امام حسین کی کرامات

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ِّاپنے بارے میں اللہپاک کی خفیہ تدبیر کو کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہے۔  مختار ثقفی جس نے قاتِلینِ حُسین کو چن چن کر مارا او ر مُحِبِّینِحُسین کے دل جیتے مگر ایک روایت یہ ہے کہ اُس نے نُبُوَّت کا دعویٰ کر دیا تھا اور کہنے لگا: ’’میرے پاس وَحی آتی ہے([1])۔ ‘‘

وَسوَسہ: اگر یہ قول درست ہے تو یہاں وسوسہ پیدا ہوسکتا ہے کہ اتنا زبردست مُحِبِّ اہل بیت کس طرح گمراہ ہو کر مُرتَد ہو سکتا ہے؟ کیا کسی ایسے کو بھی ایسے شاندار کارنامے کرنے کی توفیق حاصِل ہو سکتی ہے ؟

وَسوَسے کا علاج:اللہ کریم بے نیاز ہے ۔  اُس کی خفیہ تدبیر سے ہم سبھی کو ڈرنا چاہئے کہ نہ جانے ہمارا اپنا کیا بنے گا! دیکھئے! شیطان بھی بَہُت زبردست عالم و فاضِل اور عابِد تھا۔  اس نے ہزاروں برس عبادت کی تھی مگر وہ کافِر ومَلعُون ہو گیا۔  بلعم بن باعورا بھی بَہُت بڑا عالم،  عابِد و زاہِد اورمُستَجابُ الدَّعوات  (یعنی جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں  )ان میں سے تھا۔  اُس کو اسمِ اعظم کا علم تھا،  اپنی جگہ بیٹھ کر روحانیت کے سبب عرشِ اعظم کو دیکھ لیا کرتا تھا مگر شقاوت  ( بد بختی  )جب  غالب آگئی تو بے ایمان ہو کر مر گیا اورکُتیّ کی شَکل میں داخِلِ جہنَّم ہو گا۔  ابنِ سَقا جو کہ ذہین ترین عالم و مُناظر تھا مگر وقت کے غوث کی بے ادَبی کا مُرتکِب ہوگیا بالآخِر نصرانی  (کرسچین ) شہزادی کے عشق میں مبتَلا ہوکر  کرسچین مذہب قَبول کرنے کے بعد ذلّت کی موت مرگیا۔ اللہ پاک  نے اپنے حبیب پاک حضرتِ محمد ِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وحی فرمائی کہ میں نے یحییٰ بن زَکَر ِیّا (عَلَیْہِمُ السَّلَام )کے بدلے ستّر ہزار (70000 ) افراد مارے تھے اور تمہارے نواسے کے بدلے ایک لاکھ چالیس ہزار ماروں گا۔    (اَلْمُستَدرَک ج۳ص۴۸۵ حدیث۴۲۰۸ )  تو تاریخ شاہد ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ بن زَکَرِیّا عَلَيْهِمُا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے خونِ ناحق کا بدلہ لینے کے لیے اللہ پاک  نے بُخْت نَصَّر جیسے ظالم کو مقرَّر کیاجو خُدائی کا دعویٰ کرتا تھا۔  اِسی طرح حضرتِ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے خونِ ناحَق کا بدلہ لینے کیلئے اللہ پاک  نے مختار ثقفی جیسے کذّاب  (یعنی بہت بڑے جھوٹے )کو مقرّر فرمایا۔   (شامِ کربلا ص۲۸۵ بتغیر )

 



[1]      انظر: مسند امام احمد ۱ / ۴۷۳ حدیث ۱۹۰۹، شرح مسلم للنووی ۸ / ۱۰۰، فتح الباری ۷ / ۵۱۵ ،  مرقاۃالمفاتیح۱۰ / ۳۴۲، اشعۃ اللمعات ۴/۶۳۶،الصواعق المحرقۃص۱۹۸، فیض القدیر ۲ / ۶۰۰ ۔

Index