امامِ حسن کی ۳۰ حکایات

اور اپنے غلام کے ہمراہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ ابنِ جعفر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے پا س بھیجا۔  انہوں نے بڑھیا سے دریافت کیا  : حَسَنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے آپ کو کتنا مال دیا ہے؟  اس نے کہا  :  دونوںحضرات نے دو ہزار بکریاں اور دو ہزار دینار عنایت فرمائے ہیں۔  حضرت سیدنا عبداللّٰہ ابن جعفر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے بھی اس کو دو ہزار دینار اور دو ہزار بکریاں عطا فرمائیں ۔  یوں وہ بڑھیا چار ہزار بکریاں اور چار ہزار دینار لے کر اپنے شوہر کے پاس پہنچی۔   (احیاء العلوم ج۳ص۳۰۷)

                        صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {۱۹} سب کچھ خیرات کردیا

            راکب دوشِ مصطَفٰے،  سیِّدُ الْاَسْخِیا حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے دو بار اپنے گھر کا سارا اور تین مرتبہ آدھا مال و اسباب راہِ خدا میں خرچ فرمایا۔  (حلیۃ الاولیاء ، ج۲ص۴۷حدیث۱۴۳۴)

اے سخی ابنِ سخی اپنی سخَا

سے دو حصہ سیِّدِ عالی حَشَم

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {۲۰} شوقِ تلاوت

             نواسۂ رسول،  چمنِ مرتضیٰ کے جنّتی پھول،  جگر گوشۂ بتول سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہر رات سُوْرَۃُ الْکَھْف  کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔   یہ مبارک سورت ایک تختی پرلکھی ہوئی تھی،  آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاپنی جس زوجہ کے پاس تشریف لے جاتے یہ مبارک تختی بھی آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے ہمراہ ہوتی ۔    (شعب الایمان ج۲ص۴۷۵حدیث۲۴۴۷)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{۲۱} معمولاتِ امام حسن

  حضرت سیّدنا ابو سعیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں :  حضرت سیّدنا امیرمعاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ایک بار مدینۃُ المنوّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے ایک قریشی شخص سے سیّدنا امام حسن بن علیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے متعلق دریافت فرمایاتو اس نے عرض کی :  اے امیر المؤمنین!  وہ نمازِ فجر ادا فرمانے کے بعد سورج طلوع ہونے تک مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہی میں تشریف فرما رہتے ہیں۔ پھرملاقات کیلئے آئے ہوئے معززین سے ملاقات و گفتگو فرماتے یہاں تک کہ کچھ دن نکل آتا،  اب دو رکعت نماز ادا فرماتے،  اس کے بعد اُمَّہاتُ المؤمنین کی بارگاہ میں حاضری دیتے، سلام پیش فرماتے، بعض اوقات اُمَّہات المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّآپ کو کوئی چیز تحفۃً پیش فرماتیں۔  اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاپنے گھر تشریف لے آتے۔ آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہشام کے وقت بھی یونہی کیا کرتے تھے۔ پھر اس قریشی آدمی نے کہا :  ہم میں کوئی بھی ان کا ہم مرتبہ نہیں ۔  ( ابن عساکرج۱۳ ص۲۴۱)  

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {۲۲}  مدینہ تا مکّہ 20بارپیدل سفر

      حضرت سیِّدُنا محمد بن علی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :  حضرتِ سیِّدُنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : مجھے حیا آتی ہے کہ میں اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّسے اس حال میں ملاقات کروں کہ اس کے گھر کی طرف کبھی نہ چلا ہوں۔ چنانچہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ 20بار مدینۃُ المنوّرہ  زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے پیدل مَکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی زیارت کے لئے حاضر  ہوئے۔   (حلیۃ الاولیاء ج۲ص۴۶رقم۱۴۳۱)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {۲۳} غلام آزاد کردیا

            حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہایک مرتبہ چند مہمانوں کے ساتھ کھانا کھارہے تھے،  غلام گرم گرم شوربے کا پیالہ دستر خوان پر لا رہا تھا کہ اس کے ہاتھ سے پیالہ گرا جس کی وجہ سے شوربے کے چھینٹے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپر بھی آئے۔  یہ دیکھ کر غلام گھبرایا اور شرمندگی بھرے لہجے

Index