امام حسین کی کرامات

سامنے سے گزرا تو میں نے سنا کہ سرِپاک نے  (پارہ15 سُوْرَۃُ  الْکَھَف کی آیت 9 )تِلاوت فرمائی:

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجب ا(۹)  (پ۱۵،  الکہف: ۹ )

ترجَمۂ کنزالایمان: کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ (یعنی غار ) اور جنگل کے کَنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے ۔

  (شَواہِدُ النُّبُوَّۃ ص۲۳۱ )

اِسی طرح ایک دوسرے بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایاکہ جب  یزیدیوں نے سرِمبارَک کو نیزے سے اُتار کر ابنِ زِیادِ بد نِہاد کے مَحَل میں داخِل کیا،  تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے مقدَّس ہونٹ ہل رہے تھے اور زَبانِ اقدس پر پارہ 13 سُوْرَۃُ اِبْرٰاھِیْم  کی آیت42 کی تلاوت جاری تھی۔

وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ

ترجَمۂ کنزالایمان: اور ہرگز اللہ   کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے ۔

 (کراماتِ صحابہ ص۲۴۶ )

عبادت ہو تو ایسی ہو تلاوت ہو تو ایسی ہو

سرِ شَبّیر تو نیزے پہ بھی قراٰں سناتا ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا مِنْہال بن عَمْرو رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کہتے ہیں : خدا کی قسم! میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جب  امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سرِانورکو لوگ نیزے پر لیے جاتے تھے اُس وَقت میں ’’دِمَشْق ‘‘ میں تھا۔  سرِ مبارَک کے سامنے ایک شخص سُوْرَۃُ  الْکَھَف پڑ ھ رہا تھاجب  وہ آیت 9 پر پہنچا:

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجب ا(۹)   (پ۱۵،  الکہف: ۹ )

ترجَمۂ کنزالایمان: کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ (یعنی غار ) اور جنگل کے کَنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے۔

        اُس وَقْت اللہ کریم  نے قُوّتِ گویائی  (یعنی بولنے کی طاقت  )بخشی تو سرِ انور نے  بزبانِ فصیح فرمایا : اَعْجب  مِنْ اَصْحَابِ الکَھْفِ قَتْلِی وَ حَمْلِی’’ اصحابِ کہف کے واقعے سے میرا شہید ہونا اور میرے سر کو لیے پھرنا عجیب تر ہے۔‘‘ (ابن عساکر ج۶۰ص۳۷۰ )

سر شہید انِ مَحَبَّت کے ہیں نیزوں پر بُلند

اور اونچی کی خدا نے قدر و شانِ اہلِ بیت

 

Index