امامِ حسن کی ۳۰ حکایات

{۱۴} بچپن میں حدیث سن کر یاد کر لی

           تابعی بُزرگ حضرت سیّدنا ابُو الْحَوْرَاء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :  میں نے حضرت سیّدنا امام حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے پوچھا :  آپ کو صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے سنی ہوئی کوئی حدیث یاد ہے؟  فرمایا :  یہ حدیث یاد ہے کہ  ( بچپن میں)  ایک مرتبہ میں نے صدقے  (یعنی زکوٰۃ)  کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اُٹھا کر مُنہ میں ڈال لی تو نانا جان،  رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے میرے مُنہ سے وہ کھجور نکالی اور صدقے کی کھجوروں میں واپس رکھ دی۔ عرض کی گئی :  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  اگر ایک کھجوراِنہوں نے اُٹھالی تو اس میں کیا حرج ہے؟ پیارے آقا ،  مکی مدنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اِنَّااٰلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ یعنی ہم آلِ محمد کیلئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔ (اسد الغابۃج۲ص۱۶)

          مفسرِ شہیرحکیم الامت مفتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّانمراٰۃ جلد3صفحہ46پر لکھتے ہیں  :  ’’ اپنی ناسمجھ اولاد کو بھی ناجائز کام نہ کرنے دے۔ وہ دیکھو!  حضرت حسن  (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)  اُس وقت بہت ہی کمسن  (یعنی کم عمر) تھے مگر حضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں بھی زکوٰۃ کا چھوہارا  (یعنی سوکھی کھجور)  نہ کھانے دیا۔ ‘‘

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  دوجہاں کے تاجور، سلطانِ بحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے پیارے نواسے سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کیسی پیاری تربیت فرمائی ! اس روایت میں ہمارے لیے یہ مدنی پھول ہے کہ بچوں کی تربیت ابتدائی عمر سے ہی کرنی چاہیے ۔  عموماً دیکھا جاتا ہے کہ والدین بچے کی تربیت کا صحیح حق ادانہیں کرتے اوربچپن میں اچھے بُرے کی تمیز نہیں سکھاتے اور جب وُہی اولاد بڑی ہوجاتی ہے تو پھرایسے والدین اپنی اولادکی نافرمانی کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔  ماں باپ کو چاہیے کہ بچپن ہی سے اپنی اولاد کی تربیت شریعت و سنّت کے مطابق کریں۔  بچہ سمجھ کرانہیں چُھوٹ نہ دیں اور نہ یہ کہہ کر ان کی تربیت کو نظر انداز کریں کہ ابھی تو بچہ ہے جب بڑا ہوگا تو خودسمجھ جاے گا۔

بچّوں کو اچھا ادب سکھاؤ

            بچوں کی اچھی تربیت کے مُتعلِّق فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے  : اپنی اولاد کے ساتھ حُسنِ سُلوک کرو اور انہیں اچھاادب سکھاؤ۔          (ابن ماجۃج۴ ص۱۸۹ حدیث۳۶۷۱)

تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گا

            حضرت سیّدنا عبدُ اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے ایک شخص سے فرمایا :  اپنے بچے کی اچھی تربیت کرو کیونکہ تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اس کی کیسی تربیت کی اور تم نے اسے کیا سکھایا؟          (شعب الایمان ج ۶ص۴۰۰حدیث ۸۶۶۲ملخصاً)

خو مٹے بے کار                  باتوں کی،  رہے

لب پہ ذکر اللہ                  میرے دم بدم

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {۱۵} ہاتھوں ہاتھ ضرورت پوری کردی

            حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں ایک سائل نے حاضر ہو کرتحریری درخواست پیش کی۔  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بغیر پڑھے فرمایا :  تمہاری ضرورت پوری کی جائے گی۔ عرض کی گئی  : اے نواسۂ رسو ل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ! آپ نے اس کی درخواست پڑھ کر جواب دیا ہوتا۔  ارشاد فرمایا :  جب تک میں اس کی درخواست پڑھتا وہ میرے سامنے ذلت کی حالت میں کھڑا رہتا  پھر اگر اللہ  عَزَّ وَجَلَّمجھ سے پوچھتا کہ تو نے سائل کو اتنی دیر کھڑا رکھ کر کیوں ذلیل کیا ؟   تو میں کیا جواب دیتا؟  (احیاء العلوم ج۳ص۳۰۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{۱۶} دس ہزار درہم سے نواز دیا

 

Index