تعارف امیر اہلسنت

(غیبت کی تباہ کاریاں ، ص ۲، مطبوعہ مکتبۃالمدینہ )

مسلماں ہے عطارؔ تیری عطاسے

ہو ایمان پر خاتمہ یا الہٰی  عَزَّ وَجَلَّ

        آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے کفریہ کلمات کی نشاندہی کے لئے ایک مختصر اور جامع رسالہ’’۲۸ کلماتِ کفر ‘‘ بھی تالیف فرمایا ہے ، جو اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد اہمیت کا حامل ہے۔ جس کا ہر مسلمان کومطالعہ کرنا چاہئے۔

امیرِ اہلِسنّت اور عُلَماءِ کرام

        اَمیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہعُلَمائے اہلسنّت دامت فیوضہمسے بے حد عقیدت و محبت رکھتے ہیں اور نہ صرف خود انکی تعظیم کرتے ہیں بلکہ اگر کوئی آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے سامنے عُلَمائے اَہلسنّت دامت فیوضہم کے بارے میں کوئی نازیبا کلِمہ کہہ دے تو اس پَرسخت ناراض ہوتے ہیں ۔

      اَمیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہایک جگہ تَحریرفرماتے ہیں کہ’’ اسلام میں عُلَمائِ حق کی بَہُت زیادہ اَہمِیَّت ہے اور وہ علْمِ دین کے باعِث عوام سے افضل ہوتے ہیں ۔ غیر عالم کے مقابلے میں ان کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔‘‘ چُنانچِہ حضرتِ محمد بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مَروی ہے :  ’’عالم کی دو رَکْعَت غیرِ عالم کی ستّر رَکْعَتْ سے افضل ہے۔‘‘

(کنزالعُمّال، کتاب العلم ، الباب الاول ، ج ۱۰ ص ۶۷ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت)

       لہٰذا دعوتِ اسلامی کے تمام وابَستگان بلکہ ہر مسلمان کے لئے ضَروری ہے کہ وہ عُلَمائے اہلسنّت سے ہر گز نہ ٹکرائیں ، ان کے ادب و احِترام میں کوتاہی نہ کریں ، عُلَمائے اہلسنّت کی تَحقیر سے قَطْعاً گُرَیز کریں ، بِلا اجازتِ شرعی ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا گناہِ کبیرہ، حرام اور جھنَّم میں لے جانے والاکام نہ کریں ، حضرتِ سیِّدُنا ابوالحَفص الکبیر علیہ رحمۃُ القدیر فرماتے ہیں : ’’جس نے کسی عالِم کی غیبت کی تو قِیامت کے روز اُس کے چہرے پر لکھا ہوگا، یہ   اللہ  کی رَحْمت سے مایوس ہے۔‘‘(مُکاشَفَۃُ الْقُلُوْب ، ص ۷۱، دارالکتب العلمیۃ بیروت)

        ایک مکتوب میں لکھتے ہیں : ’’علماء کو ہماری نہیں ، ہمیں علماء دامت فیوضھم کی ضرورت ہے ، یہمَدَنی پھول ہر دعوتِ اسلامی والے کی نس نس میں رچ بس جائے۔‘‘ ایک مرتبہ فرمایا :  ’’علماء کے قدموں سے ہٹے تو بھٹک جاؤ گے۔‘‘

مجھ کو اے عطّار سُنّی عالموں سے پیار ہے

ان شآء اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ دوجہاں میں اپنا بیڑا پارہے

علماء کرام دامت فیوضہم کی آپ مدظلہ العالی سے محبت :

