کراماتِ عثمان غنی مع دیگر حکایات

جس  آئینے میں نورِ الٰہی نظر آئے

وہ آئینہ رُخسار ہے عثمانِ غنی کا (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بد نگاہی کا معلوم ہو گیا

    حضرتِ علّامہ تاجُ الدّین سُبکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  اپنی کتاب’’ طَبقات ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے سرِ راہ کسی عو رت کو غَلَط نگاہوں سے دیکھا پھر جب وہ امیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُ نا عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خد متِ باعَظَمت  میں حاضِر ہو اتو حضر تِ امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے نہا یت ہی پُر جلال لہجے میں فر مایا :  تم لو گ ایسی حالت میں میرے سامنے آتے ہو کہ تمہاری آنکھوں میں زِنا کے اثرات ہو تے ہیں ! اُس شخص نے کہا کہ کیا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعداب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر وحی اُتر نے لگی ہے ؟ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یہ کیسے معلوم ہو گیا کہ میری آنکھو ں میں زِنا کے اثرات ہیں ؟ ارشا د فر مایا : ’’مجھ پروحی تو نازِل نہیں ہو تی لیکن میں نے جو کچھ کہا بالکل سچی بات ہے ۔  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ربُّ العزّت عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے ایسی فِراست (نورانی بصیرت )عنایت فر مائی ہے جس سے میں لوگوں کے دِلوں کے حالات و خیا لات جان لیتا ہوں  ۔ ‘‘   (طَبَقاتُ الشّافِعِیّۃ الکُبرٰی لِلسُّبْکِی ج۲ ص۳۲۷وغیرہ)

آنکھوں میں پگھلا ہوا سیسہ

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرتِ سیِّدُ ناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اہلِ بصیرت اور صاحبِ باطن تھے لہٰذا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی نگاہِ کرامت سے اُس شخص کی آنکھوں سے کی جانے والی معصیت مُلاحَظہ فرما لی اور اُس کی آنکھوں کو زِنا کار قرار دیا ۔  بے شک اَجنَبِیَّہ یعنی نا مَحْرَمَہ کہ جس سے شادی ہمیشہ کیلئے حرام نہ ہو اُس کی طرف بِلا اجازتِ شَرْعی نظر کرنا بَہُت بڑی جُرأَت ہے ۔  منقول ہے : ’’جو شخص شَہْوت سے کسی اَجْنَبِیَّہ کے حُسن وجمال کو دیکھے گا قِیامت کے دن اسکی آنکھوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالاجائے گا ۔ ‘‘ (ہدایہ ج ۴ ص۳۶۸ )

مختلف اعضاء کا زنا

       مکّے مدینے کے تاجدار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے  : ’’آنکھوں کا زِنا دیکھنا ، کانوں کا زِنا سُننا، زَبان کا زِنا بولنا ، ہاتھوں کا زِنا پکڑنا اورپاؤں کا زنا جاناہے ۔ ‘‘   ( مُسلِم ص۱۴۲۸ حدیث ۲۱ ۔  (۲۶۵۷))مُحَقِّق عَلَی الِاْطلاق، خاتِمُ المُحَدِّثین، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی اِس حدیثِ پاک کے تَحْت فر ما تے ہیں : آنکھوں کا زِنا بدنگاہی، کانوں کازِناحرام وفحش باتوں کا سننا ، زَبان کا زِنا حرام وبے حیائی کی گفتگو  اور پاؤں کازِنا برُے کام کی طرف جاناہے ۔  (اشعۃ اللّمعات ج۱ ص ۱۰۰)

آنکھوں میں آگ بھر دی جائے گی

            بدنگاہی سے بچنا بے حدضَروری ہے ورنہ خدا کی قسم! عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا ۔ منقول ہے  : ’’جو کوئی اپنی آنکھوں کو نظرِحرام سے پُر کرے گا قِیامت کے روز اُس کی آنکھوں میں آگ بھر دی جائے گی ۔ ‘‘             (مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ص۱۰ )

آگ کی سَلائی

    فلمیں ڈرامے دیکھنے والوں ، نامحرموں اور اَمردوں کے ساتھ بدنگاہی کرنے والوں کے لئے لمحۂ فکریہ ہے ، سنو!سنو!حضرتِ سیِّدُنا عَلّامہ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نَقْل کرتے ہیں  : عورت کے مَحاسِن ( یعنی حُسن و جمال ) کو دیکھنا ابلیس کے زَہر میں بُجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے ، جس نے نامَحرم سے آنکھ کی حفاظت نہ کی اُس کی آنکھ میں بروزِ قِیامت آگ کی سَلائی پھیری جا ئی گی ۔     (بَحرُ الدُّمُوع ص۱۷۱)

نظر دل میں شہوت کا بیج بوتی ہے

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آنکھوں کی حفاظت کی ہر دم ترکیب رکھئے ، ان کوآزاد مت چھوڑیئے ورنہ یہ ہلاکت کے گہرے غار میں جھونک سکتی ہیں ، چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے ارشاد فرمایا : ’’اپنی نظر کی حفاظت کرو کیونکہ یہ دِل میں شہوت کا بیج بوتی ہے اور فتنے کے لیے یہی کافی ہے  ۔ ‘‘ ( اِحیاء العلوم ج۳ ص۱۲۶)نبی ابنِ نبی حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن زکریا عَلَيْهِما الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے پوچھا گیا :  زِنا کی ابتِداء کیا ہے ؟ فرمایا :  ’’دیکھنا اور خواہِش کرنا ۔ ‘‘ (اَیضاً)

پارہ18 سُوْرَۃُ  النُّوْر آیت نمبر30میں اللّٰہُ ربُّ العِبادکاارشادِ عافیت بنیاد ہے  :

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰)

ترجَمۂ کنز الایمان : مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شَرْمْ گاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بَہُت ستھرا ہے ، بیشک _ کو ان کے کاموں کی خبر ہے ۔

کرامت کی تعریف

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا امیر المؤ منین حضر ت سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ صاحبِ کرامت صَحابی تھے ، جبھی توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس شخص کو بدنِگاہی پر تَنبیہہ فرمائی ۔ کرامت کیاہے ؟اِس بارے میں بلکہ اِرْہاص ، مَعُونَت ، اِستِدْراج اور اِہانت کی بھی تعریفات سمجھ لیجئے چنانچِہ مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہبہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ58پر لکھا ہے : ’’نبی سے جو بات خلافِ عادت قبلِ نُبُوّت ظاہر ہو، اُس کو اِرہاص کہتے ہیں اور ولی سے جو ایسی بات صادر ہو اس کو کرامت کہتے ہیں اور عام مومنین سے جو صادر ہو، اُسے مَعُونت کہتے ہیں اور بیباک فجّار یا کُفّار سے جو

Index