کراماتِ عثمان غنی مع دیگر حکایات

اُن کے مُوافِق ظاہر ہو، اُس کو اِستِدْراج کہتے ہیں اور اُن کے خلاف ظاہِر ہو تو اِہانت ہے ۔ ‘‘

عُلوئے شان کا کیوں کر بیاں ہو اے مرے پیارے

حیا کرتی ہے تیری تو شہا مخلوقِ نورانی

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  اپنے مَدْفن کی خبر دیدی!

         حضر تِ سیِّدُ نا امام مالِک علیہ رحمۃ اللّٰہِ الملک فرماتے ہیں کہ امیرُ المؤمنین حضر ت سیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مر تبہمدینۃُ الْمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے قبرِستان ’’جنَّتُ البقیع‘‘ کے اُس حصّے میں تشریف لے گئے جو’’حَشِّ کَوْکَب ‘‘ کہلاتا تھا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وہا ں ایک جگہ پر کھڑے ہو کر فرمایا :  ’’ عنقریب یہا ں ایک شخص دفْن کیا جائے گا ۔ ‘‘چُنانچِہ اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہا دت ہو گئی اور باغیو ں نے جنازہ ٔمبارَکہ کے ساتھ اس قَدَر اُودھم بازی کی کہ نہ روضۂ منوَّ رہ کے قریب دَفْن کیا جا سکا نہ جنَّتُ البقیع کے اُس حصّے میں مدفون کئے جاسکے جو صَحا بۂ کِبار (یعنی بڑے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) کا قبرستان تھا بلکہ سب سے دُور الگ تھلگ ’’حَشِّ کَوْکَب ‘‘ میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سپر دِ خا ک کئے گئے جہا ں کو ئی سو چ بھی نہیں سکتا تھا کیو نکہ اُس وقت تک وہا ں کوئی قبر ہی نہ تھی ۔       (کراماتِ صحابہ ص۹۶،  الرِّیا ضُ النَّضرۃ ، ج ۳ ص۴۱وغیرہ)

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

محبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا(ذوقِ نعت)

شہاد ت کے بعد غیبی آواز

         حضر تِ سیِّدُنا عَدی بن حا تم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے : حضر تِ سیِّدُنا امیرُ المؤ منین عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت کے دن میں نے اپنے کانوں سے سنا کہ کوئی بُلند آواز سے کہہ رہاہے  : اَبْشِرِ ابْنَ عَفَّانَ بِرَوْحٍ وَّرَیْحَانٍ وَّبِرَبِّ غَیْرِ غَضْبَانَ ط اَبْشِرِ ابْنَ عَفَّانَ بِغُفْرَانَ وَرِضْوَان ۔ (یعنی حضر ت عثما ن بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو راحت اور خوشبو کی خوش خبری دو اور نا راض نہ ہو نے والے رب عَزَّ وَجَلَّ کی ملا قات کی خبرِ فرحت آثار دو اور خدا عَزَّ وَجَلَّ کے غُفران و رِضوان (یعنی بخشش و رضا) کی بھی بشارت دو) حضرت سیِّدُنا عَد ی بن حا تم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فر ماتے ہیں کہ میں اس آواز کو سن کر اِدھر اُدھر نظر دوڑانے لگا ااور پیچھے مڑ کر بھی دیکھا مگرمجھے کوئی شخص نظر نہیں آیا ۔               ( ابن عَساکِر ج۳۷ص۳۵۵، شَوا ہِدُ النُّبُوَّ ۃ، ص۲۰۹)

اللّٰہُ  غنی  حد  نہیں  انعام  و  عطا  کی

وہ فیض پہ دربار ہے عُثمانِ غنی کا(ذوقِ نعت)

مَد فن میں فِر شتوں کا ہُجُو م

     روایت ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا جنازۂ مبارَکہ چند جاں نثار رات کی تاریکی میں  اُٹھا کر جنّتُ البقیع پہنچے ، ابھی قبرشریف کھود رہے تھے کہ اچانک  سُواروں کی ایک بَہُت بڑی تعداد جنَّتُ البقیع میں داخِل ہوئی اِن کو دیکھ کر یہ حضرات خوفزدہ ہو گئے  ۔ سُواروں نے بآوازِ بلند کہا : آپ حضرات بالکل مت ڈریئے ہم بھی ان کی تدفین میں شر کت کے لئے حاضِر ہوئے ہیں ۔  یہ آواز سن کرلو گوں کا خوف دُور ہو گیا اور اطمینا ن کے ساتھ حضرتِ سیِّدنا عثمان ابنِ عفّان  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تدفین کی گئی ۔ قبرِستان سے لوٹ کر ان صَحابیوں (عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) نے قسم کھا کر لوگوں سے کہا کہ یقینا یہ فرشتوں کاگروہ تھا ۔  (کراماتِ صحابہ ص۹۹، شَوا ہِدُ النُّبُوَّ ۃص۲۰۹مُلَخَّصاً )

رُک جائیں مِرے کام حسنؔ ہو نہیں سکتا

فیضان مددگار ہے عثمانِ غنی کا(ذوقِ نعت)

گستاخ کو دَرِندے نے پھاڑ ڈالا

         منقول ہے کہ حاجیوں کا ایک قافِلہ مدینۃُ المنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً حاضر ہوا ۔  تمام اہلِ قافِلہ حضر تِ امیرُ المومنین سیِّدناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مزارِ پُر انوار کے دیدار کے لئے گئے لیکن ایک گستاخ تو ہین و اِہانت کے طور پر زیارت کے لئے نہیں گیا اوریوں بہانہ بنایاکہ مزار بَہُت دُور ہے ۔  قافِلہ جب اپنے وطن کو واپَس آرہا تھاتو را ستے میں ایک خوفناک دَرِندہ غُرّ اتا ہوا اُس گستاخ پر حملہ آور ہوا اور اُس نے اُسے چِیر پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ! یہ لرزہ خیز منظر دیکھ کر تمام اہلِ قافِلہ نے بَیک زَبان کہا کہ یہ حضر تِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گستاخی کا انجام ہے ۔                  (شَوا ہِدُ النُّبُوَّ ۃ ، ص۲۱۰)

بیمار ہے جس کو نہیں آزارِ مَحبَّت

اچَّھا ہے جو بیمار ہے عُثمانِ غنی کا(ذوقِ نعت)

           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے !حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کتنے بُلند پایہ صَحابی ہیں ۔ یہاں کوئی یہ نہ سمجھے کہ صرف مزارِ پُر انوار کے دیدار کیلئے نہ جانے کی وجہ سے وہ شخص ہلاک ہوا، بلکہ بات یہ تھی کہ وہ حضرتِ سیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا گستاخ تھا اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے دل میں دشمنی رکھنے کی وجہ سے حاضِر نہ ہوا تھا ۔  

صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مَدَنی آپریشن فرمایا

           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور صحابۂ کِرام اور اہلِ بیتِ عِظام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی اُلفت و محبت وپیار کے حصول کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی

Index