چلاتا ہے اور اس کو صاحبِ بصیرت بنا دیتاہے اور اس سے جہالت کو دور فرماتا ہے۔‘‘(الجامع الصغیر، الحدیث ۸۷۲۵، ص۵۲۸، دارالکتب العلمیۃ بیروت)

         امیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہدورِ شباب ہی میں علومِ دینیہ کے زیور سے آراستہ ہوچکے تھے۔آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے حصولِ علم کے ذرائع میں سے کتب بینی اورصحبت ِعلماء کو اختیار کیا ۔اس سلسلے میں آپ نے سب سے زیادہ استفادہ مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی وقارالدین قادِری رَضَوی علیہ رحمۃ   اللہ  القوی سے کیااورمسلسل ۲۲ سال آپ علیہ رحمۃ   اللہ  الوالی کی صحبت بابَرَکت سے مستفیض ہوتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے قبلہ امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو اپنی خلافت واجازت سے بھی نوازا۔

مطالعہ کی لگن :

        اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! کثرتِ مطالعہ ، بحث وتمحیص اوراَکابر علَماء ِکرام سے تَحْقِیق وتَدْقِیق کی وجہ سے آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو مسائلِ شَرْعیہ اورتصوّف واَخلاق پر دسترس ہے ۔ صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ   اللہ  القوی کی شہرۂ آفاق تالیف ’’بہارِ شریعت‘‘ کے تکرارِ مطالعہ کے لئے آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے شوق کا عالَم دیدنی ہے ، امامِ اہلِسنّت ، مجددِ دین وملت الشاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکے فتاویٰ کے عظیم الشان مجموعے ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ کا  مطالعہ آپ کا خاص شغف ِ علمی ہے۔ حجۃُ الاسلام امام محمدغزالی علیہ رحمۃ   اللہ  الوالی کی کتب بالخصوص ’’احیاء العلوم‘‘کو آپ زیرِ مطالعہ رکھتے ہیں اوراپنے مُتَوَسِّلین کوبھی پڑھنے کی تلقین فرماتے رہتے ہیں ، ان کے علاوہ دیگر اکابرین دامت فیوضہم کی کتب بھی شاملِ مطالعہ رہتی ہیں ۔ مُنجیات مَثَلاً صبْر ، شُکْر ، تَوَکُّل، قناعَت اورخوف ورِجا وغیرہ کی تعریفات وتفصیلات اورمہلِکات مَثَلاً جھوٹ، غیبت، بغض، کینہ اورغفلت وغیرہ کے اسباب وعلاج آسان وسہل طریقے سے بیان کرنا آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکا خاصہ ہے ۔

 تحریر وتالیف

         شہنشاہِ مدینہ،