تعارف امیر اہلسنت

        حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اعظم رضوی مدظلہ العالی(دارالعلوم مظہر الاسلام بریلی شریف ) اپنے ایک طویل مکتوب میں لکھتے ہیں : ’’جب کوئی شخص یاجماعت کسی اچھے کام کے لیے پوری کوشش کرتاہے پروردگارِعالم  عَزَّ وَجَلَّ کا وعدہ ہے کہ وہ اس کوکامیابی کی منزل اورمطلوب تک ضرورپہنچاتاہے، قال   اللہ  تَعَالٰی

وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠    ۲۱، العنکبوت)

(ترجمۂ کنزالایمان : اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے اور بے شک   اللہ  نیکوں کے ساتھ ہے ۔)

        امیرِدعوت اسلامی مولانامحمدالیاس صاحب اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے خلیفۂ خاص حضرت مولاناضیاء الدین صاحب مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مریداوران کے شہزادے حضرت مولانافضل الرحمن صاحب کے خلیفہ ہیں ۔اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے شیدائی و فدائی مسلک اعلٰحضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے متصلب مبلغِ اہلسنت ہیں ۔دعوت اسلامی کے تبلیغی اجتماعات میں اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکاترجمۂ قرآن کنزالایمان اوران کے سلام یاکلام کاذکرلازماََہوتارہتاہے اورامیرِدعوت اسلامی کی مصنفات یامؤلفات تواعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے فتاویٰ رضویہ وغیرھاسے ماخوذبھی ہیں ۔   

 تعظیمِ ساداتِ عِظام

         قبلہ شیخِ طریقت، اَمیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہعشق ِنبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں فنا ہیں اور یہ ایک فطری امر ہے کہ جس سے عشق ہوتا ہے اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے بھی عشق ہوجاتا ہے ۔محبوب کے گھر سے، اس کے درو دیوار سے ، محبوب کے گلی کوچوں تک سے تعلقِ عقیدت قائم ہوجاتا ہے۔ پھربَھلا جوعشق نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں گم ہو وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی آ ل اور اَہلِ بیت سے محبت کیوں نہ رکھے گا۔لہٰذا جہاں آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو مدینہ پاک کے ذرہ ذرہ سے بے پناہ محبت ہے وہیں آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہحضراتِ ساداتِ کرام کی تعظیم و توقیر بجالانے میں بھی پیش پیش رہتے ہیں ۔ ملاقات کے وقت اگرامیرِ اہلِسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو بتادیا جائے کہ یہ سَیِّد صاحب ہیں توبار ہا دیکھا گیا ہے کہ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنہایت ہی عاجزی سے سَیِّد زادے کا ہاتھ چوم لیا کرتے ہیں ۔ساداتِ کِرام کے بچوں سے انتہائی محبت اور شفقت کرنا یہ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہہی کا طرہ امتیاز ہے۔کبھی کبھی کسی سَیِّد زادہ کو دیکھ کر امام اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا یہ شعر جھوم جھوم کر پڑھنے لگتے ہیں ۔

تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھرانا نور کا

عقیدت ِ اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ

        امیرِ ا َہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے رسالے سیِّدی قطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ میں تَحریر فرماتے ہیں : ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ !میں بچپن ہی سے امامِ اَہلسنّت، عظیم ُالبَرَکت، پروانۂ شمعِ رسالت ، مجدّد دین و ملت مولیٰنا شا ہ اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنسے متعارف ہوچکا تھا ۔پھر جُوں جُوں شُعور آتا گیا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکی محبت دل میں گھر کرتی چلی گئی ۔میں بِلاَ خوفِ تردید ، کہتا ہوں کہ ربُّ العُلیٰ کی پہچان، میٹھے میٹھے مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ذریعے ہوئی ۔ تو مجھے میٹھے میٹھے مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پہچان امام اَحمد رضا عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکے سبب نصیب ہوئی ۔‘‘

اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے ہمیں تو پیار ہے ان شآء اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ اپنا بیڑا پارہے

پہلارسالہ :

        اسی عقیدت کا صدقہ ہے کہ آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنی زندگی کا پہلا مدنی رسالہ بھی اعلی حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنسے متعلق لکھا جس کا نام ’’تذکرۂ امام احمد رضا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ‘‘ ہے ۔آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہہی کا شعر ہے :

تُونے باطل کو مٹایا اے امام احمد رضا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

دین کا ڈنکا بجایا اے امام احمد رضا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

بریلی شریف کی پہلی بارحاضری :

        جب امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہپہلی بار مدینۃ المرشد بریلی شریف پہنچے تو جب تک قیام رہاآپ ادباًبرہنہ پا رہے اور جب امامِ اہلِسنّت اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمنکے مزارِ مبارک پر حاضری کا وقت آیاتو دیکھنے والوں کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں کہ آپ زمین پر لوٹتے ہوئے مزارِ مبارک پر حاضر ہوئے۔دورانِ حاضری ایک ضعیف العمر بُزُرگ کے متعلق کسی نے بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکو دیکھا ہے، تو آپ اور آپ کے دونوں بیٹوں نے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکی زیارت کرنے والے کی نہ صرف آنکھوں کو بوسہ دیا بلکہ قدموں کو بھی چُوم لیا۔

        ایک بار آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے فرمایا کہ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکے اَقُوْل (یعنی فرمان) پر ہماری عُقُول (یعنی عقلیں )قربان۔اعلیٰ حضرت کااَقُوْل ہمیں قبول۔

        اسی تعلق ِ عقیدت کی بنا پرامیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے بیانات اور تالیفات میں قرآن پاک کا ترجمہ اعلیٰ حضرت  علیہ رحمۃ الرحمنکے ترجمۂ کنزالایمان سے لیتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں ۔

مسلمانوں کی خیر خواہی

        سرکار ِمدینۃ المنورہ، سلطانِ مکۃ المکرمہصَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمان ذیشان ہے :  ’’دین خیر خواہی (کا نام )ہے۔‘‘صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی ’’یارسول   اللہ  صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کس کے لیے ؟‘‘ ارشاد فرمایا، ’’   اللہ  کیلئے اسکی کتاب کیلئے، اس کے رسول کیلئے ، مسلمانوں کے اماموں کے لیے اوران کی عوام کیلئے۔‘‘           

 

Index