امام حسین کی کرامات

  {  ۳ }   حضرت سَیِّدُنا عبد اللّٰہ ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکا ارشاد ِگرامی ہے ،  رسولُ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جب  مدینۃُ الْمُنَوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں تشریف لائے،  یہو د کو عاشورے کے دن روزہ دار پایا تو ارشاد فرمایا: یہ کیا دن ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟عر ض کی:یہ عَظَمت والا دن ہے کہ اِس میں موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماوراُن کی قوم کو اللہ پاک نے نَجات دی اور فرعون اور اُس کی قوم کو ڈُبو دیا،  لہٰذا موسٰیعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے بطورِشکرانہ اِس دن کا روزہ رکھا،  تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ۔  ارشاد فرمایا : ہم موسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے تم سے زیادہ حق دار ہیں ۔  تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے خود بھی روزہ رکھا اور اِس کا حکم بھی فرمایا۔    (مسلم ص۵۷۲حدیث۱۱۳۰ )

  {  ۴ }   سَیِّدُنا عبداللّٰہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں :’’میں نے سلطانِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو کسی دن کے روز ے کو اور دن پر فضیلت د ے کرجستجو  (رغبت ) فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشورے کا دن اور یہ کہ رمضان کا مہینا۔ ‘‘    (بُخارِی ج۱ص۶۵۷حدیث۲۰۰۶ )

  {  ۵ }   نبیِّ رَحمت ، شَفیعِ امّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: یومِ عاشورا کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی مخالَفَت کرو،  اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔    (مُسْنَد اِمَام اَحْمَد ج۱ص۵۱۸حدیث۲۱۵۴ )  عاشورے کا روزہ جب  بھی رکھیں تو ساتھ ہی نو۹یں یا گیارہو۱۱یں  مُحَرَّمُ الحرامکا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔  اگر کسی نے صرف 10 محرم الحرام کا روزہ رکھا تب بھی جائز ہے۔

  {  ۶ }   حضرتِ سیِّدُنا ابوقتادہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے، رسولُ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کافرمانِ بخشش نشان ہے: مجھےاللہ   پر گمان ہے کہ عاشورے کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتاہے۔   (مُسلِم ص۵۹۰حدیث۱۱۶۲ )


 

 

Index