        اَلْحَمْدُلِلّٰہِ  عَزَّ وَجَلَّ! علمائے اہلِسنّت دامت فیوضہم بھی آپ کی مَدَنی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اس کا اظہار بھی فرماتے رہتے ہیں مثلاًشارح بخاری ، فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ   اللہ  الھادی لکھتے ہیں : ’’مولانا محمد الیاس صاحب اس زمانے میں فی سبیل   اللہ  بغیر مشاہرے اور نذرانے کی طرف طمع کے خالص   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے لئے اور اس کے حبیب صَلَّی   اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا جوئی کے لئے اتنا عظیم الشان کام عالمگیر پیمانے پر کر رہے ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں بدعقیدہ، صحیح العقیدہ سنّی ہوگئے اورلاکھوں شرِیْعَت سے بے زار افرادشریعت کے پابند ہوگئے۔ بڑے بڑے لکھ پتی ، کروڑ پتی گریجویٹ نے داڑھیاں رکھیں ، عمامہ باندھنے لگے ، پانچوں وقت باجماعت نماز ادا کرنے لگے اوردینی باتوں میں دلچسپی لینے لگے۔ کیا یہ کارنامہ اس لائق نہیں کہ   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں قبول ہو۔ حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا :   ’’من تمسک بسنّتی عند فساد امّتی فلہ اجرمائۃ شھید‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۰) (یعنی ) میری امّت کے بگڑنے کے وقت جو میری سنّت کا پابند ہوگا اسکو100 شہیدوں کا ثواب ملے گا ۔ جب امّت کے بگڑنے کے وقت سنّت کی پابندی کرنے والے کیلئے 100 شہیدوں کا ثواب ہے تو جو بندۂ خدا سنّت کا پابند ہوتے ہوئے کروڑوں انسانوں کو ایک نہیں اکثر سنّتوں کا پابند بنادے اس کا اجْرکتنا ہوگا۔‘‘

        اسی طرح اُستاذُ العُلَماء والفُقْہاء حضرت مولانا مفتی عبدالقیوم ہزاروی علیہ رحمۃ   اللہ  الہادی فرماتے ہیں ، ’’فقیر نے خود ان سے ملاقات کی ہے انہیں بے حد مُتَواضِع، باعَمَل، عوام کا دَرْد رکھنے والا ، عُلَمائے کِرام کی تعظیم کرنے والا اورمذہب ِاسلام کی تعمیر وترقی کے سلسلے میں بے حد مخلص پایا۔آپکی تحریک سے وابستہ نوجوانوں کاسنّتِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں ڈھلا ہوا سانچہ خود پکارپکار کر مولانا(الیاس قادِری) کے اخلاص واستقامت ومحنت جِدوجَہدِ مسلسل کی خبر دے رہا ہے ۔بلا مبالَغہ آپ اَہلسنّت وجماعت کیلئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں ۔‘‘

        رئیس القلم ، ادیب ِشَہِیرحضرت علامہ ارشدالقادِری علیہ رحمۃ   اللہ  الہادی فرماتے ہیں : ’’یہ حقیقت ہے ایک مولانا محمد الیاس قادِری (دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ) نے پوری دنیا میں اِنقلاب برپا کردیا ہے۔ ‘‘

        بابُ المدینہ(کراچی) میں اَہلسنّت کے قدیم اورمعروف ترین جامعہ دارُالعُلوم امجدیہ عالمگیر روڈ کراچی کے مُدَرِّس، مُعَمَّر ترین بزُرُگ ، عالم باعَمَل حضرت علامہ مولانا حلیم احمد اشرفی قدس سرہ امیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے بارے میں لکھتے ہیں :  ’’سنجیدگی سے دیکھا جائے تو مسلمانوں کی اصلاحِ احوال کے لیے بہت سی صورتیں اختیار کی گئیں اوراب بھی اپنے مذاق کے اعتبار سے کدو کاوش کی جارہی ہے اورمحمد الیاس قادِری صاحب نے ایک نیا طریقہ اورنیا پروگرام شروع کیا اوراپنے مقصد میں بڑی عظیم کامیابی حاصل کی۔‘‘   

        مزیدفرماتے ہیں ، ’’جس ماحول میں نوجوان لڑکے اپنے آپ کو فیشن زدہ دکھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں یہ دعوت اسلامی کا جوان، زمانہ وحال کے خیالات سے بے نیاز ہو کر بڑے جذبے کیساتھ اپنی صورت ، اپنی شکل ، اپنا لباس سچے مسلمان جیسا بنانے کی کوشش میں لگاہواہے۔یہ دیکھ کر میرے دل میں خیال آیا کہ اس تحریک کا سربراہ یقینا کوئی ایسا شخص ہے جو اپنے ارادے اورنیت میں مخلص ہے ۔ تَصَنُّع (یعنی بناوٹ )سے پاک ہے ۔ اوراسکا خُلوص عند   اللہ  بھی مقبول ہے ۔ اس کی حسنِ نیت کا یہ ثمر ہے کہ یہ تحریک بڑی تیزی کے ساتھ ہر حلقہ اور طبقہ اورملک کے ہر حصہ میں پھیلتی جارہی ہے ۔ خاص کر نوجوان طبقہ اس کی طرف بھاگا چلا آرہا ہے۔ ‘‘

 

Index