میتھی کے 50 مدنی پھول

یہ ہے کہ بُنیادی عقائدکاعلم حاصِل کرے جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اورجن کے انکارومخالَفَت سے کافِر یاگُمراہ ہو جاتا ہے۔اِس کے بعدمسائلِ نَمازیعنی اِس کے فرائض وشرائط و مُفسِدات(نمازتوڑنے والی چیزیں)سیکھےتاکہ نَمازصحیح طورپراداکر سکے۔پھرجب رَمَضانُ الْمبارَک کی تشریف آوری ہوتوروزوں کے مسائل،مالِکِ نصابِ نامی(یعنی حقیقۃً یاحکماًبڑھنے والے مال کے نِصاب کامالک)ہوجائے توزکوٰۃ کے مسائل،صاحِبِ اِستِطاعت ہوتو مسائلِ حج،نِکاح کرناچاہےتواِسکے ضَروری مسائل،تاجِرہوتوخریدوفروخت کےمسائل، مزارِع یعنی کاشتکار(اورزمیندار)پرکھیتی باڑی کے مسائل،ملازِم بننے اورملازِم رکھنے والے پراجارہ کے مسائل۔وَعَلٰی ھٰذَاالْقِیاس(یعنی اوراِسی پرقِیاس کرتے ہوئے)ہرمسلمان عاقِل وبالِغ مردوعورت پراُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنافرضِ عین ہے۔اِسی طرح ہرایک کیلئے مسائلِ حلال وحرام بھی سیکھنافرض ہے۔نیزمسائلِ قلب(باطنی مسائل) یعنی فرائضِ قَلْبِیَّہ(باطنی فرائض)مَثَلاً عاجِزی واِخلاص اورتوکُّل وغیرہااوران کوحاصِل کرنے کاطریقہ اورباطِنی گناہ مَثَلاًتکبُّر،رِیاکاری، حَسَدوغیرہااوران کا عِلاج سیکھنا ہر مسلمان پراہم فرائض سے ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!مَعلوم ہوا کہ دین کا بنیادی علم نہ سیکھنا آخرت کی تباہی وبربادی کاسبب بن سکتاہے کیونکہ جب نماز،روزہ،حج زکوٰۃ نکاح تِجارت مَزدوری اور دیگر معاملات کے بارے میں دینی معلومات نہ ہوں گی تویقیناً ان کاموں میں  شرعی غلطیاں بھی سرزدہوں گی جن کی وجہ سے آخرت میں پکڑہوسکتی ہے۔لہٰذا زندگی کی ان انمول ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے حصولِ علمِ دین کے لئے کوشاں رہیے اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّاس کی برکت سے پابندِ سنّت بننے، گناہوں سے بچنے اور آخرت کےلیے کڑھنے کا ذہن بنے گا۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تین سو مشائخ سے اکتساب ِفیض

حضرت سیّدُنا داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جتنے بھی ممالک کا سفر  فرمایا اس  کا مقصد  عُلما ء و مَشائخ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اکتساب ِفیض کرنااور  اپنی علمی پیاس بجھانا تھا ۔ اس مَقْصد کے حصول کے لیے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے صرف خراسان کے تین سو مشائخ کی خدمت میں حاضری دی اور ان کے عِلم و حِکمت کے پُر بہار گلستانوں سے گُل چینی کر کے اپنا دامن بھرتے رہے۔([2])  

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرت سیدنا داتا گنج بخش علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے اساتذہ کی  طویل فہرست میں سےتین کاتذکرہ مُلاحظہ کیجیے  اس سے اندازہ ہوگا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےجن اللہ والوں سے اِسْتفادہ فرمایا ان پر اللہ عَزَّ وَجَلَّکے کس قدر انعامات تھے  اورانہوں نے آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو کس کس طرح نوازا۔

 (۱)حضرت  سیدناابو القاسم عبد الکریم بن ہوازن قشیری

 جن بزرگوں کی بارگاہ میں حضرت سیدنا داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حاضر ی دی  ان میں سے ایک  حضرت سیدنا ابو القاسم عَبْدُ الکَرِیم بن ہَوَازِن قُشَیْرِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی ہیں ۔ صاحبِ رسالۂ قشیریہ زَینُ الاسلام حضرت سیّدنا ابو القاسم عَبْدُ الکَرِیم بن ہَوَازِن قُشَیْرِی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادت ۳۷۶ھ استواء نزد نیشاپور ضلع خراسان ایران میں ہوئی ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ علم تفسیر ،حدیث،کلام ،فلسفہ ،فقہ اور تصوف میں ماہر تھے ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ    کی 16 تصانیف میں رسالہ قشیریہ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ۱۷ ربیع الآخر۴۶۵ء میں وفات پائی ۔مزار مبارک نیشاپور ضلع خراسان ایران میں ہے۔    آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے اعلیٰ اَخلاقی اَوصاف کو بے پناہ شہرت حاصل ہے  لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا سب سے  خوبصورت  وصف  لغویات سے  پرہیز ہے جس کا ذکر خصوصیت کے ساتھ  حضرت سیّدنا داتا گنج بخش  علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے  کشف المحجوب  میں فرمایاہے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :حضرت ابو القاسم عَبْدُ الکَرِیم بن ہَوَازِن قُشَیْرِیرَحْمَۃُ



[1]     کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب ۳۴۲

[2]     کشف المحجوب، ص۱۸۱ماخوذاً

Index